کرپٹو کرنسی اور بلاک چین کی دنیا میں جب بھی نئی ٹیکنالوجی متعارف ہوتی ہے، اس کی کامیابی کا اندازہ عموماً ماہرین اور شوقین افراد کے ذریعے لگایا جاتا ہے۔ لیکن Uplink کے شریک بانی کارلوس لی کا کہنا ہے کہ حقیقی بڑی قبولیت اسی وقت ہوتی ہے جب یہ ٹیکنالوجی آپ کی دادی جیسی عام اور غیر فنی صارفین کے روزمرہ استعمال کا حصہ بن جائے، اور وہ اسے بغیر کسی خاص کوشش کے استعمال کرنے لگیں۔
دے پِن (DePIN) یا ڈیسنٹرلائزڈ فزیکل انفراسٹرکچر نیٹ ورکس، ایک ایسا نیا تصور ہے جس میں فزیکل انفراسٹرکچر جیسے کہ انٹرنیٹ، توانائی، یا دیگر خدمات کو بلاک چین پر منتقل کیا جاتا ہے تاکہ انہیں زیادہ شفاف، محفوظ اور صارف دوست بنایا جا سکے۔ اس ماڈل کا مقصد صرف کرپٹو ماہرین یا ٹیکنالوجی کے ماہرین تک محدود رہنا نہیں بلکہ اسے عام لوگوں کی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانا ہے۔ اس حوالے سے کارلوس لی کا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب تک دادی جیسی عمر رسیدہ اور عام صارفین بھی اسے آسانی سے استعمال نہ کر سکیں، تب تک اسے بڑے پیمانے پر قبولیت حاصل نہیں ہوئی۔
یہ خیال اس وجہ سے اہم ہے کہ کرپٹو کرنسیوں اور بلاک چین کی تکنیکی پیچیدگیوں کی وجہ سے عموماً ان کا استعمال محدود حلقوں تک رہ جاتا ہے۔ دادی جیسی غیر ٹیکنیکل صارف کا اس میں شامل ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ٹیکنالوجی نے اپنی پیچیدگیوں کو کم کر کے ہر فرد کی پہنچ میں آ گئی ہے، جو کہ کسی بھی ڈیجیٹل پروڈکٹ کی کامیابی کے لئے نہایت ضروری ہے۔
دے پِن کے ذریعے صارفین براہ راست اپنے مقامی نیٹ ورکس کا حصہ بن سکتے ہیں، جس سے روایتی وسطی اداروں پر انحصار کم ہو گا اور ڈیجیٹل اور فزیکل دنیا کے بیچ ایک نیا رابطہ قائم ہو گا۔ اگر یہ تصور وسیع پیمانے پر اپنایا گیا تو یہ دنیا بھر میں انفراسٹرکچر کی فراہمی کے طریقے کو بدل سکتا ہے۔
تاہم، اس نئی ٹیکنالوجی کے آگے بڑھنے میں چند چیلنجز بھی موجود ہیں جیسے کہ صارفین کی تعلیم، سیکیورٹی کے مسائل، اور حکومتی قوانین کی پابندیاں۔ ان مسائل پر کامیابی سے قابو پانے کے بعد ہی دے پِن اپنی مکمل صلاحیتوں کے ساتھ عام زندگی کا حصہ بن سکے گا۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk