بٹ کوائن کی قیمت 90 ہزار ڈالر کے قریب رکاوٹ کا سامنا کر سکتی ہے: ٹریڈنگ فرم

زبان کا انتخاب

بٹ کوائن نے حال ہی میں قیمت میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے 90 ہزار ڈالر کا ہندسہ عبور کیا ہے، جو کہ دسمبر میں فیڈرل ریزرو کی جانب سے ممکنہ شرح سود میں کمی کی توقعات کی بنا پر ممکن ہوا ہے۔ شرح سود میں کمی سے سرمایہ کاری کے دیگر ذرائع پر دباؤ کم ہو سکتا ہے اور کرپٹو کرنسیوں میں دلچسپی بڑھ سکتی ہے، جس سے بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
بٹ کوائن، جو دنیا کی سب سے بڑی اور معروف ڈیجیٹل کرنسی ہے، نے گزشتہ چند سالوں میں مالیاتی مارکیٹ میں اپنی جگہ مضبوط کی ہے۔ اس کی قیمت میں اضافے اور کمی کا تعلق عالمی معاشی حالات، مرکزی بینکوں کی پالیسیاں، اور سرمایہ کاروں کے جذبات سے ہوتا ہے۔ حالیہ وقت میں، فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کمی کے اشارے نے کرپٹو مارکیٹ میں تجدیدِ حیات کی امید پیدا کی ہے۔
تاہم، ایک معروف ٹریڈنگ فرم کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی قیمت کا اضافہ ممکنہ طور پر درمیانے درجے کے 90 ہزار ڈالر کے ہندسے پر رکاوٹ کا سامنا کر سکتا ہے۔ اس طرح کی رکاوٹ عام طور پر قیمت میں عارضی توقف یا کمی کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ سرمایہ کار اس سطح پر منافع لینے کا رجحان ظاہر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، عالمی معاشی تبدیلیاں، ریگولیٹری خدشات، اور مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال بھی قیمت کی سمت پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو سمجھنا سرمایہ کاروں کے لیے اہم ہے تاکہ وہ بہتر مالی فیصلے کر سکیں۔ اگرچہ کرپٹو مارکیٹ میں منافع کے مواقع موجود ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس میں خطرات بھی شامل ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
آئندہ دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بٹ کوائن کس طرح عالمی مالیاتی صورتحال اور سرمایہ کاروں کے رویوں کے تحت اپنی قیمت کو برقرار رکھتا ہے یا اس میں تبدیلی آتی ہے۔ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ محتاط رہیں اور مارکیٹ کے بدلتے رجحانات پر نظر رکھیں۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے