ویب تھری (Web3) اور اس کا فائنانشل سسٹم سے تعلق

ویب تھری
زبان کا انتخاب

ویب تھری کا نام سنا ہی ہوگا۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں ہر دہائی ایک نئی کروٹ لیتی ہے۔ پہلی نسل نے صرف معلومات دیکھنے کی سہولت دی، دوسری نسل نے سوشل نیٹ ورکس اور ایپلی کیشنز کے ذریعے لوگوں کو جوڑا، اور اب تیسری نسل—جسے ویب تھری کہا جاتا ہے—سامنے آ چکی ہے۔ یہ صرف کوڈ یا سرورز کی تازہ کاری نہیں، بلکہ ایک فکری انقلاب ہے جو دولت، ملکیت اور فائنانشل آزادی کے بنیادی تصوّرات کو چیلنج کر رہا ہے۔ اس نئے ماڈل میں صارف صرف محتاج تماشائی نہیں، بلکہ نظام کا بااختیار حصہ ہے۔ویب تھری

ویب تھری کیا ہے؟

ویب تھری انٹرنیٹ کا وہ دور ہے جہاں کنٹرول اور اختیار مرکزی اداروں سے نکل کر براہِ راست صارفین کے پاس آ جاتا ہے۔ صارف اپنی ڈیٹا، ڈجیٹل اثاثے اور شناخت کا خود مالک ہوتا ہے، اور کسی تیسرے فریق کے بغیر ٹرانزیکشنز انجام دے سکتا ہے۔

  • غیر مرکزی ایپلی کیشنز (dApps): ایسے پروگرام جو کسی ایک سرور کے بجائے بلاک چین پر چلتے ہیں۔

  • سمارٹ کانٹریکٹس: کوڈ پر مبنی خودکار معاہدے جو شرائط پوری ہونے پر خود بخود نافذ ہو جاتے ہیں۔

  • ڈی سینٹرلائزڈ فائنانس (DeFi): روایتی بینکنگ خدمات کا متبادل جہاں قرض، سود اور انشورنس سب کچھ کوڈ کے ذریعے ہوتا ہے۔

  • ٹوکن اکانومی: ڈیجیٹل ٹوکن کے ذریعے ملکیت اور انعامی نظام کا اجرا۔

  • سیلف سوورن آئیڈنٹی: اپنی شناخت پر مکمل کنٹرول، بغیر پاس ورڈ شیئر کیے خدمات تک رسائی۔

  • ڈیجیٹل پراپرٹی رائٹس: بلاک چین پر ناقابلِ ترمیم ملکیت کے ریکارڈ۔

روایتی فائنانشل سسٹم اور اس کی کمیاں

موجودہ فائنانشل سسٹم بینکوں، حکومتی اداروں، اور ریگولیٹری اتھارٹیز پر قائم ہے۔ یہ سسٹم بلاشبہ استحکام اور نگرانی فراہم کرتا ہے، مگر اس کی واضح کمیاں بھی ہیں:

  1. بینکنگ سے محرومی: اربوں افراد کے پاس بنیادی بینک اکاؤنٹ تک رسائی نہیں۔

  2. مہنگی اور سست ٹرانزیکشنز: بین الاقوامی پیمنٹس میں فی فیسیں اور دنوں کا انتظار شامل ہے۔

  3. پرائیویسی کا فقدان: ذاتی مالی معلومات مرکزی ڈیٹا بیس میں رکھنی پڑتی ہیں۔

  4. مرکزی کنٹرول: چند ادارے پوری رقمِ گردش (Money Supply) اور پالیسی تشکیل دیتے ہیں، جس سے طاقت کا توازن محدود ہاتھوں میں رہتا ہے۔

ویب تھری: ایک نیا فائنانشل ماڈل

ویب تھری پیر ٹو پیر بنیاد پر براہِ راست فائنانشل انٹرایکشن ممکن بناتا ہے۔ کسی بینک، ایجنسی یا بروکر کی ضرورت نہیں، صرف والٹ ایڈریس اور انٹرنیٹ سے کنیکشن درکار ہے۔

1. ڈی سینٹرلائزڈ فائنانس (DeFi)

DeFi پلیٹ فارمز صارف کو قرض، انویسٹمنٹ اور انشورنس جیسی سہولتیں بغیر روایتی کاغذی کارروائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ سروسز 24/7 دستیاب رہتی ہیں، بارڈر لیس ہوتی ہیں اور فیس بھی کم ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر:

  • لینڈنگ پولز جہاں لوگ اپنی کرپٹو جمع کر کے سود کماتے ہیں۔

  • ییلڈ فارمنگ جہاں اضافی ٹوکن بطور انعام ملتے ہیں۔

  • ڈی سینٹرلائزڈ ایکسچینجز (DEXs) جو خودکار مارکیٹ میکرز کے ذریعے ہزاروں جوڑوں میں ٹریڈنگ ممکن بناتے ہیں۔

2. پروگرام ایبل منی اور سمارٹ کانٹریکٹس

سمارٹ کانٹریکٹس روایتی قانونی معاہدوں کا خودکار متبادل ہیں۔ جیسے ہی کوئی شرط پوری ہو، کوڈ خود بخود فنڈز ریلیز یا ضبط کر دیتا ہے۔ مثالیں:

  • تنخواہوں کی خودکار تقسیم: کمپنی ہر ماہ کارکنان کو بآسانی کوڈ کے ذریعے ادا کرتی ہے۔

  • کراؤڈ فنڈنگ: رقم اس وقت تک ہولڈ رہتی ہے جب تک مطلوبہ ہدف پورا نہ ہو جائے۔

  • بیمہ کلیمز: سینسر اور ڈیٹا فیڈز کی بنیاد پر حادثے کی تصدیق ہوتے ہی ادائیگی خودبخود ہو جاتی ہے۔

3. اثاثوں کی ٹوکنائزیشن

ٹوکنائزیشن کے ذریعے جائیداد، سونا یا اسٹاک کو بلاک چین ٹوکن میں بدلا جا سکتا ہے۔ نتیجتاً:

  • فرینکشنل ملکیت ممکن، یعنی کم سرمائے سے بڑے اثاثے میں پارٹنرشپ۔

  • ریتھمک لیکوئڈٹی: کسی بھی وقت، کسی بھی جگہ ٹریڈنگ۔

  • بروکر فیس میں کمی: براہِ راست خریدار اور فروخت کنندہ کا رابطہ۔

    web3

4. سیلف کسٹڈی اور والٹس

سیلف کسٹڈی والٹس صارف کو مکمل اختیار دیتے ہیں۔ نہ تو کسی اکاؤنٹ فریز ہونے کا ڈر، نہ ہی بینک تعطیل کا مسئلہ۔

  • سنسرشپ سے آزادی: کوئی ادارہ ٹرانزیکشن روک نہیں سکتا۔

  • پرائیویسی: ذاتی کلیدیں (Private Keys) صرف صارف کے پاس رہتی ہیں۔

5. فائنانشل شمولیت

صرف ایک اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کنکشن کے ساتھ دنیا کا کوئی بھی شخص DeFi میں داخل ہو سکتا ہے:

  • ٹرانزیکشنز کر سکتا ہے

  • بچت اور ییلڈ کمائی کر سکتا ہے

  • غیر مرکزی سروسز جیسے بیمہ اور مائیکرو فنانس استعمال کر سکتا ہے۔

ویب تھری کے اہم چیلنجز

  • ریگولیٹری فریم ورک: حکومتیں ابھی مناسب قوانین بنانے کے مرحلے میں ہیں۔

  • سیکیورٹی رسک: کوڈ میں غلطی یا ہیک سے بڑے نقصانات ہو سکتے ہیں۔

  • یوزر ایکسپیرینس: والٹس اور سمارٹ کانٹریکٹس نئے صارف کے لیے پیچیدہ محسوس ہو سکتے ہیں۔

  • سکیل ایبیلٹی: کچھ بلاک چین نیٹ ورکس زیادہ ٹریفک پر فیس بڑھا دیتی ہیں۔

  • قیمتوں کا اتار چڑھاؤ: ٹوکن ویلیو تیزی سے بدلنے سے منصوبہ بندی مشکل ہو سکتی ہے۔

روایتی بینکنگ اور ویب تھری کا امتزاج

بینک اب سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی (CBDC)، کرپٹو کسٹڈی اور بلاک چین سیٹلمنٹ پر تحقیق کر رہے ہیں۔ مستقبل میں ممکن ہے:

  • ریئل ٹائم سیٹلمنٹ: بینک ٹرانزیکشنز سیکنڈوں میں نمٹا سکیں۔

  • DeFi انٹیگریشن: روایتی بینک اپنے پلیٹ فارمز پر DeFi ییلڈ پیش کریں۔

  • ڈیجیٹل شناخت کا امتزاج: بلاک چین ریکارڈز کو حکومتی شناختی نظام کے ساتھ جوڑا جائے۔

تاہم بنیادی فرق باقی رہے گا: ویب تھری میں طاقت فرد کے پاس ہے، جب کہ روایتی نظام میں اختیار مرکزی اداروں کے پاس۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے