دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کے خریداروں پر مسلح ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں کیونکہ مجرم ڈیجیٹل ہیکنگ کے بجائے براہ راست اور جارحانہ طریقوں کا سہارا لے رہے ہیں۔ ترینیداد میں حالیہ واقعے میں مسلح حملہ آوروں نے ایک شخص سے تقریباً 85,800 ڈالر کی کرپٹو کرنسی نقدی اور ڈیجیٹل اثاثوں کی صورت میں چھین لی۔ یہ واردات اس بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتی ہے جس میں کرپٹو کرنسی کے حامل افراد کو فزیکل حملوں کا سامنا ہے۔
کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے جو کرپٹوگرافی کے ذریعے محفوظ کی جاتی ہے، اور اس کا استعمال دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تاہم، اس کی غیر مرکزی نوعیت اور گمنامی کی وجہ سے کرپٹو کرنسیاں اکثر سائبر کرائم اور دیگر جرائم کا شکار بنتی ہیں۔ پہلے مجرم زیادہ تر آن لائن ہیکنگ کے ذریعے کرپٹو کرنسی چوری کرتے تھے، لیکن اب وہ زیادہ خطرناک اور فزیکل طریقے اپنا رہے ہیں، جیسے کہ مسلح ڈاکے اور اغوا برائے تاوان۔
کرپٹو کرنسی ہولڈرز کو اس قسم کے حملوں سے بچنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ضرورت ہے، جیسے کہ اپنے اثاثے حوصلہ افزا اور محفوظ والیٹس میں رکھنا، اور فزیکل طور پر بھی اپنی حفاظت کرنا۔ حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اس بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک یہ ایک بڑھتا ہوا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
اگرچہ کرپٹو کرنسی کے فوائد میں تیز تر لین دین اور کم فیس شامل ہیں، مگر یہ حملے کرپٹو مارکیٹ کی ساکھ اور صارفین کے اعتماد کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا حل بہتر حفاظتی نظام اور صارفین کی آگاہی میں مضمر ہے تاکہ کرپٹو کرنسی کی دنیا کو محفوظ بنایا جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt