چارلس ہاسکنسن، جو کہ کرپٹو کرنسی کی دنیا میں ایک معروف شخصیت اور کارڈانو بلاک چین کے بانی ہیں، نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شروع کی گئی میم کوائن اور اس کے کرپٹو مارکیٹ پر اثرات پر اہم ریمارکس دیے ہیں۔ ہاسکنسن نے کہا کہ جیسے ہی ٹرمپ کوائن متعارف کروائی گئی، کرپٹو کرنسی کی دنیا میں جو سیاسی غیرجانبداری تھی، وہ یکدم ختم ہوگئی اور کرپٹو کو ایک مخصوص سیاسی شناخت سے جوڑنا شروع کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے کرپٹو مارکیٹ پر منفی تاثر پڑا اور اسے “کرپٹو = ٹرمپ = خراب = بدعنوانی” کے طور پر دیکھا جانے لگا۔
میم کوائنز، جو عام طور پر انٹرنیٹ ثقافت میں مزاح اور تفریح کے لیے بنائی جاتی ہیں، نے حالیہ برسوں میں کافی شہرت حاصل کی ہے، لیکن جب کسی سیاسی شخصیت کے نام سے ایسی کوائن شروع کی جاتی ہے تو یہ کرپٹو کی عالمی اور غیر سیاسی فطرت کو متاثر کر سکتی ہے۔ ہاسکنسن نے یہ بھی نشاندہی کی کہ حکومتوں کی مداخلت نے کرپٹو کرنسی کے سپر سائیکل کو خراب کر دیا ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ کی ترقی اور سرمایہ کاری کے جذبے پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے جو کرپٹوگرافی کے ذریعے محفوظ کی جاتی ہے اور اسے مرکزی بینک یا حکومت کی بجائے نیٹ ورک کے صارفین کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں کرپٹو کرنسی نے مالیاتی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی کی ہے، لیکن اس کی قبولیت اور استحکام ابھی بھی مختلف عوامل پر منحصر ہے جن میں حکومتیں، ریگولیٹری ادارے، اور عوامی رائے شامل ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ سیاسی مداخلت اور مخصوص سیاسی حوالوں سے منسلک کرپٹو کرنسیوں کی پیش رفت مارکیٹ کے لیے چیلنجز پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر جب سرمایہ کار کرپٹو کے غیر جانبدار اور عالمی نوعیت کو نقصان پہنچانے والے عوامل کو دیکھتے ہیں۔ اس لیے کرپٹو انڈسٹری کو چاہیے کہ وہ اپنی آزادی اور شفافیت کو برقرار رکھے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رہے اور مارکیٹ ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt