ملائشیا کی حکام نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 14,000 غیر قانونی بٹ کوائن مائننگ رگز نے 2020 سے قومی بجلی کے گرڈ سے غیر قانونی طور پر بجلی چوری کی ہے، جس کی مالیت تقریباً 1.1 بلین ڈالر بنتی ہے۔ اس سنگین مسئلے کے حل کے لیے حکومت نے ایک خصوصی فضائی اور زمینی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو ان رگز کو بند کرنے اور اس غیر قانونی سرگرمی کو روکنے کے لیے کام کرے گی۔
بٹ کوائن مائننگ ایک ایسا عمل ہے جس میں کمپیوٹر ہارڈویئر کی مدد سے پیچیدہ ریاضیاتی مسائل حل کر کے کرپٹو کرنسی حاصل کی جاتی ہے، اور اس عمل میں بڑی مقدار میں بجلی استعمال ہوتی ہے۔ ملائشیا میں غیر قانونی مائننگ رگز نے بجلی کا غیر مجاز استعمال کرکے نہ صرف قومی وسائل کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ اس کے باعث بجلی کی فراہمی میں بھی خلل پڑا ہے۔
یہ مائننگ رگز عموماً ایسے علاقوں میں قائم کیے گئے تھے جہاں بجلی کی نگرانی کمزور تھی، اور یہ غیر قانونی طور پر بجلی کے نیٹ ورک سے منسلک تھے۔ حکومت کی جانب سے اس مسئلے کی نشاندہی اور سخت کارروائی کا مقصد بجلی کے ضیاع کو روکنا اور کرپٹو کرنسی مارکیٹ کی شفافیت کو فروغ دینا ہے۔
ملائشیا کی یہ کوشش عالمی سطح پر کریپٹو کرنسی مائننگ کے ماحولیاتی اور اقتصادی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جا رہی ہے، کیونکہ دیگر ممالک میں بھی اس طرح کے غیر قانونی اور توانائی کی شدید کھپت والے مائننگ آپریشنز کو کنٹرول کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اب یہ ٹاسک فورس فضائی نگرانی کے ذریعے ان رگز کی جگہ معلوم کرے گی اور زمینی ٹیمیں ان کی بندش اور متعلقہ قانونی کارروائی کو یقینی بنائیں گی۔ اس اقدام سے نہ صرف بجلی کی چوری کم ہوگی بلکہ قانونی مائننگ آپریشنز کو بھی فروغ ملے گا۔
اس پیش رفت سے ملائشیا میں کرپٹو کرنسی کی صنعت پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان کمپنیوں پر جو قانونی طریقے سے مائننگ کر رہی ہیں، کیونکہ اب بجلی کا استعمال اور نگرانی مزید سخت ہو جائے گی۔ تاہم، اس سے معاشی اور ماحولیاتی فوائد حاصل ہونے کی توقع ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk