عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ اسٹیبل کوائنز کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قبولیت مالیاتی خدمات تک افراد کی رسائی کو بڑھانے کے باوجود مرکزی بینکوں کی مالیاتی پالیسیوں اور کنٹرول کو متاثر کر سکتی ہے۔ اسٹیبل کوائنز ایسی ڈیجیٹل کرنسیاں ہیں جن کی قیمت عام طور پر کسی مستحکم اثاثے جیسے امریکی ڈالر یا سونا سے منسلک ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہ کرپٹو کرنسیز میں استحکام کا ذریعہ سمجھی جاتی ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق، اسٹیبل کوائنز کے وسیع پیمانے پر استعمال سے روایتی مالیاتی نظام میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں، کیونکہ یہ کرنسیاں مرکزی بینکوں کی مداخلت کے بغیر کام کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں، مرکزی بینکوں کی مالیاتی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے، جو ملک کی معیشت کی مستحکم ترقی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں اسٹیبل کوائنز نے اپنی مقبولیت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا ہے، خاص طور پر ڈیجیٹل ادائیگیوں اور بین الاقوامی مالیاتی لین دین میں۔ ان کرپٹو کرنسیوں نے ان افراد اور کاروباروں کو مالی خدمات فراہم کرنے میں مدد دی ہے جنہیں روایتی بینکاری سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ تاہم، اس کے ساتھ ہی مالیاتی نظام میں شفافیت اور نگرانی کے مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومتوں اور مالیاتی اداروں کو چاہیے کہ وہ اسٹیبل کوائنز کے استعمال کو منظم کرنے کے لیے مؤثر قوانین اور ضوابط بنائیں تاکہ مالی استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔ اس کے بغیر، اس نئے مالیاتی رجحان کے پھیلاؤ سے مالیاتی نظام میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جو عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اسٹیبل کوائنز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر، مالیاتی حکام کو متوازن حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ڈیجیٹل مالیاتی ترقی کو فروغ دیا جا سکے اور ساتھ ہی مالی خطرات کو کم کیا جا سکے۔ مستقبل میں، اس پر قابو پانے کے لیے عالمی تعاون کی بھی ضرورت ہوگی تاکہ مالیاتی استحکام اور صارفین کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt