کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں بٹ کوائن کی قیمت ایک اہم تکنیکی سطح پر مستحکم ہو گئی ہے، جہاں تاجر اب اسے $100,000 تک پہنچنے کی گنجائش دیکھ رہے ہیں، تاہم اس کے بعد قیمت میں زیادہ اضافے کے امکانات محدود سمجھے جا رہے ہیں۔ اس دوران، ماکرو اکنامک صورتحال میں بھی نمایاں تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں جس کا اثر کرپٹو مارکیٹ پر پڑ رہا ہے۔
حال ہی میں فیڈرل اوپن مارکیٹ کمیٹی (FOMC) کے اجلاس میں شرح سود میں 25 بنیاد پوائنٹس کی کمی کے امکانات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو چند دنوں میں 39 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 87 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اس توقع نے مالی منڈیوں اور خاص طور پر کرپٹو کرنسیز کی قیمتوں کو مثبت انداز میں متاثر کیا ہے۔ شرح سود میں کمی معیشت کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے کی جاتی ہے، جس سے عام طور پر خطرے والے اثاثوں کی قدر بڑھتی ہے۔
بٹ کوائن، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی اور معروف کرپٹو کرنسی ہے، کی قیمت حالیہ دنوں میں فبونیکی ریٹریسمنٹ کی ایک کلیدی سطح پر پہنچی ہے۔ فبونیکی ریٹریسمنٹ تکنیکی تجزیہ کا ایک طریقہ ہے جو قیمت کی ممکنہ حمایت اور مزاحمت کی سطحوں کا تعین کرتا ہے۔ یہ سطحیں تاجروں کے لیے اہم ہوتی ہیں کیونکہ یہ مستقبل کی قیمت کی سمت کا اشارہ دیتی ہیں۔
کرپٹو مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے یہ ایک محتاط امید افزا موقع ہے، لیکن ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال اور عالمی معاشی عوامل کی بنا پر قیمت میں اچانک تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ فیڈرل ریزرو کی پالیسی اور دیگر مالیاتی عوامل بھی کرپٹو کرنسی کی قیمتوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، اس لیے سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
مجموعی طور پر، فی الحال بٹ کوائن کی قیمت ایک مستحکم مگر محتاط اضافے کی طرف گامزن ہے، جہاں $100,000 کی حد عبور کرنا ممکن نظر آتا ہے لیکن اس کے بعد قیمت میں تیزی سے اضافے کے امکانات محدود ہیں۔ سرمایہ کار اور تاجر اس صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں تاکہ مناسب حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk