جنوبی کوریا کی حکومت اور قومی اسمبلی ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق قوانین کے دوسرے مرحلے پر کام کر رہی ہے جس کا مرکز “بیسک ایکٹ آن ڈیجیٹل اثاثے” ہے۔ اس قانون سازی کے تحت ایک اہم تجویز یہ ہے کہ اسٹےبل کوائنز کا اجرا صرف ایسے کنسورشیمز تک محدود رکھا جائے جہاں بینکوں کا حصہ 51 فیصد ہو۔ اس تجویز کو حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈیجیٹل اثاثوں کے خصوصی ٹاسک فورس میں خاص تائید حاصل ہو رہی ہے۔
اس سے پہلے، بینک آف کوریا نے بینکوں کو ہی اسٹےبل کوائن کے اجرا کی قیادت کرنے اور اسے بینکنگ نظام تک محدود رکھنے کی حمایت کی تھی۔ تاہم، کچھ قانون سازوں نے یہ تجویز دی تھی کہ اس حوالے سے فِن ٹیک اور بلاک چین کمپنیوں کو بھی مواقع دیے جائیں۔ حکومت کی منصوبہ بندی ہے کہ وہ دسمبر کے دس تاریخ تک اس بل کا مسودہ پیش کرے، جس پر سال کے آخر تک بحث شروع ہو جائے گی اور جنوری تک قانون سازی مکمل کر لی جائے گی۔
اسٹےبل کوائنز ایسے کرپٹو کرنسیز ہوتے ہیں جن کی قیمت کسی مستحکم اثاثے جیسے امریکی ڈالر سے منسلک ہوتی ہے، تاکہ قیمت میں اتار چڑھاؤ کو کم کیا جا سکے۔ عالمی مالیاتی مارکیٹ میں اسٹےبل کوائنز کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ یہ روایتی کرپٹو کرنسیز کی نسبت کم خطرناک اور زیادہ قابل اعتماد سمجھے جاتے ہیں۔ جنوبی کوریا کی اس حکمت عملی کا مقصد مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا اور کرپٹو کرنسی کے شعبے میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینا ہے۔
اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو اس سے اسٹےبل کوائنز کے اجرا پر بینکوں کا کنٹرول مضبوط ہو جائے گا، جس سے مالیاتی خطرات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ تاہم، اس اقدام سے فِن ٹیک اور بلاک چین کمپنیوں کو مارکیٹ میں حصہ لینے کے محدود مواقع ملیں گے، جس پر ان کے ردعمل کا بھی امکان ہے۔ عالمی سطح پر اسٹےبل کوائنز کے حوالے سے مختلف ممالک کی پالیسیاں متنوع ہیں، اور جنوبی کوریا کا یہ قدم اس میدان میں ایک منفرد حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance