سونا اور چاندی کی قیمتوں میں اضافہ، بٹ کوائن پیچھے رہ گیا

زبان کا انتخاب

اکتوبر میں جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ کرنسی کی قدر میں کمی پر شرط لگانے والے سرمایہ کار قیمتی دھاتوں اور بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کریں گے، تاہم ان میں سے صرف قیمتی دھاتوں کا سودا کامیاب ثابت ہوا ہے۔ سونا اور چاندی نے کرنسی کی قدر گھٹنے کے خدشات کے پیش نظر اپنی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جبکہ بٹ کوائن کی قدر اس کے برعکس کمزوری کا شکار رہی ہے۔
قیمتی دھاتیں روایتی طور پر افراط زر اور کرنسی کی قدر میں کمی کے دوران سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ پناہ گاہ سمجھی جاتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دھاتوں کی مقدار محدود ہوتی ہے اور یہ عالمی مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر قبول کی جاتی ہیں۔ دوسری جانب، بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیاں ڈیجیٹل اثاثے ہیں جن کی قیمتیں مارکیٹ کی طلب و رسد، ریگولیٹری ماحول اور ٹیکنالوجی کی تبدیلیوں سے متاثر ہوتی ہیں۔
حال ہی میں عالمی معیشت میں افراط زر کی شرح میں اضافہ اور مرکزی بینکوں کی پولیسی میں تبدیلیوں نے روایتی قیمتی دھاتوں کی قیمتوں کو فروغ دیا ہے۔ سرمایہ کاروں نے اپنے ذخائر کو محفوظ رکھنے کے لیے سونا اور چاندی کی جانب رغبت دکھائی جبکہ بٹ کوائن کی قیمت میں اتار چڑھاؤ اور ریگولیٹری خدشات نے اس کی کشش کو کم کیا ہے۔
اگرچہ بٹ کوائن کو کچھ ماہرین ڈیجیٹل گولڈ کا درجہ دیتے ہیں، مگر اس کی مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال اور تیزی سے بدلنے والی ٹیکنالوجی کے باعث سرمایہ کار اس میں سرمایہ کاری کرنے میں احتیاط برت رہے ہیں۔ مستقبل میں اگر کرپٹو کرنسیوں کے حوالے سے واضح قواعد و ضوابط لاگو کیے گئے اور مارکیٹ میں استحکام آیا تو بٹ کوائن کی قیمتوں میں بہتری ممکن ہے، ورنہ سرمایہ کار روایتی قیمتی دھاتوں کی طرف ترجیح دے سکتے ہیں۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے