کریپٹو کرنسی کے معروف ایکسچینج پیکس فل نے امریکی محکمہ انصاف اور فنانشل کرائمز انفورسمنٹ نیٹ ورک (FinCEN) کے ساتھ ایک معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت اس نے قصوروار ہونے کا اعتراف کر لیا ہے اور سات ملین پانچ لاکھ ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس معاہدے کے تحت پیکس فل کو اپنی سزا سنانے کے لیے 10 فروری 2026 کو عدالت میں پیش ہونا ہوگا۔ اس کے علاوہ، کمپنی نے اپنی تمام تجارتی سرگرمیاں بند کرنے اور صارفین کے باقی ماندہ فنڈز واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیکس فل ایک عالمی سطح پر مقبول کریپٹو کرنسی پلیٹ فارم تھا جو صارفین کو بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کی خرید و فروخت کی سہولت فراہم کرتا تھا۔ اس کی سروسز خاص طور پر ان افراد میں مقبول تھیں جو روایتی بینکنگ نظام سے باہر تھے یا جنہیں بین الاقوامی مالیاتی پابندیوں کا سامنا تھا۔ تاہم، پیکس فل پر الزام تھا کہ اس نے اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے منی لانڈرنگ اور دیگر مالی جرائم کو ممکن بنایا، جس کی وجہ سے امریکی حکام نے سخت کارروائی کی۔
کریپٹو کرنسی مارکیٹ میں اس قسم کی قانونی مداخلت عام ہوتی جا رہی ہے کیونکہ حکومتیں اس شعبے کو منظم کرنے اور مالی بدعنوانیوں کو روکنے کے لیے سخت قوانین نافذ کر رہی ہیں۔ پیکس فل کا معاہدہ اس حوالے سے ایک اہم واقعہ سمجھا جا رہا ہے، جس سے دیگر کریپٹو ایکسچینجز کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ وہ قانونی تقاضوں کی پابندی کریں۔
اب جبکہ پیکس فل اپنی سرگرمیاں بند کر رہا ہے، اس کے صارفین کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے باقی فنڈز کی واپسی ایک اہم مرحلہ ہوگا۔ اس کے علاوہ، اس کیس کی سزا اور اس کے اثرات کریپٹو کرنسی مارکیٹ میں مستقبل کے رجحانات اور حکومتی پالیسیوں پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance