جمعرات کی صبح جاری ہونے والے مہنگائی کے اعداد و شمار توقع سے کہیں کم آئے، جس کے باعث مارکیٹ میں ابتدائی جوش و خروش دیکھنے میں آیا لیکن بٹ کوائن کی قیمت جلد ہی گر کر 86,000 ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی۔ اس مندی کے باعث گزشتہ دنوں مہنگائی کی کم شرح کی وجہ سے حاصل ہونے والے فائدے ختم ہو گئے۔
مہنگائی کے اعداد و شمار کا اثر کرپٹو کرنسی مارکیٹ پر ہمیشہ نمایاں رہتا ہے کیونکہ سرمایہ کار ان اعداد و شمار کو مستقبل کی معاشی پالیسیوں اور شرح سود میں تبدیلی کی پیش گوئی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اگر مہنگائی کم ہوتی ہے تو مرکزی بینک سود کی شرح کم رکھنے یا بڑھانے میں احتیاط برتتے ہیں، جس سے کرپٹو کرنسی کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے۔
بٹ کوائن، جو دنیا کی سب سے بڑی اور معروف کرپٹو کرنسی ہے، حالیہ مہینوں میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ تاہم اس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے اور یہ عالمی مالیاتی حالات، ریگولیٹری خبروں، اور معاشی اعداد و شمار سے متاثر ہوتی ہے۔ اس بار بھی مہنگائی کے اعداد و شمار کی کمزوری نے قیمت پر منفی اثر ڈالا ہے۔
کچھ ماہرین اس بات پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا جاری کیے گئے مہنگائی کے اعداد و شمار مکمل اور درست ہیں یا نہیں، کیونکہ بعض کی رائے میں یہ اعداد و شمار معاشی صورتحال کی مکمل عکاسی نہیں کرتے۔ اس قسم کے شکوک و شبہات مالیاتی مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں۔
آئندہ کے لیے، اگر مہنگائی کی شرح میں استحکام نہ آیا یا معاشی اعداد و شمار مزید غیر یقینی رہے تو کرپٹو مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ سرمایہ کاروں کو اس وقت محتاط رہنے اور اپنے فیصلے محتاط انداز میں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk