معروف ماہر اقتصادیات پال کروگمین نے کہا ہے کہ بٹ کوائن کی قیمت میں کمی کا تعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی صورتحال سے ہے۔ کروگمین کے مطابق، یہ اتفاق نہیں کہ جب کرپٹو کرنسیوں کے حامی صدر ٹرمپ سیاسی میدان میں مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں، تب بٹ کوائن کی قیمت گر رہی ہے۔
بٹ کوائن، جو کہ ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے، گزشتہ کئی سالوں سے مالیاتی بازاروں میں اپنی اہمیت بڑھا چکا ہے۔ یہ کرپٹو کرنسی غیر مرکزی نوعیت کی ہے جس کا مطلب ہے کہ اسے کسی حکومت یا بینک کی نگرانی حاصل نہیں ہوتی۔ بٹ کوائن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ عالمی مالیاتی منڈیوں میں اس کی غیر یقینی نوعیت اور مختلف سیاسی، معاشی عوامل کی وجہ سے ہوتا رہتا ہے۔
ٹرمپ کی حکومت نے کرپٹو کرنسیوں کے حوالے سے نرم رویہ اپنایا تھا، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو اثاثوں میں دلچسپی بڑھی تھی۔ تاہم، حالیہ سیاسی مشکلات اور انتخابی مہم میں ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی نے سرمایہ کاروں کو محتاط کر دیا ہے، جس کے باعث کرپٹو مارکیٹ میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے کیونکہ یہ مارکیٹ روایتی مالیاتی نظام سے مختلف اور زیادہ حساس ہوتی ہے۔ اگر آئندہ سیاسی صورتحال مزید غیر یقینی بنی رہی تو بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان موجود ہے۔ اس کے علاوہ، عالمی مالیاتی پالیسیوں اور ریگولیٹری فریم ورک میں ممکنہ تبدیلیاں بھی کرپٹو مارکیٹ کے مستقبل پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
کرپٹو کرنسیوں کی دنیا میں یہ نیا واقعہ ان سرمایہ کاروں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ سیاسی عوامل بھی ڈیجیٹل اثاثوں کی قیمتوں کو متاثر کر سکتے ہیں، جس سے مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt