21Shares نے 2026 کے لیے کرپٹو کرنسی کی صورتحال پر ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے جس میں مارکیٹ کے مستقبل سے متعلق اہم پیش گوئیاں کی گئی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق، بٹ کوائن اپنی روایتی چار سالہ سائیکل سے نکل کر ایک پختہ اور مستحکم میکرو اثاثہ بن جائے گا، جس کی بنیاد سرمایہ کے ساختی بہاؤ، معاشی حالات میں تبدیلی اور ضابطہ کاری کی واضح حکمت عملی ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی کرپٹو کرنسی ای ٹی پی (Exchange Traded Products) کے تحت زیر انتظام اثاثے موجودہ 250 ارب ڈالر سے بڑھ کر 400 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، جو کہ ناسڈیک 100 ای ٹی ایف کی کارکردگی سے بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ، اسٹےبل کوائن کی فراہمی میں بھی تیزی سے اضافہ متوقع ہے، جو 2025 میں 300 ارب ڈالر سے بڑھ کر 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی، یعنی تقریباً تین گنا سے زائد اضافہ ہوگا۔
کرپٹو مارکیٹ میں پیش گوئی والے بازاروں کا سالانہ تجارتی حجم بھی 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا، جبکہ حقیقی دنیا کی ٹوکنائزڈ اثاثوں کی کل لاکڈ ویلیو بھی موجودہ 35 ارب ڈالر سے بڑھ کر 500 ارب ڈالر سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ کرپٹوکرنسی اب مالیاتی نظام کے کنارے سے نکل کر مرکزی دھارے کی مالیاتی انفراسٹرکچر کا حصہ بنتی جا رہی ہے۔
21Shares کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر ایڈریان فرٹز کے مطابق، کرپٹو کرنسی اب عالمی مالیاتی نظام کا ایک لازمی اور مربوط عنصر بن چکی ہے، جو سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ مالیاتی خدمات کے مستقبل کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ اس پیش رفت سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ کرپٹو کرنسی کی دنیا میں مزید ترقی اور استحکام کا امکان ہے، تاہم اس کے ساتھ ضابطہ کاروں اور سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت بھی ہے تاکہ مارکیٹ کی مسلسل ترقی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
کرپٹو کرنسی کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی قبولیت اور سرمایہ کاری کا رجحان مالیاتی دنیا میں ایک نئے دور کی ابتدا کر رہا ہے، جس میں ٹیکنالوجی اور مالیات کا امتزاج سرمایہ کاروں اور صارفین دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance