بٹ کوائن کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور یہ 90 ہزار ڈالر کی سطح سے نیچے چلا گیا ہے، جس کی وجہ عالمی مارکیٹ میں مصنوعی ذہانت (AI) کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات قرار دیے جا رہے ہیں۔ اس دوران، ٹیکنالوجی سیکٹر کے اہم حصص، خاص طور پر نیسڈیک انڈیکس میں شامل کمپنیاں متاثر ہوئیں، جس سے کرپٹو کرنسی مارکیٹ پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔
امریکی چپ ساز کمپنی براڈ کام کی شیئرز 10 فیصد کی زبردست کمی کے باعث مارکیٹ پر دباؤ بڑھا ہے۔ اس کے علاوہ، شکاگو فیڈ کے گورنر گولس بی نے اشارہ دیا ہے کہ 2026 میں شرح سود میں کمی کی توقعات وسطی اندازے سے زیادہ ہو سکتی ہیں، جس سے سرمایہ کاروں میں غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔
بٹ کوائن دنیا کی سب سے معروف اور قدیم کرپٹو کرنسی ہے جو مئی 2009 میں متعارف ہوئی تھی۔ اس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دنیا بھر کے مالیاتی منڈیوں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے، خاص طور پر جب عالمی معیشت میں غیر یقینی صورت حال ہو۔ ٹیکنالوجی سیکٹر کی کارکردگی کا کرپٹو کرنسیوں پر براہ راست اثر پڑتا ہے کیونکہ بڑی تعداد میں سرمایہ کار اس سیکٹر میں اپنی سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
اس صورتحال میں سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے اور بازار کے مستقبل کے رجحانات پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے باوجود، اس سے منسلک خطرات اور مارکیٹ کی ردعمل سرمایہ کاری کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں، عالمی معاشی پالیسیاں اور شرح سود میں ممکنہ تبدیلیاں بھی کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا باعث بن سکتی ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk