جیسے جیسے بڑے فائنانشل ادارے بلاک چین کو اپنے آپریشنز میں شامل کر رہے ہیں، بینک آف امریکہ ایک سٹیبل کوائن لانچ کرنے کے امکان پر غور کر رہا ہے، لیکن یہ فیصلہ ریگولیٹری کلیئرٹی سے مشروط ہوگا۔ دوسری طرف، اونڈو فنانس نے ماسٹر کارڈ کے نیٹ ورک پر ریئل ورلڈ ایسیٹس (آر ڈبلیو اے) لانے کا اعلان کیا ہے، جو انسٹیٹیوشنل انٹرسٹ میں اضافے اور ایسیٹ ٹوکنائزیشن کے رجحان کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
اسی دوران، پے پال نے 2025 تک 20 ملین مرچنٹس کو پی وائی یو ایس ڈی سٹیبل کوائن اپنانے پر قائل کرنے کا ایک بڑا ہدف مقرر کیا ہے، جو سٹیبل کوائن اڈاپشن کے منظرنامے کو مکمل طور پر بدل سکتا ہے۔ مزید برآں، ایوالانچ نے ایک ویزا کارڈ متعارف کرایا ہے جو اے وی اے ایکس ہولڈرز کو اپنے ٹوکنز روزمرہ کی خریداریوں میں خرچ کرنے کا موقع فراہم کرے گا، جو ماس اڈاپشن کی ایک اور کوشش ہے۔
دوسری جانب، بٹ کوائن مارکیٹ میں ایک بڑا فائنانشل ایونٹ دیکھنے کو مل رہا ہے، کیونکہ 5 بلین ڈالر آپشنز ایکسپائری ہونے جا رہی ہے، جو بی ٹی سی پرائسز پر اثر ڈال سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، ماہرین کا ماننا ہے کہ حالیہ بٹ کوائن بلڈ باتھ شاید اس مارکیٹ سائیکل کا بوٹم ہو سکتا ہے۔ ان تمام ڈیویلپمنٹس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ٹریڈیشنل فائنانس اور کرپٹو کے درمیان فرق کم ہو رہا ہے، جو اڈاپشن اور مارکیٹ سینٹیمنٹس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
بینک آف امریکہ کے سی ای او کا سٹیبل کوائن لانچ کرنے کا عندیہ، ریگولیٹری کلیئرٹی شرط
بینک آف امریکہ کے سی ای او برائن موئنیہن نے اشارہ دیا ہے کہ بینک سٹیبل کوائن جاری کرنے کے امکان کو دیکھ رہا ہے، بشرطیکہ ریگولیٹری کلیئرٹی حاصل ہو جائے۔ یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بڑے امریکی فائنانشل ادارے بلاک چین پر مبنی پیمنٹ سلوشنز کی طرف کس طرح بڑھ رہے ہیں۔ اس سے پہلے، جے پی مورگن نے اپنے داخلی سیٹلمنٹس کے لیے جے پی ایم کوائن متعارف کرایا تھا، جبکہ بینک آف امریکہ نے ابھی تک کرپٹو میں براہ راست شمولیت سے گریز کیا تھا۔ تاہم، عالمی سطح پر سٹیبل کوائنز کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر، اگر کوئی بڑا بینک اس فیلڈ میں آتا ہے تو اس سے اڈاپشن میں تیزی آ سکتی ہے۔
اس حوالے سے سب سے بڑی رکاوٹ ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال ہے۔ امریکی حکومت میں سٹیبل کوائن ریگولیشن پر شدید اختلافات ہیں، جہاں کچھ پالیسی ساز اسے فیڈرل ریزرو کے دائرہ اختیار میں لانا چاہتے ہیں، جبکہ کچھ اسٹیٹ لیول فریم ورکس پر زور دے رہے ہیں۔ اگر بینک آف امریکہ اپنا سٹیبل کوائن لانچ کرتا ہے، تو اسے سخت اے ایم ایل اور کے وائی سی قوانین کی پابندی کرنی ہوگی۔ یہ ممکنہ طور پر دوسرے انسٹیٹیوشنل پلیئرز کے لیے ایک پریسیڈنٹ قائم کرے گا، اور ساتھ ہی انوویشن اور کنزیومر پروٹیکشن کے درمیان ایک متوازن ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت کو مزید واضح کرے گا۔
اگر بینک آف امریکہ کا سٹیبل کوائن لانچ ہوتا ہے، تو یہ براہ راست پے پال پی وائی یو ایس ڈی اور سرکل یو ایس ڈی سی کے ساتھ مقابلے میں آئے گا، جس سے روایتی بینکنگ اداروں کو تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل پیمنٹس انڈسٹری میں ایک اہم برتری حاصل ہو سکتی ہے۔ تاہم، یہ سب کچھ ریگولیٹری اپروولز پر منحصر ہوگا۔ اگر گرین لائٹ مل جاتی ہے، تو یہ مین اسٹریم انسٹیٹیوشنز میں ڈیجیٹل ایسیٹس کی وائیڈر اڈاپشن کو فروغ دے سکتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
🟢 مثبت: اگر بینک آف امریکہ اپنا سٹیبل کوائن لانچ کرتا ہے تو یہ انسٹیٹیوشنل اڈاپشن اور ریگولیٹری کلیئرٹی میں اضافہ کر سکتا ہے۔
🔻 نیوٹرل تا منفی: اگر ریگولیٹری رکاوٹیں برقرار رہتی ہیں تو سٹیبل کوائن انوویشن کی رفتار امریکہ میں سست ہو سکتی ہے۔ 🚀
اونڈو فنانس کا ماسٹر کارڈ کے نیٹ ورک پر ریئل ورلڈ ایسیٹس (آر ڈبلیو اے ) لانے کا اعلان
اونڈو فنانس نے ماسٹر کارڈ کے ساتھ ایک اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ریئل ورلڈ ایسیٹس (آر ڈبلیو اے) کو اس کے نیٹ ورک میں شامل کیا جائے گا۔ یہ اقدام اس بڑے رجحان کا حصہ ہے جس میں فائنانشل انسٹیٹیوشنز ٹوکنائزیشن کو اپنا رہے ہیں تاکہ ایفی شنسی، لیکویڈیٹی اور ٹریڈیشنل ایسیٹس کی ایکسسیسبلیٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔ آر ڈبلیو اے جیسے ٹوکنائزڈ یو ایس ٹریژریز، بانڈز اور دیگر فائنانشل انسٹرومنٹس کو ادارے بڑھتی ہوئی تعداد میں بلاک چین پر منتقل کر رہے ہیں تاکہ لیگیسی فائنانشل سسٹمز کا بہتر متبادل تلاش کیا جا سکے۔
ماسٹر کارڈ کی گلوبل پیمنٹ انفراسٹرکچر کو استعمال کرتے ہوئے، اونڈو فنانس انسٹیٹیوشنل اور ریٹیل انویسٹرز کو ٹوکنائزڈ ییلڈ بیرنگ ایسیٹس تک رسائی فراہم کر سکتا ہے۔ یہ پیش رفت اس لیے اہم ہے کیونکہ ماسٹر کارڈ کے بڑے نیٹ ورک کے ذریعے آر ڈبلیو اے سیکٹر کو نہ صرف لیجٹی میسی ملے گی بلکہ اسے اسکیل پر بھی بڑھایا جا سکے گا، جس سے کاروباروں اور عام افراد کے لیے ان ایسیٹس تک رسائی آسان ہو جائے گی۔ اس سے پہلے بلیک راک اور جے پی مورگن جیسے بڑے ادارے بھی بلاک چین بیسڈ فائنانشل انسٹرومنٹس پر تجربہ کر رہے ہیں، اور یہ اقدام اسی سمت میں ایک اور اہم پیش رفت ہے۔
اگر آر ڈبلیو اے کو مین اسٹریم پیمنٹ نیٹ ورکس جیسے ماسٹر کارڈ میں ضم کر دیا جاتا ہے، تو اس سے ٹوکنائزڈ ایسیٹس کی طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو کہ بہتر لیکویڈیٹی اور کم ٹرانزیکشن لاگت فراہم کرے گا۔ تاہم، ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال اور کمپلائنس ریکوائرمنٹس اس کے فل اسکیل امپلیمنٹیشن کے لیے ایک چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ دوسرے پیمنٹ پروسیسرز کے لیے بھی بلاک چین بیسڈ ایسیٹ مینجمنٹ کے تجربے کو مزید آگے بڑھانے کا راستہ کھول سکتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
🟢 مثبت: ٹوکنائزڈ آر ڈبلیو اے کے کیس کو مزید مضبوط کرتا ہے اور انسٹیٹیوشنل اڈاپشن میں اضافہ کر سکتا ہے۔
پے پال کا 2025 تک 20 ملین مرچنٹس کے لیے پی وائی یو ایس ڈی اڈاپشن کا ہدف
پے پال نے 2025 کے آخر تک 20 ملین مرچنٹس کو اپنے سٹیبل کوائن پی وائی یو ایس ڈی کو قبول کرنے پر قائل کرنے کا ایک بڑا ہدف مقرر کیا ہے۔ 2023 کے وسط میں لانچ ہونے کے بعد سے، پی وائی یو ایس ڈی نے مستحکم ترقی دیکھی ہے، لیکن اسے یو ایس ڈی ٹی اور یو ایس ڈی سی جیسی بڑی سٹیبل کوائنز سے سخت مقابلے کا سامنا ہے، جو اس وقت مارکیٹ میں غالب ہیں۔ پے پال کی حکمتِ عملی اپنے وسیع مرچنٹ نیٹ ورک کو بروئے کار لا کر پی وائی یو ایس ڈی کو ایک مین اسٹریم پیمنٹ میتھڈ بنانے پر مرکوز ہے۔
کمپنی سٹیبل کوائنز کو روایتی فئیٹ ٹرانزیکشنز کا ایک بہتر متبادل بنا کر پیش کر رہی ہے، جو کم فیس اور انسٹنٹ سیٹلمنٹس فراہم کرتے ہیں۔ اگر پے پال کی وسیع رسائی اور اعتماد کو مدنظر رکھا جائے، تو اس کا سٹیبل کوائن اڈاپشن میں کلیدی کردار ہو سکتا ہے، بشرطیکہ مرچنٹس اور کنزیومرز اسے ایک مستند پیمنٹ آپشن کے طور پر اپنائیں۔ تاہم، سب سے بڑا چیلنج کاروباری اداروں کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ وہ کرپٹو پیمنٹس کو اپنی سروسز میں ضم کریں اور اسے فعال طور پر فروغ دیں۔ بہت سے مرچنٹس اب بھی سٹیبل کوائنز کو ایک نئی اور نان-ایسنشل فائنانشل ٹیکنالوجی سمجھتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ اسے ڈیجیٹل کامرس کا ایک بنیادی حصہ تصور کریں۔
اگر یہ اقدام کامیاب ہوتا ہے، تو یہ ای کامرس، ریمیٹنسز اور بزنس ٹو بزنس پیمنٹس میں سٹیبل کوائنز کے وسیع استعمال کا دروازہ کھول سکتا ہے۔ تاہم، امریکہ میں ریگولیٹری اسکریوٹنی اس کے اڈاپشن ریٹس پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ آنے والے دو سال فیصلہ کن ثابت ہوں گے کہ آیا پے پال کی پی وائی یو ایس ڈی سے جڑی توقعات حقیقت کا روپ دھارتی ہیں یا نہیں۔
مارکیٹ پر اثر:
🟢 مثبت: پی وائی یو ایس ڈی کا بڑھتا ہوا اڈاپشن مین اسٹریم کامرس میں سٹیبل کوائن ٹرانزیکشنز کی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے۔
🔻 نیوٹرل تا منفی: ریگولیٹری رکاوٹیں پے پال کے توسیعی منصوبے کو سست کر سکتی ہیں۔
ایوالانچ ویزا کارڈ کا لانچ، کرپٹو ماس اڈاپشن کو فروغ دینے کی کوشش
ایوالانچ نے ایک ویزا کارڈ متعارف کرایا ہے جو کرپٹو پیمنٹ کو مزید آسان بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس کے ذریعے صارفین اے وی اے ایکس ٹوکنز کو بالکل اسی طرح خرچ کر سکیں گے جیسے وہ روایتی فئیٹ کرنسی استعمال کرتے ہیں۔ یہ اقدام بڑے پیمانے پر کرپٹو کو مین اسٹریم فائنانشل سسٹمز میں ضم کرنے کے رجحان کا حصہ ہے۔ ایوالانچ ویزا کارڈ ایک بغیر رکاوٹ یوزر ایکسپیرینس فراہم کرتا ہے، جس سے صارفین کو ڈیجیٹل ایسیٹس کے ساتھ ٹرانزیکشن کرنے میں کسی پیچیدہ والیٹ انٹرفیس کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ویزا مسلسل اپنی کرپٹو آفرنگز میں اضافہ کر رہا ہے اور مختلف بلاک چین پروجیکٹس کے ساتھ شراکت داری کر کے کرپٹو ٹو فئیٹ ٹرانزیکشنز کو ممکن بنا رہا ہے۔ ایوالانچ کو سپورٹ کر کے، ویزا نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل پیمنٹس ریولوشن میں کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ پچھلے کرپٹو ڈیبٹ کارڈز کے مقابلے میں، جو زیادہ تر یوزیبلیٹی اور مرچنٹ اڈاپشن کے مسائل کا شکار رہے، ایوالانچ کی یہ شراکت داری ایک سموٹھ اور فرکشن لیس ایکسپیرینس فراہم کرنے پر مرکوز ہے، جو روزمرہ کی ٹرانزیکشنز کو مزید آسان بنائے گی۔
اگرچہ یہ ایک بڑا قدم ہے، لیکن کرپٹو پیمنٹس کی بڑے پیمانے پر اڈاپشن اب بھی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ اگرچہ ایوالانچ ویزا کارڈ ابتدائی صارفین کو متوجہ کر سکتا ہے، لیکن اس کی اصل کامیابی کا انحصار مرچنٹس کی قبولیت اور یوزر ڈیمانڈ پر ہوگا۔ اس کے باوجود، یہ لانچ کرپٹو کرنسیز کو روایتی بینکنگ سسٹمز کا ایک عملی متبادل بنانے کی جانب ایک اور پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
🟢 مثبت: اے وی اے ایکس کی یوزیبلٹی میں اضافہ کر سکتا ہے اور اڈاپشن کو فروغ دے سکتا ہے۔
بٹ کوائن کے 5 بلین ڈالر آپشنز ایکسپائری
ایک بڑے پیمانے پر 5 بلین ڈالر بٹ کوائن آپشنز ایکسپائری قریب آ رہی ہے، جس نے مارکیٹ میں قیمتوں کی ممکنہ سمت کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔ “میکس پین” تھیوری کے مطابق، بٹ کوائن پر اوپر کی جانب دباؤ آ سکتا ہے کیونکہ آپشنز ٹریڈرز نقصانات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاریخی طور پر، اس نوعیت کی بڑی ایکسپائریز نے مارکیٹ میں زیادہ والیٹیلٹی پیدا کی ہے، اور قیمت کی سمت عام طور پر وہی رہی ہے جو زیادہ سے زیادہ فائنانشل پین کا سبب بنتی ہے۔
اس وقت بٹ کوائن کی قیمت ایک اہم ریزیسٹنس لیول کے قریب ہے، اور ٹریڈرز اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ یہ ایکسپائری ایونٹ کس طرح مارکیٹ کو متاثر کرتا ہے۔ اگر بٹ کوائن کلیدی ریزیسٹنس پوائنٹس کو توڑنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ ایک لیکویڈیشن ویو اور شارٹ اسکویز کو متحرک کر سکتا ہے، جو قیمت کو مزید اوپر لے جا سکتا ہے۔ تاہم، اگر بیئرش سینٹیمنٹس غالب آ گئے، تو قیمت میں کمی بھی ممکن ہو سکتی ہے۔
آپشنز ایکسپائری کے علاوہ، دوسرے عوامل جیسے انسٹیٹیوشنل ڈیمانڈ اور میکرو اکنامک ٹرینڈز بھی بٹ کوائن کی قیمت کے تعین میں اہم کردار ادا کریں گے۔ 2024 میں متوقع بٹ کوائن ہالوِنگ بھی ایک ایسا ممکنہ عنصر ہے جو لانگ ٹرم مارکیٹ ڈائنامکس کو متاثر کر سکتا ہے۔
بٹ کوائن کی شدید گراوٹ، لیکن کیا یہ مارکیٹ کا بوٹم ہو سکتا ہے؟
حالیہ بٹ کوائن سیل آف نے مارکیٹ میں شدید پینک پیدا کر دیا، لیکن کچھ اینالسٹس کا ماننا ہے کہ یہ مارکیٹ کا بوٹم ثابت ہو سکتا ہے۔ قیمتوں میں اچانک تیزی سے کمی نے اوور لیوریجڈ ٹریڈرز کو لیکویڈیٹ کر دیا، جو اکثر پرائس ریکوری سے پہلے ہونے والا ایک عام پیٹرن ہوتا ہے۔ تاریخی طور پر، بٹ کوائن نے ہر بڑی کریکشن کے بعد مضبوطی سے ری باؤنڈ کیا ہے، خاص طور پر جب انسٹیٹیوشنل اکیومولیشن کا رجحان ظاہر ہوا ہو۔
آن چین ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ کم قیمتوں پر نمایاں بائنگ ایکٹیویٹی ہو رہی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بڑے انویسٹرز حالیہ کمی کو ایک اپرچونیٹی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، نہ کہ طویل مدتی بیئرش ریورسل کے طور پر۔ یہ پیٹرن پچھلے مارکیٹ سائیکلز کے مطابق ہے، جہاں بٹ کوائن میں بڑی کریکشنز کے بعد دوبارہ اپ ٹرینڈ شروع ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
میکرو اکنامک فیکٹرز جیسے انفلیشن کنسرنز اور ریگولیٹری ڈیویلپمنٹس بھی مارکیٹ سینٹیمنٹس پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ بٹ کوائن کے لیے اہم سپورٹ لیولز دوبارہ حاصل کرنا انتہائی ضروری ہوگا۔ اگر مارکیٹ اسٹیبلائز ہو جاتی ہے، تو یہ حالیہ ڈاؤن ٹرن کو ایک ہیلتھی ری سیٹ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جو اگلے بلش فیز کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
🟢 مثبت: اگر انسٹیٹیوشنل بائنگ جاری رہی تو مارکیٹ میں ممکنہ ریکوری دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
🔻 نیوٹرل تا منفی: اگر سیلنگ پریشر زیادہ رہا، تو قیمتوں میں مزید کمی بھی ہو سکتی ہے۔
🔹 اہم نکات:
✅ بینک آف امریکہ کا سٹیبل کوائن منصوبہ: سی ای او نے سٹیبل کوائن جاری کرنے کا اشارہ دیا، جو ریگولیٹری اپروول پر منحصر ہوگا۔ اگر کامیاب ہوتا ہے، تو یہ موجودہ سٹیبل کوائنز کو چیلنج کر سکتا ہے اور انسٹیٹیوشنل اڈاپشن کو تیز کر سکتا ہے۔
✅ اونڈو فنانس اور ماسٹر کارڈ پارٹنرشپ: ریئل ورلڈ ایسیٹس (آر ڈبلیو اے) کو ماسٹر کارڈ کے پیمنٹ نیٹ ورک میں شامل کیا جائے گا، جو ٹوکنائزڈ ٹریژریز اور بانڈز تک زیادہ وسیع رسائی کو ممکن بنائے گا۔
✅ پے پال کا پی وائی یو ایس ڈی اڈاپشن پلان: 2025 تک 20 ملین مرچنٹس کو سٹیبل کوائن ایکو سسٹم میں شامل کرنے کا منصوبہ، جو کرپٹو پیمنٹس کو مین اسٹریم میں لا سکتا ہے۔
✅ ایوالانچ ویزا کارڈ لانچ: نیا کرپٹو کارڈ اے وی اے ایکس کی یوزیبلٹی میں اضافہ کرے گا، جس سے ریئل ورلڈ اسپینڈنگ ممکن ہوگی، لیکن اس کی کامیابی مرچنٹس اڈاپشن پر منحصر ہوگی۔
✅ بٹ کوائن کے 5 بلین ڈالر آپشنز ایکسپائری: بی ٹی سی کی شارٹ ٹرم والیٹیلٹی میں اضافہ کر سکتا ہے، اور اگر ہسٹوریکل ٹرینڈز برقرار رہے تو بلش پریشر آ سکتا ہے۔
✅ بٹ کوائن بلڈ باتھ اور مارکیٹ بوٹم: ماہرین کا ماننا ہے کہ حالیہ سیل آف مارکیٹ کے لیے ایک ری سیٹ ثابت ہو سکتی ہے، جو ممکنہ طور پر قیمتوں میں ریکوری کی طرف لے جا سکتی ہے۔





