اقتصادی دباؤ کے دوران کرپٹو کرنسیز اور اسٹاک مارکیٹ کے درمیان تعلقات اور اثرات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ تحقیقی مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ جب عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال بڑھتی ہے، تو بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیز کے ساتھ ساتھ روایتی ایکویٹیز میں بھی یکساں ردعمل دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں مارکیٹس میں قیمتوں کی حرکت ایک دوسرے کے اثر میں آتی ہے، جو سرمایہ کاروں کے لیے خطرات اور مواقع دونوں پیدا کر سکتی ہے۔
کرپٹو کرنسیز نے گزشتہ دہائی میں مالیاتی دنیا میں اہم مقام حاصل کیا ہے، خاص طور پر بٹ کوائن کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے اسے ڈیجیٹل گولڈ کی حیثیت دی ہے۔ تاہم، یہ مارکیٹ روایت سے مختلف اور زیادہ غیر مستحکم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اکثر یہ سمجھا جاتا ہے کہ کرپٹو کرنسیز اسٹاک مارکیٹ سے الگ ہو سکتی ہیں۔ مگر حالیہ اقتصادی اتار چڑھاؤ نے یہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں مارکیٹس کے درمیان ایک پیچیدہ تعلق موجود ہے، خاص طور پر جب عالمی معیشت میں عدم استحکام بڑھتا ہے۔
یہ بات سرمایہ کاروں کے لیے اہم ہے کیونکہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ مالیاتی بحران یا معاشی مشکلات کے دوران کرپٹو کرنسیز کی قیمتیں بھی اسٹاک مارکیٹ کی طرح متاثر ہوتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ کرپٹو کرنسیز کا استعمال ایک متنوع پورٹ فولیو میں رسک مینجمنٹ کے لیے ہمیشہ مؤثر نہیں ہوتا۔ مستقبل میں، اگر عالمی معیشت مزید غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوتی ہے، تو دونوں مارکیٹس میں مل کر مندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس طرح کی تحقیق سرمایہ کاروں اور مالیاتی حکمت عملی سازوں کو بہتر فیصلے کرنے میں مدد دے سکتی ہے تاکہ وہ مارکیٹ کے خطرات کو سمجھ سکیں اور مناسب حکمت عملی اپنائیں۔ مزید برآں، اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کرپٹو کرنسیز اور روایتی مالیاتی اثاثے ایک دوسرے سے مکمل طور پر الگ نہیں ہیں، بلکہ ان کے درمیان ایک پیچیدہ تعلق موجود ہے جو عالمی مالیاتی ماحول کے ساتھ منسلک ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt