روسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2026 سے دو علاقوں، یعنی ریپبلک آف بیوریاٹیا اور زابائکالسکی کرائی میں کرپٹو کرنسی مائننگ پر سال بھر کی پابندی نافذ کرے گی۔ اس وقت تک یہ پابندیاں صرف موسم سرما کے مہینوں تک محدود تھیں، لیکن حکومت کی بجلی صنعت کی ترقی کمیٹی کے مسودہ دستاویز کے مطابق، یہ پابندیاں مستقل بنائی جائیں گی۔
روس میں کرپٹو کرنسی مائننگ پر پابندیوں کا سلسلہ پہلے سے جاری ہے اور ملک کے کم از کم دس دیگر علاقوں میں بھی طویل مدتی پابندیاں لاگو ہیں جو 2031 کے موسم بہار تک برقرار رہیں گی۔ روسی وزارت توانائی نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ ان علاقوں کی توانائی کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی غیر معمولی صورتحال کی صورت میں فوری کارروائی کرنے کے لئے تیار ہے۔
کرپٹو کرنسی مائننگ میں توانائی کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے کئی ممالک نے اس کے ماحولیاتی اور توانائی کے مسائل کو دیکھتے ہوئے پابندیاں عائد کی ہیں۔ روس میں بھی بجلی کی فراہمی اور توانائی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ توانائی کے وسائل کو محفوظ اور مستحکم بنایا جا سکے۔
کرپٹو کرنسی مائننگ پر پابندیوں کے اس اقدام سے نہ صرف مائنروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ یہ روس کی توانائی کی پالیسی اور مالیاتی سیکٹر میں بھی نمایاں تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ پابندیاں کرپٹو کرنسی کے استعمال اور سرمایہ کاری پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں مائننگ کا کاروبار خاصا فروغ پایا تھا۔
مستقبل میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ روس کی یہ پالیسی توانائی کے تحفظ اور مالیاتی استحکام کے حوالے سے کس حد تک کامیاب ہوتی ہے اور کرپٹو کرنسی کی عالمی مارکیٹ پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance