بٹ کوائن کی قیمت 90 ہزار ڈالر سے گر کر 85 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی، سانتا ریلے کی امیدیں معدوم

زبان کا انتخاب

کرپٹو کرنسی بٹ کوائن نے حال ہی میں 90 ہزار ڈالر کی سطح کو عبور کیا، جس سے سرمایہ کاروں میں خوشخبری کی لہر دوڑ گئی تھی۔ تاہم، یہ اضافہ زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا اور بٹ کوائن کی قیمت میں تیزی سے کمی آ کر یہ 85 ہزار ڈالر کی سطح پر آ گئی۔ اس کمی سے مارکیٹ میں سانتا ریلے کے امکان پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
سانتا ریلے ایک ایسا رجحان ہوتا ہے جو کرسمس کے موسم میں مالی مارکیٹس میں مثبت رجحان کے طور پر سامنے آتا ہے، جس کے دوران سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھتی ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ بٹ کوائن کی قیمت میں یہ اچانک اضافہ سرمایہ کاروں کی توقعات کو بڑھا گیا تھا کہ کرپٹو مارکیٹ بہتر کارکردگی دکھائے گی، مگر اس کے بعد کی تیزی سے ہونے والی کمی نے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
بٹ کوائن دنیا کی سب سے معروف اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کرپٹو کرنسی ہے، جو کہ ڈیجیٹل طور پر لین دین کے لیے استعمال ہوتی ہے اور اسے ایک سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت عالمی مالیاتی مارکیٹ کے اثرات، طلب و رسد، اور تکنیکی عوامل سے متاثر ہوتی ہے۔ گزشتہ سالوں میں بٹ کوائن کی قیمت میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے لئے یہ مارکیٹ خاصی ناپائیدار رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی قیمت میں اس طرح کے تیزی سے اتار چڑھاؤ سے سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مارکیٹ اب بھی غیر مستحکم ہے۔ آئندہ دنوں میں اگر قیمتوں میں استحکام نہ آیا تو سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید کمی آ سکتی ہے، جس کا اثر دیگر کرپٹو کرنسیوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔
کرپٹو مارکیٹ کی یہ صورتحال سرمایہ کاروں کے لیے چیلنج بن چکی ہے، جہاں منافع کے مواقع کے ساتھ ساتھ بڑے خطرات بھی شامل ہیں۔ اس لیے تجزیہ کار سرمایہ کاروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ مارکیٹ کی صورتحال کا بغور جائزہ لیں اور اپنی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کو اس کے مطابق ترتیب دیں۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے