الزبتھ وارن کی ٹرمپ کے کرپٹو لین دین اور پینکیک سواپ پر تشویش کا اظہار

زبان کا انتخاب

امریکی سینیٹر الزبتھ وارن نے کرپٹو کرنسی کے غیر مرکزی تبادلے، خاص طور پر پینکیک سواپ، کے حوالے سے قومی سلامتی کے ممکنہ خطرات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے ان پلیٹ فارمز کے ذریعے ہونے والے لین دین کی شفافیت اور نگرانی کے فقدان پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس سے ملک کی مالی سلامتی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پینکیک سواپ ایک غیر مرکزی تبادلہ ہے جو بائننس اسمارٹ چین پر کام کرتا ہے اور صارفین کو بغیر کسی مرکزی اتھارٹی کے کرپٹو کرنسیوں کی تجارت کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ ایسا پلیٹ فارم روایتی مالیاتی نظام سے مختلف ہے کیونکہ یہ صارفین کو براہ راست ایک دوسرے کے ساتھ لین دین کرنے کی اجازت دیتا ہے، جس سے نگرانی اور ریگولیشن مشکل ہو جاتی ہے۔ الزبتھ وارن کا خیال ہے کہ اس طرح کے پلیٹ فارمز کو بغیر مناسب نگرانی کے چلنے دینا ملک کے قومی مفادات کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس خدشے کے پیش نظر، وارن نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان غیر مرکزی تبادلوں کی کارروائیوں کا جائزہ لیں اور ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے مناسب قوانین وضع کریں۔ اس سلسلے میں انہوں نے خاص طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کرپٹو کرنسی سے متعلق معاملات پر بھی توجہ مرکوز کی ہے، جہاں وہ سمجھتی ہیں کہ کچھ مالی معاملات قومی سلامتی کے لیے چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں۔
کرپٹو کرنسی کی دنیا میں غیر مرکزی تبادلوں کا بڑھتا ہوا کردار مالی بازاروں میں شفافیت اور ریگولیشن کے حوالے سے نئے سوالات پیدا کر رہا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ ٹیکنالوجی صارفین کو آزادی دیتی ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ذریعے غیر قانونی مالی سرگرمیوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس صورتحال میں، حکومتی اداروں کی جانب سے مناسب نگرانی اور ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے تاکہ کرپٹو مارکیٹ کو محفوظ اور شفاف بنایا جا سکے۔
کرپٹو کرنسی کے غیر مرکزی تبادلوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر، آنے والے وقت میں مزید سخت قوانین اور نگرانی کے اقدامات متوقع ہیں تاکہ مالی نظام کی سالمیت کو برقرار رکھا جا سکے اور ممکنہ قومی سلامتی کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے