جاپان کی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافہ اور یین کی مضبوطی نے عالمی مالیاتی منڈیوں میں ایک پیچیدہ صورتحال پیدا کر دی ہے، جس کا اثر بٹ کوائن سمیت دیگر مالیاتی اثاثوں پر بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔ عام طور پر یین کی قدر میں اضافہ عالمی مالیاتی پوزیشنوں میں خطرہ کم کرنے (de-risking) کے عمل کے ساتھ منسلک ہوتا ہے، جس سے لیکوئڈیٹی کی صورتحال سخت ہو جاتی ہے۔
اس صورت حال میں، بٹ کوائن نے نومبر کے کم ترین سطح سے بحالی کا مظاہرہ کیا تھا، لیکن اب یین کی مضبوطی کی وجہ سے لیکوئڈیٹی کی سختی ممکنہ طور پر اس بحالی کو متاثر کر سکتی ہے۔ “یین کی کیری ان ونڈ” (yen carry unwind) ایک مالی تکنیک ہے جس میں سرمایہ کار کم شرح سود والی کرنسی لے کر اسے زیادہ شرح سود والی جگہ پر سرمایہ کاری کرتے ہیں، لیکن جب شرح سود بڑھتی ہے تو یہ پوزیشنز بند ہو جاتی ہیں جس سے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔
بٹ کوائن ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جس کی قیمتیں عالمی مالیاتی حالات سے خاصی حد تک متاثر ہوتی ہیں، کیونکہ یہ ایک غیر مرکزی کرنسی ہے جو روایتی مالیاتی نظام سے مختلف ہے۔ جاپان دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہے اور اس کی مالیاتی پالیسیوں کا عالمی مارکیٹ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔
اگر یین کی مضبوطی جاری رہی اور شرح سود میں مزید اضافہ ہوا تو مالیاتی مارکیٹ میں لیکوئڈیٹی کی کمی بٹ کوائن کی قیمتوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، سرمایہ کاروں کی جانب سے خطرے سے بچاؤ کے اقدامات میں اضافہ بھی کرپٹو کرنسیز کی مانگ کو متاثر کر سکتا ہے۔
مجموعی طور پر، جاپان کی مالیاتی پالیسیوں میں حالیہ تبدیلیاں اور یین کی مضبوطی عالمی کرپٹو مارکیٹ کے لیے ایک اہم چیلنج کے طور پر سامنے آ رہی ہیں، جس پر سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk