ایم ایس سی آئی سے ڈیجیٹل اثاثہ کمپنیوں کو عالمی انڈیکسز میں شامل رکھنے کی درخواست

زبان کا انتخاب

اسٹریٹیجی، جو دنیا کی سب سے بڑی بٹ کوائن ٹریژری کمپنی ہے، نے ایم ایس سی آئی کو ایک رسمی خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ وہ ان کمپنیوں کو عالمی انڈیکسز سے خارج نہ کرے جن کے ڈیجیٹل اثاثے ان کی کل اثاثہ جات کا 50 فیصد سے زیادہ ہیں۔ اس خط میں اسٹریٹیجی نے ایم ایس سی آئی کی جانب سے تجویز کردہ 50 فیصد کی حد کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی منظوری سرمایہ کاروں اور پورے ڈیجیٹل اثاثہ جات کے شعبے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔
1989 میں قائم ہونے والی اس کمپنی کا ماڈل روایتی سرمایہ کاری فنڈز سے مختلف ہے۔ یہ اپنی بٹ کوائن ریزرو کو فعال طور پر استعمال کرتے ہوئے شیئر ہولڈرز کو منافع دیتی ہے اور روایتی بینک اور انشورنس مصنوعات کی طرح مالی خدمات پیش کرتی ہے۔ اسٹریٹیجی نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل اثاثہ ٹریژری کمپنیاں سرمایہ کاری فنڈز نہیں بلکہ آپریٹنگ کمپنیاں ہیں جو ٹیکنالوجی کی ترقی کے مطابق اپنے بزنس ماڈل میں تبدیلی کر سکتی ہیں۔
اس کمپنی نے ایم ایس سی آئی کی تجویز کو غیر منصفانہ اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہت سی روایتی صنعتیں جیسے تیل کی کمپنیاں، لکڑی کے کاروبار، ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (REITs) اور میڈیا فرمیں بھی ایک ہی اثاثہ کی قسم میں زیادہ سرمایہ رکھتی ہیں مگر انہیں سرمایہ کاری فنڈز کے طور پر نہیں دیکھا جاتا۔ مزید برآں، قیمت میں اتار چڑھاؤ، مختلف اکاؤنٹنگ معیارات اور اثاثہ جات کی قیمتوں میں تبدیلی سے انڈیکس کی مستحکم صورتحال متاثر ہو سکتی ہے جس سے یہ کمپنیاں بار بار انڈیکس میں شامل اور خارج ہوتی رہیں گی۔
اسٹریٹیجی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکی حکومت نے ڈیجیٹل اثاثوں کو قومی اقتصادی حکمت عملی کا حصہ بنایا ہے، جس میں صدر ٹرمپ کے دور میں اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کا قیام اور ریٹائرمنٹ اکاؤنٹس میں ڈیجیٹل اثاثوں کی رسائی کو فروغ دینا شامل ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر ایم ایس سی آئی ڈیجیٹل اثاثہ کمپنیوں کو انڈیکسز سے نکالے گی تو یہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہوگا اور اس شعبے میں جدت کو نقصان پہنچائے گا۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ اگر ایم ایس سی آئی اس تجویز پر عمل کرتی ہے تو صرف اسٹریٹیجی کو اربوں ڈالر کے اسٹاک آؤٹ فلو کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے اثرات پورے ڈیجیٹل اثاثہ مارکیٹ پر پڑیں گے۔ اس خط میں تاریخی حوالوں کے ذریعے بتایا گیا کہ کیسے پہلے بھی مختلف صنعتوں نے نئی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کر کے اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھی۔
آخر میں، اسٹریٹیجی نے ایم ایس سی آئی سے درخواست کی ہے کہ وہ اس 50 فیصد کی حد کو مسترد کرے تاکہ مارکیٹ کو اپنی رفتار سے ترقی کرنے دیا جائے اور انڈیکس کی غیر جانبداری برقرار رہے۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: bitcoinmagazine

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے