بلیک راک کے چیف ایگزیکٹو لارے فِنک نے امریکہ کو ٹوکنائزیشن اور مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبوں میں اپنی پیش رفت کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کے مطابق، اثاثوں کی ڈیجیٹل شکل میں تبدیلی مالی نظام میں رکاوٹوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ فِنک نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ڈیجیٹل معیشت میں بھارت اور برازیل جیسے ممالک کے مقابلے میں پیچھے رہ گیا ہے۔
ٹوکنائزیشن کا مطلب ہے کہ روایتی مالیاتی یا غیر مالیاتی اثاثوں کو بلاک چین یا دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ڈیجیٹل ٹوکنز کی صورت میں منتقل کرنا، جس سے ان کی خرید و فروخت اور لین دین کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔ یہ عمل مالیاتی شفافیت اور لیکویڈیٹی میں اضافہ کر سکتا ہے، اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔
بلیک راک دنیا کی سب سے بڑی اثاثہ منیجمنٹ کمپنیوں میں سے ایک ہے، جس کا اثر اور تجربہ عالمی مالیاتی منڈیوں پر بہت زیادہ ہے۔ لارے فِنک نے اس موقع پر یہ بھی اجاگر کیا کہ امریکہ کو اپنی ڈیجیٹل معیشت کی حکمت عملی کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائے۔
مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بھی امریکہ کو اپنی تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیاں بڑھانا ہوں گی تاکہ یہ جدید ٹیکنالوجیز مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے اور صارفین کو بہتر خدمات فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوں۔ موجودہ دور میں، AI اور ٹوکنائزیشن دونوں ہی مالیاتی دنیا میں انقلاب برپا کر رہے ہیں، جن کے ذریعے روایتی طریقے بدل رہے ہیں۔
اگرچہ امریکہ میں ان شعبوں میں کافی پیش رفت ہوئی ہے، لیکن عالمی مقابلے میں تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک کی موجودگی کے پیش نظر، فِنک کا مشورہ ہے کہ امریکی حکام اور صنعت کو مل کر اس عمل کو تیز کرنا ہوگا تاکہ ملک کی معیشت مستقبل کی ٹیکنالوجیز کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکے اور عالمی مالیاتی نظام میں اپنی اہمیت برقرار رکھ سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance