بینک آف جاپان (BOJ) اپنی بنیادی شرح سود کو 0.75 فیصد تک بڑھانے کی تیاری کر رہا ہے جو کہ گزشتہ تین دہائیوں کی بلند ترین سطح ہوگی۔ یہ فیصلہ رواں ماہ کے وسط میں ہونے والی مانیٹری پالیسی میٹنگ میں حتمی شکل اختیار کرے گا، جس کے بعد جاپان کی انتہائی نرم مالیاتی پالیسی میں معمول کی جانب واپسی کا آغاز متوقع ہے۔ موجودہ شرح سود 0.5 فیصد ہے، اور اس تجویز کا مطلب 25 بنیاد پوائنٹس کا اضافہ ہوگا، جو کہ تقریباً ایک سال کے دوران پہلا اضافہ ہوگا۔
یہ حکمت عملی بینک آف جاپان کی جانب سے اقتصادی بحالی کے اعتماد کے اظہار کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، کیونکہ جاپان کی معیشت طویل عرصے سے کم شرح سود کی پالیسی پر انحصار کرتی رہی ہے۔ 0.75 فیصد کی شرح سود 1995 کے بعد سب سے زیادہ ہوگی، جو اس ملک کی مالیاتی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔
بینک آف جاپان کے نو رکنی پالیسی بورڈ کے نصف سے زائد ارکان، بشمول گورنر کازؤ اوئیدا اور نائب گورنر، اس اضافہ کی حمایت کر رہے ہیں۔ حکومت جاپان کی جانب سے بھی اس تجویز کی حمایت کا امکان ہے، جو کہ مالیاتی استحکام کے تناظر میں اہم ہے۔ تاہم، حکام شرح سود میں اضافے کے ممکنہ منفی اثرات جیسے کہ یہن کی قدر میں تیزی، اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ، اور مالیاتی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کو بھی مدنظر رکھیں گے۔
اگر مارکیٹ کے حالات مستحکم رہتے ہیں تو توقع ہے کہ اس ہفتے کے آخر میں شرح سود میں اضافہ باضابطہ طور پر متعارف کرایا جائے گا۔ اس اقدام سے نہ صرف جاپان کی معیشت کی مضبوطی کے اشارے ملیں گے بلکہ عالمی مالیاتی منڈیوں پر بھی اثر پڑے گا، خاص طور پر کرنسی اور بانڈ مارکیٹ میں۔
بینک آف جاپان کی یہ پالیسی تبدیلی عالمی مالیاتی منظرنامے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے، اور سرمایہ کاروں کے لئے یہ فیصلہ یہن، جاپانی اسٹاکس، اور عالمی بانڈ ییلڈز کے حوالے سے اہمیت رکھتا ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance