چین نے ورچوئل کرنسیوں بشمول اسٹیبل کوائنز پر کریک ڈاؤن سخت کرنے کا اعلان کیا ہے

زبان کا انتخاب

چینی حکام نے ورچوئل کرنسیوں کو قانونی حیثیت سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کرنسیاں فیاٹ منی کے برابر نہیں سمجھی جاتیں۔ ایک اندرونِ ملک اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ چین اپنی مالیاتی پالیسیوں کے تحت ورچوئل کرنسیوں خصوصاً اسٹیبل کوائنز پر نظرثانی اور سختی کی مہم کو تیز کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد مالیاتی نظام کو مستحکم بنانا اور ورچوئل کرنسیوں کے ذریعے ممکنہ مالیاتی خطرات کو کم کرنا ہے۔
ورچوئل کرنسیاں، جو ڈیجیٹل فارم میں ہوتی ہیں، دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں لیکن چین نے ہمیشہ سے ان پر سخت کنٹرول رکھا ہے۔ ان کرنسیوں کی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باعث انہیں مالیاتی نظام کا حصہ نہیں سمجھا جاتا، اور چین نے پہلے بھی مختلف اوقات میں ان کی تجارت اور استعمال پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ اسٹیبل کوائنز، جو کہ عام طور پر کسی مستحکم اثاثے جیسے امریکی ڈالر سے منسلک ہوتے ہیں، نے مارکیٹ میں استحکام لانے کی کوشش کی ہے، تاہم چینی حکام نے انہیں بھی اس نگرانی کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چین کا یہ اقدام عالمی سطح پر ورچوئل کرنسیوں کی مارکیٹ پر اثر انداز ہو سکتا ہے کیونکہ چین دنیا کے سب سے بڑے کرپٹو مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ یہ قدم دیگر ممالک کو بھی اپنی مالیاتی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ ورچوئل کرنسیوں کے صارفین اور سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک انتباہ ہے کہ مستقبل میں ان کرنسیوں کی خرید و فروخت اور استعمال پر مزید پابندیاں لگ سکتی ہیں۔
چین کی جانب سے ورچوئل کرنسیوں کے خلاف یہ سخت رویہ مالیاتی نظام کی شفافیت اور استحکام کو یقینی بنانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن اس سے کرپٹو مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ چین کی نئی پالیسیوں اور عالمی مالیاتی رجحانات پر گہری نظر رکھیں تاکہ ممکنہ خطرات سے بچا جا سکے۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے