کریپٹو کرنسی مارکیٹ میں بٹ کوائن کی قیمت نے دوبارہ 90 ہزار ڈالر کی اہم سطح عبور کی ہے جس کی وجہ سرمایہ کاروں کے درمیان خطرے کو قبول کرنے کے رجحان میں بہتری کو قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین نے اس پیش رفت کو محتاط مثبت انداز میں دیکھتے ہوئے کہا ہے کہ مارکیٹ میں دسمبر میں سود کی شرح میں ممکنہ کمی کے امکانات 85 فیصد تک پہنچ چکے ہیں، جس سے سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو رہا ہے۔
بٹ کوائن، جو کہ دنیا کی سب سے معروف اور مقبول ڈیجیٹل کرنسی ہے، نے گزشتہ سالوں میں اپنی قیمت میں نمایاں اتار چڑھاؤ دیکھا ہے۔ اس کی قیمتوں میں اضافہ اور کمی عالمی مالیاتی حالات، مرکزی بینکوں کی پالیسیاں، اور تکنیکی رجحانات سے متاثر ہوتا ہے۔ حالیہ عرصے میں، امریکی فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں اضافے نے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی تھی، جس نے بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں پر دباؤ ڈالا تھا۔
تاہم، اب جب سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ سود کی شرح میں کمی ہو سکتی ہے، تو اس سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا جذبہ بڑھ رہا ہے، جس کا اثر بٹ کوائن کی قیمت پر بھی پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال میں، سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ اور کرپٹو کرنسی کی طلب میں بہتری ممکن ہے، جو مزید قیمتوں میں استحکام یا اضافہ کا باعث بن سکتی ہے۔
اگرچہ یہ پیش رفت خوش آئند ہے، لیکن کرپٹو مارکیٹ کی فطرت کے پیش نظر محتاط رویہ اختیار کرنا ضروری ہے کیونکہ قیمتوں میں اچانک تبدیلیاں اور مارکیٹ کے اندرونی عوامل ہمیشہ خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ مستقبل میں مالیاتی پالیسیوں اور عالمی اقتصادی حالات میں تبدیلیاں بٹ کوائن کی قیمت پر اثر انداز ہو سکتی ہیں، جس کے لیے سرمایہ کاروں کو مسلسل خبردار رہنے کی ضرورت ہوگی۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt