عالمی منڈی میں چاندی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جہاں تاجر فیڈرل ریزرو کی جانب سے ممکنہ شرح سود میں کمی کی توقعات کی بنیاد پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر چاندی کی قیمت ایک اونس کے حساب سے 60 ڈالر کی نفسیاتی حد کو عبور کر گئی ہے، جو کہ گزشتہ دنوں کے دوران 3 فیصد سے زائد کی بڑھوتری کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سال چاندی کی مجموعی قیمت میں 108 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، جو اسے سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش اثاثہ بنا رہا ہے۔
چاندی کی قیمتوں میں اس تیزی کا پس منظر عالمی معاشی صورتحال اور مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلیوں سے جڑا ہوا ہے۔ فیڈرل ریزرو، جو امریکہ کا مرکزی بینک ہے، مارکیٹ میں شرح سود کو کنٹرول کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً اپنی پالیسیوں میں رد و بدل کرتا ہے تاکہ معیشت کو مستحکم رکھا جا سکے۔ شرح سود میں کمی سے عموماً سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ جاتے ہیں اور قیمتی دھاتوں جیسے چاندی کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے، کیونکہ یہ اثاثے افراط زر سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
چاندی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ اس جانب مرکوز کر دی ہے، خاص طور پر جب دیگر سرمایہ کاری کے مواقع میں غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے۔ تاہم، چاندی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ بھی ممکن ہے، کیونکہ یہ عالمی مالیاتی پالیسیوں اور معاشی حالات کے تابع رہتی ہے۔ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کو بغور سمجھیں اور محتاط سرمایہ کاری کریں۔
مستقبل میں، اگر فیڈرل ریزرو واقعی شرح سود میں کمی کرتا ہے تو چاندی کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم، اس کے برعکس اگر شرح سود میں اضافہ ہوتا ہے یا عالمی معیشت میں کوئی غیر متوقع تبدیلی آتی ہے تو چاندی کی قیمتوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اس لیے مارکیٹ کے ماہرین سرمایہ کاروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرمایہ کاری کے فیصلے محتاط انداز میں کریں اور تمام ممکنہ خطرات کو مد نظر رکھیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance