جنوبی کوریا میں کرپٹو کرنسی کے حوالے سے متوقع “ڈیجیٹل اثاثہ بنیادی قانون” پر عمل درآمد تاخیر کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ ریگولیٹرز کے درمیان اس بات پر اختلاف پایا جاتا ہے کہ کون سے ادارے وون سے منسلک سٹیبل کوائنز جاری کر سکتے ہیں۔ اس تنازع کی وجہ سے ایشیا کے سب سے زیادہ فعال کرپٹو مارکیٹوں میں سے ایک میں غیر یقینی کی کیفیت برقرار ہے۔
سٹیبل کوائنز ایسی ڈیجیٹل کرنسیاں ہوتی ہیں جو کسی مستحکم اثاثے جیسے قومی کرنسی یا گولڈ سے منسلک ہوتی ہیں تاکہ قیمت میں اتار چڑھاؤ کو کم کیا جا سکے۔ جنوبی کوریا میں وون سے منسلک سٹیبل کوائنز کی اجازت اور ان کی نگرانی کا سوال خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس مارکیٹ میں کرپٹو کرنسی کی قبولیت اور استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تاہم، قانون سازوں اور مالیاتی اداروں کے درمیان اس بات پر اختلاف ہے کہ صرف مرکزی بینک کو یا پھر نجی کمپنیاں بھی یہ سٹیبل کوائنز جاری کر سکتی ہیں یا نہیں۔
یہ قانونی بحران اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کے ضوابط سخت کیے جا رہے ہیں تاکہ صارفین کی حفاظت اور مالی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ جنوبی کوریا کی کرپٹو مارکیٹ، جو کہ خاصی ترقی یافتہ اور متحرک ہے، میں اس قسم کے قوانین سے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں کیونکہ اس سے مارکیٹ کی شفافیت اور استحکام کو فروغ ملتا ہے۔
اگر اس تنازع کو جلد حل نہ کیا گیا تو کرپٹو کرنسی کے کاروبار میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہو سکتا ہے۔ قانونی فریم ورک کی غیر موجودگی میں کرپٹو مارکیٹ میں ریگولیٹری خلا پیدا ہو سکتا ہے جو غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے مواقع فراہم کر سکتا ہے۔
جنوبی کوریا کی حکومت اور مالیاتی ریگولیٹرز کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اس مسئلے پر اتفاق رائے قائم کریں تاکہ ایک واضح اور موثر قانون سازی کی جا سکے جو کرپٹو مارکیٹ کی ترقی کو فروغ دے اور سرمایہ کاروں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk