ڈی سینٹرلائزڈ آئیڈینٹیٹی (DID): ویب 3میں شناخت کا نیا تصور

ڈی سینٹرلائزڈ آئیڈینٹیٹی
زبان کا انتخاب

تعارف

آج کی ڈیجیٹل دنیا میں آئیڈینٹیٹی (شناخت) ایک ایسا بنیادی عنصر ہے جو فائدے کے ساتھ ساتھ کمزوری بھی بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے لے کر فائنانشل سروسز تک، ہر جگہ صارفین کو اپنی ذاتی معلومات—ای میل، پاسورڈ، نام، قومی شناختی نمبر وغیرہ—مرکزی اداروں کے حوالے کرنی پڑتی ہے۔ بدقسمتی سے یہ ادارے بار بار سائبر حملوں کا نشانہ بنتے ہیں، جس کے نتیجے میں کروڑوں افراد کی معلومات چوری ہو چکی ہیں۔

مزید یہ کہ صارفین کو اپنے ڈیٹا کے استعمال، فروخت یا شیئر کیے جانے پر نہ کوئی کنٹرول حاصل ہوتا ہے اور نہ ہی شفافیت۔ اس صورتحال میں سرویلنس کیپیٹلزم فروغ پاتا ہے، جہاں انسان کی ڈیجیٹل شناخت ایک “پراڈکٹ” بن کر منافع کا ذریعہ بن جاتی ہے۔

یہی وہ مسئلہ ہے جسے ڈی سینٹرلائزڈ آئیڈینٹیٹی (DID) حل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ویب تھری کے تصور کے ساتھ، جو صارفین کو ڈیٹا، پرائیویسی، اور خودمختاری دیتا ہے، ایک نیا ماڈل سامنے آیا ہے جہاں ہر فرد اپنی ڈیجیٹل شناخت کا خود مالک اور نگران ہوتا ہے—بغیر کسی سینٹرل اتھارٹی کے۔

DID کا ٹیکنالوجیکل فاؤنڈیشن

ڈی سینٹرلائزڈ آئیڈینٹیٹی کیا ہے؟

ڈی سینٹرلائزڈ آئیڈینٹیٹی (DID) ایک ایسا منفرد، عالمی سطح پر قابلِ شناخت آئیڈینٹیفائر ہوتا ہے جو کسی سینٹرل ڈیٹا بیس یا رجسٹری پر انحصار نہیں کرتا۔ جیسے ای میل یا یوزر نیم کسی کمپنی کی طرف سے دیا جاتا ہے، ویسے DID صارف خود تخلیق کرتا ہے اور اسی کا مکمل کنٹرول رکھتا ہے۔

یہ DID ایک پبلک بلاک چین یا ڈی سینٹرلائزڈ لیجر پر انکرپٹڈ حالت میں موجود ہوتا ہے، جس کی ویریفیکیشن کسی تیسرے فریق کی ضرورت کے بغیر ممکن ہوتی ہے۔

بنیادی ٹیکنالوجیز: بلاک چین، ویریفائی ایبل کریڈینشلز، اور کرپٹوگرافی

DID سسٹمز درج ذیل تین ٹیکنالوجیز پر مشتمل ہوتے ہیں:

  • بلاک چین: شناختی ڈیٹا یا کریڈینشل رجسٹریز کو محفوظ، غیر تبدیل پذیر، اور ڈی سینٹرلائزڈ طور پر اسٹور کرنے کے لیے۔
  • پبلک/پرائیویٹ کی کرپٹوگرافی: جس کے ذریعے شناخت رکھنے والا شخص سائن اور اتھینٹیکیٹ کرتا ہے بغیر ذاتی معلومات ظاہر کیے۔
  • ویریفائی ایبل کریڈینشلز (VCs): ڈیجیٹل سرٹیفکیٹس جو کسی بااعتماد ادارے (جیسے یونیورسٹی یا حکومت) سے جاری ہوتے ہیں اور کسی DID سے منسلک کیے جا سکتے ہیں۔

W3C DID اسپیسفکیشن

ورلڈ وائڈ ویب کنسورشیم (W3C) نے DID کے لیے ایک عالمی اسٹینڈرڈ ترتیب دیا ہے جس کے مطابق ہر DID ڈاکیومنٹ میں پبلک کی اور سروس اینڈ پوائنٹس موجود ہوتے ہیں۔

DID بمقابلہ ویریفائی ایبل کریڈینشلز

  • DID کسی فرد یا ادارے کی ڈی سینٹرلائزڈ شناخت کو ظاہر کرتا ہے۔
  • VCs اس شناخت کے بارے میں دعوے یا اسناد ہوتے ہیں، جیسے: “علی نے بی ایس سی مکمل کیا۔”

یہ دونوں الگ الگ چیزیں ہونے کے باوجود مل کر پرائیویسی، کنٹرول، اور ٹرسٹ لیس اتھینٹکیشن کا مؤثر ماڈل فراہم کرتی ہیں۔

ڈی سینٹرلائزڈ آئیڈینٹیٹی

ویب تھری ایکو سسٹم میں DID کا کردار

شناخت کی تخلیق اور اتھینٹیکیشن

ایک DID بنانے کے لیے صارف ایک پبلک/پرائیویٹ کی جوڑا بناتا ہے۔ پبلک کی ڈیجیٹل ڈاکیومنٹ میں شامل ہوتی ہے، اور پرائیویٹ کی صرف صارف کے پاس محفوظ رہتی ہے۔ اسی کی بنیاد پر کریڈینشلز پر دستخط اور شناخت کی ویریفیکیشن کی جاتی ہے۔

پاسورڈ یا ای میل کی ضرورت نہیں رہتی، اور بایومیٹرک اتھینٹیکیشن بھی شامل کی جا سکتی ہے۔

سیلیکٹو ڈسکلوزر اور سیلف سوورین آئیڈینٹیٹی (SSI)

SSI ایک ایسا ماڈل ہے جس میں صارف اپنی معلومات پر مکمل اختیار رکھتا ہے اور صرف ضرورت کی معلومات شیئر کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، کسی کو صرف “بالغ” ثابت کرنے کے لیے مکمل شناختی کارڈ نہیں بلکہ ایک زِیرو نالج پروف فراہم کیا جا سکتا ہے جو عمر 18 سے زائد ہونے کا ثبوت دے گا—بغیر تاریخ پیدائش ظاہر کیے۔

عملی مثال

ایک dApp پر لاگ ان کرنے کے لیے نہ ای میل درکار ہے نہ پاسورڈ۔ صرف اپنا DID اور کریڈینشلز دکھائیں، رسائی مل جائے گی۔ محفوظ، فوری اور مکمل پرائیویسی کے ساتھ۔

پرائیویسی، سیکیورٹی، اور کنٹرول

مرکزی سسٹمز میں صارف کا ڈیٹا مختلف سائلوز میں پھنسا ہوتا ہے جو اکثر لیک یا غلط استعمال ہوتا ہے۔ DID میں:

  • صرف ضروری معلومات شیئر ہوتی ہیں
  • صارف کنٹرول کرتا ہے کہ کون کب اور کتنی معلومات تک رسائی حاصل کرے
  • رسائی کسی بھی وقت واپس لی جا سکتی ہے

زِیرو نالج پروفز (ZKPs)

ZKPs کے ذریعے کوئی دعویٰ ثابت کیا جا سکتا ہے بغیر اس کی اصل معلومات ظاہر کیے۔ KYC، ووٹنگ، اور ویری فکیشن جیسے کاموں میں یہ نہایت مؤثر ہے۔

روایتی سسٹمز سے موازنہ

OAuth2 یا SSO جیسے سسٹمز گو کہ سہولت دیتے ہیں، مگر یہ مکمل طور پر Google یا Facebook جیسے سینٹرل آئیڈینٹیٹی پرووائیڈرز پر منحصر ہوتے ہیں۔ DIDs انحصار ختم کر کے ایک ٹرسٹ لیس سسٹم فراہم کرتے ہیں۔

DID کے عملی استعمالات

  1. ڈی فائی پلیٹ فارمز
    KYC ویری فکیشن بغیر پرسنل ڈیٹا شیئر کیے، صرف کریڈینشل کے ذریعے۔
  2. ڈی اے اوز (DAOs)
    ممبرشپ، ووٹنگ اور انعامات کی تقسیم میں شناختی ویری فکیشن۔
  3. این ایف ٹی پلیٹ فارمز
    آرٹسٹ اپنی تخلیق کی ملکیت اور خریدار اصل اثاثے کی شناخت ویری فائی کر سکتے ہیں۔
  4. ویب تھری سوشل نیٹ ورکس
    پروفائل، سوشل کنکشنز، اور مواد پر مکمل کنٹرول۔
  5. سپلائی چین اور ہیلتھ کیئر
    مال کی اصلیت اور مریض کی میڈیکل ہسٹری کی ٹرسٹ لیس شیئرنگ۔
  6. تعلیم
    ڈیجیٹل ڈگریز جو کسی بھی جگہ آن لائن ویریفائی کی جا سکتی ہیں۔

مشہور DID فریم ورکس اور ٹولز

  • Sovrin Network
  • uPort
  • Ceramic Network
  • Evernym
  • Microsoft ION
  • Polygon ID

یہ سسٹمز مختلف بٹوے، dApps، اور DAOز میں شامل ہو رہے ہیں۔

ریگولیٹری پہلو

KYC/AML کمپلائنس

DID ماڈل کے تحت صارف اپنا “KYC Verified” کریڈینشل پیش کر سکتا ہے بغیر مکمل شناخت ظاہر کیے۔

جی ڈی پی آر اور ڈیٹا خودمختاری

چونکہ ڈیٹا صارف کے کنٹرول میں رہتا ہے، یہ یورپی جی ڈی پی آر قوانین کے عین مطابق ہے۔

حکومتی رویہ

کچھ حکومتیں سینٹرلائزڈ ڈیجیٹل آئی ڈیز کی طرف جا رہی ہیں، جبکہ کچھ ڈی سینٹرلائزڈ اور ہائبرڈ ماڈلز پر غور کر رہی ہیں۔

چیلنجز اور حدود

اسکیل ایبلیٹی

بلاک چین کی رفتار اور لاگت بڑے پیمانے پر آئیڈینٹیٹی ریکارڈز کی میزبانی کے لیے چیلنج ہیں۔

انٹرآپریبلٹی

مختلف DID ماڈلز (مثلاً did:ethr، did:ion) کو ایک دوسرے سے ہم آہنگ کرنا ابھی ایک رکاوٹ ہے۔

کلید کا نظم و نسق

عام صارفین کے لیے پرائیویٹ کیز، کریڈینشل اسٹوریج، اور ریووکیشن سسٹم کو سمجھنا آسان نہیں۔

ٹرسٹ فریم ورکس

کن اداروں کے جاری کردہ کریڈینشلز قابل اعتماد ہیں؟ اس کا تعین کرنا سسٹم کے لیے بنیادی سوال ہے۔

ویب تھری میں آئیڈینٹیٹی کا مستقبل

DID ایک ایسا بنیاد بن سکتا ہے جس پر ویب تھری کی تمام سرگرمیاں چلیں گی:

  • میٹاورس میں ہر اوتار کی شناخت DID سے ہو سکتی ہے
  • AI ایجنٹس کو محفوظ لین دین کے لیے DID چاہیے ہوگا
  • کراس چین انٹرآپریبلٹی کے لیے DID ایک مرکزی کڑی بنے گا

نتیجہ

ڈی سینٹرلائزڈ آئیڈینٹیٹی (DID) محض ایک ٹیکنالوجیکل انوویشن نہیں بلکہ ڈیجیٹل شناخت کی سوچ میں ایک انقلابی تبدیلی ہے۔ یہ صارف کو خودمختاری، پرائیویسی، اور ٹرسٹ لیس اتھینٹکیشن دیتا ہے۔

جیسے جیسے ویب تھری ترقی کرے گا، DID ہر پلیٹ فارم، ہر صارف، اور ہر سسٹم کا بنیادی حصہ بنے گا۔ آج وقت ہے کہ ڈیویلپرز، ادارے، اور حکومتی سطح پر DID کو سمجھا جائے، اپنایا جائے، اور عملی طور پر نافذ کیا جائے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے