ماہر تجزیہ کار کرس بیمش نے ایکس پلیٹ فارم پر امریکی اسپوٹ بٹ کوائن ای ٹی ایف کی موجودہ اوسط لاگت پر روشنی ڈالی، جو تقریباً 83,000 ڈالر کے قریب ہے۔ خاص طور پر بلیک راک اور فیڈیلیٹی جیسے بڑے سرمایہ کاری اداروں کی جانب سے فراہم کردہ ای ٹی ایف کی لاگت تھوڑی کم ہے۔ یہ بات سرمایہ کاروں اور مارکیٹ کے لئے اہم ہے کیونکہ اس سطح کی لاگت کے استحکام کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
بٹ کوائن ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جو بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے اور اسے عالمی مالیاتی مارکیٹ میں ایک اہم اثاثے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ای ٹی ایف (ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈ) سرمایہ کاروں کو بغیر براہ راست بٹ کوائن خریدے اس میں سرمایہ کاری کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جس سے اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ میں بٹ کوائن ای ٹی ایف کی منظوری نے اس کرپٹو کرنسی کے قانونی اور مالیاتی دائرہ کار کو وسیع کیا ہے۔
تاہم، اس قیمت کی اونچی سطح مالیاتی ماہرین کے لئے ایک تشویش کا باعث ہے کیونکہ بہت زیادہ لاگت سرمایہ کاروں کے لئے خطرات بھی پیدا کر سکتی ہے۔ اگر یہ قیمتیں مسلسل برقرار رہیں تو مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، جس کا اثر مجموعی مالیاتی استحکام پر پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، بلیک راک اور فیڈیلیٹی جیسے اداروں کی قیمتوں میں معمولی فرق سرمایہ کاروں کے انتخاب پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
مستقبل میں، بٹ کوائن ای ٹی ایف کی قیمتوں کا رحجان دیکھنا ضروری ہوگا تاکہ سرمایہ کار اپنی حکمت عملی بہتر بنا سکیں اور ممکنہ مالی خطرات سے بچاؤ کر سکیں۔ عالمی مالیاتی منڈیوں میں کرپٹو کرنسی کے کردار میں بھی اس کا اثر پڑے گا، خاص طور پر جب مارکیٹ میں مزید قانونی اور مالیاتی تبدیلیاں آئیں گی۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance