بٹ کوائن کی قیمت میں حالیہ دنوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں ڈیرویٹیوز مارکیٹ میں ۵۰۰ ملین ڈالر سے زائد مالیت کی لیکوئیڈیشن ہوئی ہے۔ یہ صورتحال امریکی صارف قیمت اشاریہ (CPI) کی رپورٹ کے بعد سامنے آئی، جس نے سرمایہ کاروں میں غیر یقینی کی فضا پیدا کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، بینک آف جاپان کی شرح سود میں حالیہ اضافہ بھی عالمی مالیاتی منڈیوں پر اثر انداز ہوا، جس نے بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیز کی قیمتوں میں تیزی سے تبدیلی کی راہ ہموار کی ہے۔
بٹ کوائن، جو دنیا کی سب سے بڑی اور معروف کرپٹو کرنسی ہے، اپنی قیمت میں اتار چڑھاؤ کے باعث سرمایہ کاروں کے لیے ہمیشہ ایک دلچسپ مگر متحرک مارکیٹ پیش کرتا ہے۔ مارکیٹ میں لیکوئیڈیشن کا مطلب ہوتا ہے کہ سرمایہ کاروں کے پوزیشنز خود بخود بند ہو جاتی ہیں کیونکہ قیمت ان کے متعین کردہ حد سے نیچے یا اوپر جا پہنچتی ہے۔ جب مارکیٹ میں زیادہ لیکوئیڈیشن ہوتی ہے تو یہ عموماً قیمت کے مزید اتار چڑھاؤ کا سبب بنتی ہے۔
اس بار کا اتار چڑھاؤ خاص طور پر اس لیے اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ یہ عالمی اقتصادی صورتحال اور بینک آف جاپان کی پالیسیاں دونوں کے اثرات کا مجموعہ ہے۔ بینک آف جاپان نے طویل عرصے کے بعد شرح سود میں اضافہ کیا ہے جو سرمایہ کاری کے رجحانات کو بدل سکتا ہے اور کرپٹو مارکیٹ پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، امریکی صارف قیمت اشاریہ میں تبدیلی نے مہنگائی کی صورتحال کے بارے میں سرمایہ کاروں کے اندازے بدل دیے ہیں، جس سے کرپٹو کرنسیز میں منافع لینے کے عمل کو فروغ ملا ہے۔
ماہرین کے مطابق، بٹ کوائن کی مارکیٹ میں اس قسم کی غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاروں کے لیے خطرات بھی رکھتی ہے کیونکہ اچانک قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے مالی نقصانات ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ تاہم، یہ اتار چڑھاؤ کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ کی نوعیت کا بھی حصہ ہے جو کہ نسبتاً نئی اور زیادہ متحرک ہے۔ مستقبل میں بھی عالمی اقتصادی پالیسیوں اور مالیاتی عوامل کی بنیاد پر کرپٹو مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt