کرپٹو کرنسی کی دنیا میں ایک دلچسپ واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک بٹ کوائن ایڈریس جو تقریباً 15.7 سال سے غیر فعال تھا، اچانک متحرک ہو گیا ہے۔ اس ایڈریس میں 50 بٹ کوائنز موجود تھے، جن کی موجودہ مارکیٹ ویلیو لاکھوں ڈالرز میں ہے۔ یہ خبر کرپٹو تجزیاتی پلیٹ فارم “بلاک بیٹس” اور “وہیل الرٹ” کی جانب سے سامنے آئی ہے، جہاں انہوں نے اس طویل عرصے تک ساکت رہنے والے ایڈریس کی سرگرمی کی اطلاع دی۔
بٹ کوائن، جو کہ دنیا کی سب سے پہلی اور معروف کرپٹو کرنسی ہے، کو عام طور پر ڈیجیٹل گولڈ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کی بلاک چین ٹیکنالوجی کی بدولت ہر لین دین کی شفاف اور محفوظ ریکارڈنگ ممکن ہوتی ہے۔ 15 سال سے زائد عرصے تک فعال نہ ہونے والا کوئی ایڈریس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ کرپٹو کرنسی کے ابتدائی دور کا حصہ ہو سکتا ہے، جب اس کی قیمتیں بہت کم تھیں اور اس کا استعمال محدود تھا۔
ایسے ایڈریس کا دوبارہ فعال ہونا مارکیٹ میں مختلف اندازے اور قیاس آرائیاں پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر اس حوالے سے کہ آیا یہ کرپٹو کرنسی کو بیچنے یا منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں۔ اس قسم کی حرکات مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا باعث بن سکتی ہیں، کیونکہ بڑی مقدار میں بٹ کوائن کی منتقلی سے قیمت پر اثر پڑ سکتا ہے۔
کرپٹو کرنسی کی دنیا میں ایسی غیر متوقع سرگرمیاں اکثر صارفین اور سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں، کیونکہ یہ مستقبل میں مارکیٹ کی سمت کے بارے میں اہم اشارے فراہم کرتی ہیں۔ تاہم، بلاک چین کی ٹیکنالوجی کی بدولت ہر حرکت کو ٹریک کیا جا سکتا ہے، جس سے شفافیت برقرار رہتی ہے اور ممکنہ خطرات کا اندازہ لگانا آسان ہوتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس ایڈریس کی جانب سے اگلے دنوں میں کیا کارروائی ہوتی ہے اور اس کا بٹ کوائن مارکیٹ پر کیا اثر پڑتا ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance