اسٹیبل کوائنز کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ، وال اسٹریٹ مکمل سرمایہ کاری کے لیے تیار

زبان کا انتخاب

کریپٹو کرنسی کی دنیا میں اسٹیبل کوائنز کی اپنانے کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بینکوں، فِن ٹیک کمپنیوں اور ادائیگی کے پلیٹ فارمز نے روایتی USDT اور USDC کے تبادلے کے دائرے سے آگے بڑھ کر اس شعبے میں بھاری سرمایہ کاری شروع کر دی ہے۔ الکیمِی کے شریک بانی اور صدر جو لاؤ نے بتایا کہ اسٹیبل کوائنز کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت مالیاتی اداروں کے لیے ایک اہم موقع فراہم کر رہی ہے۔
اسٹیبل کوائنز ایسی ڈیجیٹل کرنسیاں ہوتی ہیں جو عموماً امریکی ڈالر یا دیگر مستحکم کرنسیوں سے جڑی ہوتی ہیں تاکہ کرپٹو مارکیٹ کی غیر یقینی اور اتار چڑھاؤ سے بچا جا سکے۔ USDT (ٹیتر) اور USDC (یو ایس ڈی کوائن) مارکیٹ میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے اسٹیبل کوائنز ہیں جنہیں سرمایہ کار اور مالیاتی ادارے اپنی ٹریڈنگ اور لین دین میں سہولت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
مالیاتی اداروں کی جانب سے اس شعبے میں دلچسپی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اسٹیبل کوائنز نہ صرف کرپٹو کرنسی کی دنیا میں استحکام فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کی مدد سے بین الاقوامی ادائیگیاں بھی تیز اور کم خرچ ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر فِن ٹیک سیکٹر میں ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ادائیگی کے نظام میں انقلاب برپا ہو رہا ہے جس سے صارفین کو آسانی اور شفافیت حاصل ہو رہی ہے۔
مستقبل میں اس بڑھتی ہوئی اپنانے کے ساتھ ممکنہ خطرات میں مالیاتی ریگولیشنز کا سخت ہونا اور کرپٹو مارکیٹ کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ تاہم، اسٹیبل کوائنز نے مالیاتی دنیا میں ایک نئی جہت فراہم کی ہے جو روایتی بینکنگ نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
یہ رجحان عالمی مالیاتی نظام میں ڈیجیٹل کرنسیوں کے کردار کو مزید مستحکم کرے گا اور مستقبل میں وال اسٹریٹ سمیت دیگر بڑے مالیاتی مراکز کی سرمایہ کاری میں اس شعبے کی اہمیت کو بڑھائے گا۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے