۲۰۲۵ میں سونا بٹ کوائن پر سبقت کیوں لے گیا: لیکویڈیٹی، تجارت، اور اعتماد

زبان کا انتخاب

اگرچہ حالیہ برسوں میں بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور ای ٹی ایف (ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز) کے ذریعے ان کی تجارت کو فروغ ملا ہے، تاہم مرکزی بینک اور اثاثہ مختص کرنے والے ادارے اب بھی اپنے ریزرو اور تجارتی مقاصد کے لیے سونا کو ترجیح دے رہے ہیں۔ سنہ ۲۰۲۵ میں یہ رجحان مزید واضح ہو گیا ہے، جس کی بنیادی وجوہات لیکویڈیٹی، تجارت میں آسانی، اور اعتماد کی مضبوطی ہیں۔
سونا ایک قدیم اور مستحکم سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، جو عالمی مالیاتی نظام میں ایک قابل بھروسہ محفوظ پناہ گاہ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس کے مقابلے میں، بٹ کوائن جیسے کرپٹو اثاثے اب بھی قیمت میں زیادہ اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں اور ان کا قبولیت کا دائرہ محدود ہے، خاص طور پر سرکاری اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں۔ مرکزی بینکوں کو اپنے زر مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم اور قابل بھروسہ اثاثوں میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ سونا ترجیح دیتے ہیں۔
عالمی تجارتی لین دین میں بھی سونا ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر جب بات عالمی عدم استحکام یا مالیاتی بحران کی ہو۔ سونا نقدی کی مانند فوری طور پر قابل فروخت ہوتا ہے اور اس کی قیمت عالمی مارکیٹ میں نسبتا مستحکم رہتی ہے، جو اسے بین الاقوامی تجارت کے لیے مفید بناتی ہے۔ اس کے برعکس، کرپٹو کرنسیوں کی قیمت میں اچانک تبدیلیاں اور قانونی پیچیدگیاں ان کے استعمال کو محدود کرتی ہیں۔
اگرچہ کرپٹو کرنسیوں کی تکنیکی ترقی اور عالمی سطح پر قبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر ۲۰۲۵ میں مالیاتی ادارے اپنی سرمایہ کاری میں زیادہ تحفظ اور استحکام کو ترجیح دے رہے ہیں، جس کی بنا پر سونا بٹ کوائن پر برتری حاصل کر چکا ہے۔ مستقبل میں بھی یہ رجحان جاری رہنے کا امکان ہے، خاص طور پر جب عالمی اقتصادی حالات غیر یقینی ہوں اور مالیاتی استحکام کی ضرورت بڑھ جائے۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے