اوپن اے آئی نے اپنی جدید زبان ماڈل جی پی ٹی 5.2 کو متعارف کرایا ہے، جس میں سائنسی، ریاضیاتی اور سافٹ ویئر متعلقہ کاموں کے لیے نمایاں بہتریاں کی گئی ہیں۔ اس نئی اپ ڈیٹ کا مقصد خاص طور پر تکنیکی شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دینا ہے، جہاں آج کل کئی بڑی کمپنیوں اور اداروں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
اوپن اے آئی کے جی پی ٹی ماڈلز نے حالیہ برسوں میں زبان کی تفہیم اور تخلیق میں انقلاب برپا کیا ہے۔ جی پی ٹی 5.2 کی لانچ کے ساتھ، یہ ماڈل مزید پیچیدہ سائنسی مسائل حل کرنے، ریاضیاتی تجزیہ کرنے اور پروگرامنگ کے کاموں میں مدد فراہم کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔ اس سے نہ صرف تحقیق و ترقی کے شعبے مستفید ہوں گے بلکہ ٹیکنالوجی کی صنعت میں بھی مصنوعی ذہانت کے اطلاق کے دروازے وسیع ہوں گے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں ہوا ہے جب کئی بڑے ادارے مصنوعی ذہانت کو اپنے تکنیکی عمل میں شامل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر معاہدے کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ AI ٹیکنالوجی کی مدد سے کام کی رفتار اور معیار دونوں میں اضافہ ممکن ہے، جبکہ لاگت میں بھی کمی آ سکتی ہے۔ جی پی ٹی 5.2 کی خصوصیات میں زبان کی بہتر تفہیم، زیادہ درستگی کے ساتھ کوڈنگ اور سائنسی ڈیٹا کی پروسیسنگ شامل ہیں، جو مختلف شعبوں میں اس کی افادیت کو بڑھائیں گے۔
تاہم، جی پی ٹی 5.2 کے استعمال کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی وابستہ ہیں، جیسے ڈیٹا کی حفاظت اور AI کے ممکنہ غلط استعمال کے خطرات۔ کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ڈیٹا سیکیورٹی پروٹوکولز کو مضبوط بنائیں اور AI کے اخلاقی استعمال کو یقینی بنائیں۔
مستقبل میں، جی پی ٹی 5.2 اور دیگر AI ٹیکنالوجیز کی ترقی سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ مختلف صنعتی اور تحقیقی میدانوں میں انسانی کام کو آسان اور مؤثر بنائیں گی، جبکہ نئی جدتوں اور کاروباری مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt