امریکی معیشت میں نومبر کے مہنگائی کے اعداد و شمار کے اعلان سے پہلے بٹ کوائن کی قیمت میں نمایاں غیر یقینی صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ صارف قیمت اشاریہ (CPI) میں 3.1 فیصد اضافہ ہوگا، جو کہ فیڈرل ریزرو کے سود کی شرحوں کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
مہنگائی کی شرح کا بڑھنا یا کم ہونا مرکزی بینک کی جانب سے سود کی شرحوں میں تبدیلی کی راہ ہموار کر سکتا ہے، جس کا اثر عالمی مالیاتی منڈیوں اور خاص طور پر کرپٹو کرنسی کے شعبے پر ہوتا ہے۔ بٹ کوائن، جو کہ دنیا کی سب سے معروف اور وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی کرپٹو کرنسی ہے، ماضی میں اقتصادی اشارے اور مرکزی بینک کی پالیسیاں کے اثرات سے متاثر رہی ہے۔
کرپٹو مارکیٹ میں سرمایہ کار عموماً اس قسم کے اقتصادی اعداد و شمار کا بغور جائزہ لیتے ہیں تاکہ اپنی سرمایہ کاری کے فیصلے کو بہتر بنا سکیں۔ فیڈرل ریزرو کے سود کی شرحوں میں ممکنہ اضافہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ سرمایہ کاری کے لیے رقم مہنگی ہو جائے گی، جس سے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
اگر امریکی مہنگائی کی شرح متوقع حد سے زیادہ بڑھے تو فیڈرل ریزرو کو اپنی شرح سود میں مزید اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب، مہنگائی میں کمی کے اشارے سے مارکیٹ میں استحکام آ سکتا ہے اور کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں اچھی خاصی بہتری ہو سکتی ہے۔
کرپٹو کرنسی مارکیٹ اپنی نوعیت میں کافی ناپائیدار ہے اور اس میں جلد بازی میں سرمایہ کاری خطرات کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس لیے ماہرین سرمایہ کاروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ عالمی مالیاتی حالات اور اقتصادی اعداد و شمار کا بغور جائزہ لے کر ہی فیصلے کریں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk