امریکہ کے ہاؤس آف ریپریزنٹیٹیوز کے فنانشل سروسز کمیٹی کے چیئرمین فرانس ہل نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں گزشتہ چند سالوں کے دوران امریکی کرپٹو کرنسی ریگولیٹرز کے حوالے سے مختلف مسائل اور شکایات کی تفصیل دی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں خاص طور پر حکومت کی جانب سے نافذ کردہ ‘چوک پوائنٹ 2.0’ نامی حکمت عملی پر تنقید کی گئی ہے، جسے کرپٹو مارکیٹ پر سخت کنٹرول کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے جو کرپٹوگرافی کی مدد سے محفوظ کی جاتی ہے اور اس کی نگرانی اور ریگولیشن عالمی مالیاتی نظام کے لیے ایک چیلنج بنتی جا رہی ہے۔ امریکہ میں کرپٹو کرنسیز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور مارکیٹ کے حجم میں اضافہ حکومت کو اس شعبے پر سخت نگرانی کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ تاہم، اس نگرانی کے طریقہ کار اور حکمت عملی پر قانون سازوں اور مارکیٹ کے ماہرین میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔
‘چوک پوائنٹ 2.0’ ایک ایسا نظام ہے جس کے تحت حکومت کرپٹو کرنسی کے لین دین میں مداخلت کر کے مالیاتی جرائم، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس اقدام کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے مارکیٹ کی آزادی متاثر ہو سکتی ہے اور انوکھے اور نئے کاروباری ماڈلز کی ترقی میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ مختلف ریگولیٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی کی کمی اور غیر واضح قوانین نے مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کی ہے، جس سے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال میں، ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی کے شعبے میں مزید پیچیدگیاں اور قانونی تنازعات سامنے آ سکتے ہیں۔
امریکی حکومت اور قانون ساز ادارے اس رپورٹ کے بعد کرپٹو کرنسی ریگولیشن کی پالیسیوں پر غور و خوض اور اصلاحات کی جانب بڑھ سکتے ہیں تاکہ ایک متوازن اور موثر فریم ورک تیار کیا جا سکے جو مالیاتی استحکام اور تکنیکی جدت کے درمیان توازن قائم کرے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk