بٹ کوائن نے حال ہی میں تقریباً 15 فیصد کی تیزی دیکھی جو بنیادی طور پر شارٹ کورنگ کی وجہ سے تھی، تاہم اس کرپٹو کرنسی کی قیمت ایک بار پھر 90 ہزار ڈالر کے نشان سے نیچے آ گئی ہے۔ مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق، اگرچہ شارٹ سکویز اور سپاٹ مارکیٹ میں طلب میں اضافہ بازیابی کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، مگر اس کے باوجود صورتحال غیر مستحکم ہے۔
بٹ کوائن دنیا کی سب سے مقبول اور قدیم کرپٹو کرنسی ہے جس نے گزشتہ چند سالوں میں مالیاتی مارکیٹوں میں اہم اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ عمومی طور پر کرپٹو مارکیٹ کی مجموعی صحت اور سرمایہ کاروں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ حالیہ تیزی کا آغاز اس وقت ہوا جب شارٹ پوزیشنز رکھنے والے سرمایہ کار اپنی پوزیشنز بند کرنے پر مجبور ہوئے، جسے شارٹ کورنگ کہتے ہیں۔ یہ ایک عارضی صورت حال ہوتی ہے جس کی وجہ سے کرپٹو کرنسی کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے۔
تاہم، بٹ کوائن کی قیمت میں استحکام کے لیے مزید بنیادی عوامل کی ضرورت ہے، جیسے کہ حقیقی طلب میں اضافہ اور مارکیٹ میں اعتماد کی بحالی۔ اگر سپاٹ مارکیٹ میں خریداری کا رجحان بڑھتا ہے تو یہ بٹ کوائن کی قیمت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، عالمی مالیاتی حالات اور ریگولیٹری خدشات بھی قیمت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، جو سرمایہ کاروں کے لیے خطرات کا باعث بنتے ہیں۔
کرپٹو مارکیٹ کی بے یقینی اور قیمتوں کی اتار چڑھاؤ کے پیش نظر، سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے اور مارکیٹ کے رجحانات کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ بٹ کوائن کی بازیابی کی کامیابی یا ناکامی اس بات پر منحصر ہے کہ آیا مارکیٹ میں مستحکم طلب پیدا ہو پاتی ہے یا نہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt