کرپٹو مارکیٹ میں اضافہ، جاپان کے مرکزی بینک کے فیصلے سے اقتصادی دباؤ میں کمی

زبان کا انتخاب

جاپان کی مرکزی بینک نے اپنی بنیادی شرح سود میں اضافہ کیا ہے جس کے بعد ملک کی 10 سالہ سرکاری بانڈ کی پیداوار مختصر مدت کے لیے 2 فیصد کی سطح تک پہنچ گئی، جو 2006 کے بعد پہلی بار ہوا ہے۔ اس فیصلے نے عالمی مالیاتی مارکیٹوں پر مثبت اثر ڈالا اور کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ اضافہ ملکی معیشت میں بڑھتے ہوئے مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ جاپان کی معیشت گزشتہ برسوں میں طویل مدتی کم شرح سود کی پالیسی کے تحت رہی ہے، جس کا اثر عالمی مالیاتی منڈیوں پر بھی پڑتا رہا ہے۔ اس تبدیلی کے بعد سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھ گئی ہے اور خاص طور پر کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں تجدید ہوئی ہے۔
کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں اضافہ اس تناظر میں اہم ہے کہ عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال اور مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلیاں سرمایہ کاروں کے رویے پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ جاپان کی اس حالیہ پالیسی تبدیلی نے ایک بڑا سگنل دیا ہے کہ دنیا کی بڑی معیشتیں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہیں، جس سے کرپٹو کرنسیوں کو ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اگرچہ اس فیصلے نے کرپٹو مارکیٹ کو عارضی مدد دی ہے، تاہم عالمی معیشتی حالات اور دیگر مرکزی بینکوں کی پالیسیاں مستقبل میں مارکیٹ کی سمت پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ سرمایہ کاروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان عوامل پر غور کرتے ہوئے محتاط حکمت عملی اپنائیں کیونکہ کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں تیزی کے ساتھ اتار چڑھاؤ بھی آ سکتا ہے۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے

تلاش