امریکہ کے مالیاتی استحکام کے نگرانی ادارے، فنانشل اسٹبلیٹی اوور سائٹ کونسل (FSOC)، نے اپنی سالانہ رپورٹ میں ڈیجیٹل اثاثوں کو مالیاتی خطرات کے طور پر نشان زد کرنا بند کر دیا ہے۔ اس فیصلے نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کی ہے کیونکہ ماضی میں یہ ادارہ کرپٹو کرنسیوں اور دیگر ڈیجیٹل اثاثوں کو مالیاتی نظام کے لیے ممکنہ خطرہ سمجھتا تھا۔
یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں کرپٹو کرنسی کے حق میں اقدامات کیے گئے تھے اور متعلقہ ریگولیٹری اداروں نے اس صنعت کو بڑھاوا دیا تھا۔ FSOC کی یہ نئی پالیسی ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ وہ اب ڈیجیٹل اثاثوں کو مالیاتی استحکام کے لیے اتنے خطرناک نہیں سمجھتے جتنا پہلے سمجھا جاتا تھا۔
ڈیجیٹل اثاثے، جن میں کرپٹو کرنسیاں اور بلاک چین پر مبنی دیگر مالیاتی مصنوعات شامل ہیں، نے گزشتہ دہائی میں مالیاتی دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے۔ ان اثاثوں کی غیر مرکزی نوعیت اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت نے روایتی مالیاتی نظام میں نئے چیلنجز اور مواقع پیدا کیے ہیں۔ تاہم، ان کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور مالیاتی فراڈ کے خدشات نے ریگولیٹرز کو محتاط بنا دیا تھا۔
اب جب FSOC نے ڈیجیٹل اثاثوں کو ممکنہ خطرات کی فہرست سے خارج کر دیا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ امریکہ کی مالیاتی پالیسی میں کرپٹو کرنسیوں کو قبول کرنے اور ان کا استعمال بڑھانے کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ اس فیصلے کے بعد مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے امکانات میں اضافہ ہو سکتا ہے لیکن ساتھ ہی، ایسے خطرات بھی موجود ہیں کہ بغیر مناسب نگرانی کے، مالیاتی نظام میں غیر متوقع اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے۔
مجموعی طور پر، FSOC کی یہ نئی حکمت عملی کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے مستقبل کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے جس کے اثرات عالمی مالیاتی منڈیوں میں بھی محسوس کیے جائیں گے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk