برطانیہ نے اپنی مالیاتی نظام میں ایک اہم تبدیلی کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت اکتوبر ۲۰۲۷ تک کرپٹو کرنسیز کو مکمل طور پر موجودہ مالیاتی خدمات کے قوانین کے تحت لایا جائے گا۔ اس قدم کا مقصد ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبے میں سخت نگرانی اور ضوابط نافذ کر کے صارفین کی حفاظت کو یقینی بنانا اور برطانیہ کو عالمی کرپٹو ہب کے طور پر مستحکم کرنا ہے۔
نئے قانون کے مطابق، کرپٹو کمپنیوں کو روایتی مالیاتی اداروں کی طرح کنٹرول کیا جائے گا اور انہیں فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی (FCA) کے تحت لایا جائے گا، جو موجودہ وقت میں صرف اینٹی منی لانڈرنگ (AML) قوانین پر توجہ دیتی ہے۔ برطانیہ کی وزارت خزانہ کی سربراہ نے کہا ہے کہ اس اقدام سے ملک کی مسابقت کو مضبوط کیا جائے گا اور صارفین کے حقوق کا تحفظ ممکن ہوگا۔
یہ قانون کرپٹو ایکسچینجز، ڈیلرز اور دیگر فریقین کو اسٹاک اور دیگر مالیاتی مصنوعات کی طرح ایک ہی سطح پر لائے گا، جس میں گورننس، صارفین کے تحفظ اور مارکیٹ کی شفافیت کے قواعد شامل ہوں گے۔ اگرچہ کرپٹو کاروبار پہلے سے FCA کے ساتھ رجسٹریشن کے پابند ہیں، لیکن ان پر مکمل نگرانی کا دائرہ محدود ہے۔
برطانیہ اور امریکہ کے درمیان کرپٹو قوانین کے حوالے سے تعاون بھی بڑھ رہا ہے، اور دونوں ممالک نے ایک مشترکہ ٹاسک فورس قائم کی ہے جو کرپٹو ریگولیشن کی ہم آہنگی پر کام کر رہی ہے۔ اس کا مقصد عالمی سطح پر کرپٹو مارکیٹ کے استحکام کو یقینی بنانا ہے۔
اس قانون سازی کے تحت، اسٹیبل کوائنز اور ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) کے لیے بھی قواعد وضع کیے جائیں گے، جن پر اب تک مشاورت جاری ہے اور حتمی ضوابط ۲۰۲۶ کے آخر تک متوقع ہیں۔ تاہم، بنک آف انگلینڈ کی حالیہ پالیسیوں پر کچھ قانون سازوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سخت قوانین برطانیہ کو عالمی کرپٹو مارکیٹ میں منفرد اور ممکنہ طور پر محدود حیثیت دے سکتے ہیں۔
اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو یہ برطانیہ میں کریپٹو کرنسیز کے لیے ایک مکمل مالیاتی ضابطہ کاری کا آغاز ہوگا، جو نہ صرف کاروباری اداروں کو واضح ہدایات دے گا بلکہ ان پر سخت نگرانی بھی کرے گا۔ آئندہ دو سال اس حوالے سے انتہائی اہم ہوں گے کیونکہ حکومتی پالیسی ساز قواعد کو حتمی شکل دیں گے اور صنعت کے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے تاکہ کرپٹو کو مالیاتی نظام کا ایک مؤثر اور محفوظ حصہ بنایا جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance