برطانیہ نے ڈیفائی کے لیے ‘نفع نہیں، نقصان نہیں’ ٹیکس اصول کی تجویز پیش کی، صارفین کے لیے بڑا فائدہ

زبان کا انتخاب

برطانیہ کی حکومت نے ڈی فائننشلائزڈ فنانس (DeFi) کے شعبے میں ٹیکس قوانین کو بہتر بنانے کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کے تحت “نفع نہیں، نقصان نہیں” کے اصول کو اپنانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس تجویز کا مقصد ڈیفائی کے عملی طریقہ کار کے مطابق ٹیکس قوانین کو ڈھالنا اور ایسے نتائج کو کم کرنا ہے جو حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے۔ اس اقدام میں بڑے صنعتی کھلاڑیوں کی رائے کو شامل کیا گیا ہے تاکہ قوانین زیادہ منصفانہ اور قابلِ عمل بن سکیں۔
ڈیفائی ایک جدید مالیاتی نظام ہے جس میں روایتی مالیاتی اداروں کی بجائے بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے مالی لین دین ہوتے ہیں۔ اس میں صارفین مالیاتی خدمات جیسے قرض، سرمایہ کاری اور تبادلہ بغیر کسی درمیانی پارٹی کے انجام دے سکتے ہیں۔ تاہم، موجودہ ٹیکس قوانین اکثر ڈیفائی کے پیچیدہ اور تیز رفتار لین دین کی نوعیت کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں، جس کے باعث صارفین کو غیر ضروری مالی بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔
برطانیہ کی نئی تجویز کا مقصد یہ ہے کہ اس قسم کے مالیاتی لین دین میں صرف حقیقی اور یقینی نفع یا نقصان کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے، نہ کہ اس وقت تک جنم لینے والے غیر حقیقی مالی نتائج کو۔ اس سے صارفین کو مالی بے یقینی سے نجات ملے گی اور انہیں اپنے مالیاتی فیصلے بہتر انداز میں کرنے کا موقع ملے گا۔ اس کے علاوہ، یہ اقدام ڈیفائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور اس کے قانونی فریم ورک کو مستحکم بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈیفائی کے عالمی سطح پر تیزی سے بڑھتے ہوئے استعمال کے پیش نظر مختلف ممالک اس کے لیے مناسب قوانین وضع کرنے میں مصروف ہیں تاکہ صارفین اور سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور مالیاتی نظام میں شفافیت لائی جا سکے۔ برطانیہ کی یہ پیش رفت ایک اہم قدم تصور کی جا رہی ہے جو دیگر ممالک کے لیے بھی ماڈل بن سکتی ہے۔
اگرچہ یہ تجویز ابھی حتمی شکل میں نہیں آئی، لیکن اس کے نافذ ہونے سے نہ صرف برطانیہ بلکہ عالمی سطح پر ڈیفائی کے میدان میں قانونی وضاحت اور مالیاتی استحکام میں اضافہ ہو گا۔ اس کے نتیجے میں صارفین کو بہتر سہولیات میسر آئیں گی اور مالیاتی نظام میں شفافیت اور اعتماد بڑھے گا۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے