امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) نے کرپٹو وینچر کیپیٹل فرم شیما کیپیٹل اور اس کے بانی یدا گاؤ کے خلاف تین ہفتے قبل مقدمہ دائر کیا ہے جس میں ان پر سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ داخلی ای میلز سے معلوم ہوا ہے کہ یدا گاؤ نے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے منصوبوں کے بانیوں کو بتایا ہے کہ وہ عہدہ چھوڑ رہے ہیں اور فنڈ کی لیکویڈیشن کا عمل شروع کر رہے ہیں، اس ضمن میں انہوں نے ‘غلط فیصلوں’ پر گہرے افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔
شیما کیپیٹل کا قیام 2021 میں عمل میں آیا تھا اور یہ تقریباً دو سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا انتظام کرتی ہے۔ اس فرم نے کئی مشہور کرپٹو پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کی ہے جن میں بیراچین، موناد، پوڈگی پینگوئنز، سلیپ اگاچی اور گنزلا شامل ہیں۔ ان پروجیکٹس کا تعلق مختلف بلاک چین اور ڈیجیٹل کرنسی کے شعبوں سے ہے، جو کرپٹو مارکیٹ میں اپنی اپنی جگہ رکھتے ہیں۔
کرپٹو وینچر کیپیٹل فرموں کا کام نئے بلاک چین پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کر کے انہیں مالی معاونت فراہم کرنا ہوتا ہے تاکہ یہ پروجیکٹس اپنی ٹیکنالوجی کو بہتر بنا سکیں اور مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکیں۔ تاہم، سرمایہ کاروں کے لیے یہ خطرہ بھی ہوتا ہے کہ اگر فنڈ مینجمنٹ میں شفافیت نہ ہو یا بدانتظامی ہو تو سرمایہ کاری کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اب شیما کیپیٹل کے خلاف مقدمے کے باعث کرپٹو سرمایہ کاروں میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ فنڈ کے لیکویڈیشن کا مطلب ہے کہ سرمایہ کاروں کو اپنی رقم واپس ملنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ واقعہ کرپٹو سیکٹر میں قانونی نگرانی اور ضابطوں کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، جو اس صنعت کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔
مستقبل میں اس مقدمے کے نتائج کرپٹو وینچر کیپیٹل کی سرگرمیوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، دیگر کرپٹو فنڈز کو بھی سخت قانونی نگرانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاکہ سرمایہ کاری کے عمل کو زیادہ شفاف اور محفوظ بنایا جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance