امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) کے سامنے ایک اہم ریگولیٹری مسئلہ ابھر کر سامنے آیا ہے جہاں سٹیڈل سیکیورٹیز نے ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) پلیٹ فارمز کو روایتی اسٹاک ایکسچینجز کی طرح قانون کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس موقف کے خلاف کرپٹو کرنسی انڈسٹری کی جانب سے سخت اعتراضات سامنے آ رہے ہیں، جس کی وجہ سے اس معاملے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
ڈی سینٹرلائزڈ فنانس، جسے DeFi کہا جاتا ہے، ایک ایسا نظام ہے جہاں مالیاتی لین دین بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے بغیر کسی درمیانی پارٹی کے انجام دیے جاتے ہیں۔ اس میں ٹوکنائزڈ اسٹاکس یعنی حقیقی کمپنیوں کے حصص کی ڈیجیٹل ٹوکنز کی صورت میں تجارت شامل ہے، جو روایتی اسٹاک مارکیٹ کے متبادل کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ تاہم، اس نئے نظام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے ریگولیٹری اداروں کو فکر مند کر دیا ہے کہ اس کے ذریعے غیر قانونی سرگرمیوں یا مالیاتی فراڈ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
HSBC نے بھی اس معاملے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ٹوکنائزڈ اسٹاکس کی تجارت پر مناسب نگرانی اور قواعد و ضوابط کا نفاذ ضروری ہے تاکہ سرمایہ کاروں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور مارکیٹ میں شفافیت برقرار رکھی جا سکے۔ اس کے علاوہ، اس قسم کے پلیٹ فارمز کی قانونی حیثیت کے بارے میں واضح رہنمائی فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کرپٹو کرنسی کی صنعت کے نمائندے اس موقف کے خلاف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ DeFi پلیٹ فارمز کو روایتی مالیاتی اداروں کی طرح پابند کرنا اس ٹیکنالوجی کی بنیادی روح کے منافی ہے، جو کہ آزاد اور خود مختار نظام فراہم کرتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سخت ریگولیشنز اس انڈسٹری کی ترقی کو روک سکتے ہیں اور جدت پسندی کے عمل میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
یہ معاملہ امریکی مالیاتی مارکیٹس کے لیے ایک نیا چیلنج ہے، کیونکہ ٹوکنائزڈ اسٹاکس نے سرمایہ کاری کے روایتی طریقوں میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ آئندہ کئی ماہ میں SEC کی جانب سے اس پر واضح پالیسیز متوقع ہیں، جو مارکیٹ کے مستقبل اور سرمایہ کاروں کی دلچسپیوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk