آج کی صورتحال میں کرپٹو مارکیٹ کے سینٹیمنٹس، انسٹیٹیوشنل اڈاپشن، ریگولیٹری تبدیلیاں، اور معیشت پر خبردار کرنے والے بیانات شامل ہیں۔ جیسے جیسے روایتی فائنانشل ڈھانچوں پر شک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں، ویسے ویسے بٹ کوائن اور سٹیبل کوائنز جیسے ڈیجیٹل اثاثے مرکز نگاہ بن رہے ہیں۔ گولڈ اور بٹ کوائن کو بانڈ مارکیٹ کے خدشات کے سبب سرمایہ کاروں کی طرف سے بڑھتا ہوا اعتماد حاصل ہو رہا ہے، جبکہ قانون سازی میں بھی اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔
بٹ کوائن اور گولڈ کو سرمایہ کاروں کی توجہ، بانڈ مارکیٹ نے امریکی فائنانشل سچائی عیاں کر دی
تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بٹ کوائن اور گولڈ کو سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑھتا ہوا اعتماد حاصل ہو رہا ہے، کیونکہ امریکی بانڈ مارکیٹ نے فائنانشل نظام کی اندرونی کمزوریوں کو سامنے لا دیا ہے۔ ریئل بانڈ ییلڈز میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انفلیشن کی توقعات اب بھی مستحکم ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ سرمایہ کار امریکی فائنانشل پالیسیوں کی استحکام پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ فرق سرمایہ کاروں کے حکومتی فائنانشل صحت پر شکوک و شبہات کی نشاندہی کرتا ہے۔
فارین ایکسچینج اور بانڈ مارکیٹس کے درمیان جو روایتی تعلق تھا، وہ اب ٹوٹتا ہوا نظر آ رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ امریکی ڈالر پر سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہو رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں سرمایہ کار بٹ کوائن اور گولڈ جیسے آلٹرنیٹو اثاثوں کی طرف رجوع کر رہے ہیں، جنہیں فائنانشل غیر یقینی صورتحال کے خلاف ایک طرح کا ہیج تصور کیا جاتا ہے۔ اس رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کار اب ڈی سینٹرلائزڈ اور محدود مقدار والے اثاثوں کو زیادہ محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔
مارکیٹ کا موجودہ سیناریو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ بٹ کوائن اور گولڈ ان سرمایہ کاروں کے لیے ایک مضبوط آپشن بن چکے ہیں جو فائنانشل پالیسیوں کی ازسرنو جانچ پڑتال کے اس دور میں اپنے سرمائے کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔ جیسے جیسے روایتی فائنانشل انسٹرومنٹس پر شکوک بڑھ رہے ہیں، ویسے ویسے یہ اثاثے ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔
بٹ مائن کا زبردست آغاز – بٹ کوائن ٹریژری ایڈوائزری کا آغاز اور 4 ملین ڈالر کا پہلا معاہدہ
بٹ مائن اِمرشن ٹیکنالوجیز نے اپنے نئے Bitcoin Treasury Advisory Practice کے آغاز کا اعلان کیا ہے، جس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے پہلے کلائنٹ کے ساتھ 4 ملین ڈالر کا معاہدہ بھی کر لیا ہے۔ یہ کلائنٹ ایک امریکی ایکسچینج پر لسٹڈ کمپنی ہے۔ یہ ڈیل بٹ مائن کی 2024 کی کل آمدن سے بھی زیادہ ہے، جو کمپنی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔
اس معاہدے میں 3,000 Bitcoin ASIC miners کا 3.2 ملین ڈالر کا لیز شامل ہے جو دسمبر 2025 تک چلے گا، اور ساتھ ہی 800,000 ڈالر کا کنسلٹنگ ایگریمنٹ بھی شامل ہے، جو Bitcoin Mining-as-a-Service (MaaS) اور ٹریژری اسٹریٹجی پر مبنی ہے۔ بٹ مائن کا یہ نیا ایڈوائزری پریکٹس پبلک کمپنیز کو Bitcoin-based ریونیو ماڈلز، GAAP اکاؤنٹنگ، کسٹوڈی سلوشنز، اور BTC/USD ہیجنگ میں معاونت فراہم کرے گا۔
یہ پیش رفت اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پبلک کمپنیاں اب بٹ کوائن کو صرف ٹریژری اثاثہ ہی نہیں بلکہ ایک ریونیو سورس کے طور پر بھی اپنانا چاہ رہی ہیں۔ بٹ مائن اس انسٹیٹیوشنل انٹرسٹ سے فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں آ گیا ہے جو کرپٹو سروسز اور بٹ کوائن پر مبنی ماڈلز کی طرف بڑھ رہا ہے۔
رابرٹ کیوساکی کی معیشت پر وارننگ – 1929 جیسے بحران کا خدشہ
معروف فائنانشل مصنف رابرٹ کیوساکی نے امریکی حکومت کی کریڈٹ ریٹنگ میں موڈی کی جانب سے کمی کے بعد شدید خبردار کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ریٹنگ ڈاؤن گریڈ ایک بہت بڑے فائنانشل بحران کی پیش گوئی ہو سکتی ہے، جو شدت میں 1929 کے گریٹ ڈپریشن جیسا ہو سکتا ہے۔
کیوساکی کا کہنا ہے کہ اس ڈاؤن گریڈ کے نتیجے میں شرح سود میں اضافہ ہوگا، جو ریسیشن، بے روزگاری میں اضافے، بینکوں کے ممکنہ دیوالیہ پن، اور اسٹاک مارکیٹ کریش کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ سرمایہ کار اپنے اثاثے گولڈ، سلور، اور بٹ کوائن جیسے متبادل محفوظ اثاثوں میں تبدیل کریں تاکہ فائنانشل غیر یقینی حالات میں اپنی دولت کو محفوظ رکھ سکیں۔
یہ وارننگ اس بات کی علامت ہے کہ روایتی فائنانشل سسٹمز اور فیاٹ کرنسیز پر اعتماد تیزی سے ختم ہو رہا ہے، خاص طور پر بڑھتے ہوئے نیشنل ڈیٹ اور فائنانشل انسٹیبیلیٹی کے پس منظر میں۔ کیوساکی کی یہ تجویز ایک بار پھر بٹ کوائن، گولڈ، اور دیگر Tangible Assets کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
امریکی سینیٹ نے کرپٹو قانون سازی میں اہم قدم اُٹھا لیا – GENIUS ایکٹ کی منظوری
امریکی سینیٹ نے کرپٹو ریگولیشن کے لیے GENIUS Act کو 66 کے مقابلے میں 32 ووٹوں سے ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ اس بل کا مقصد Stablecoins کے لیے ایک وفاقی ریگولیٹری فریم ورک قائم کرنا ہے تاکہ صارفین کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل اثاثوں میں انوویشن کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ پیش رفت Stablecoins کو باضابطہ ضوابط کے دائرے میں لانے کی جانب پہلا بڑا قدم ہے۔
بل میں درج شرائط کے مطابق Stablecoin جاری کرنے والوں کو اپنی ریزروز مکمل طور پر لیکوئیڈ رکھنا ہوں گے، اور وہ ان پر کوئی یِیلڈ فراہم نہیں کر سکیں گے۔ بل غیر ملکی Stablecoin سروسز کو صرف اسی صورت میں اجازت دیتا ہے جب وہ مکمل طور پر کمپلائنس میں ہوں۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو برانچ کے افسران پر Stablecoin لانچ کرنے پر پابندی ہوگی، البتہ صدر اور نائب صدر اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
GENIUS Act کی منظوری اس بات کی علامت ہے کہ حکومت کرپٹو کرنسیز کو مرکزی فائنانشل نگرانی کے نظام میں شامل کرنے میں سنجیدہ ہے۔ اگر یہ قانون نافذ ہو گیا تو یہ Stablecoins کی ریگولیشن کے لیے پہلا مکمل وفاقی قانون ہوگا، جو کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر حکومتی کنٹرول کے ایک نئے دور کی شروعات ہوگی۔
اہم نکات
🟢 بٹ کوائن اور گولڈ کی طرف سرمایہ کاروں کا بڑھتا رجحان
-
ریئل بانڈ ییلڈز میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انفلیشن کی توقعات جوں کی توں ہیں، جو امریکی فائنانشل پالیسی کی کمزوریوں کو بے نقاب کر رہا ہے۔
-
جب ڈالر کی ساکھ پر سوالات اٹھنے لگے تو سرمایہ کار بٹ کوائن اور گولڈ جیسے متبادل اثاثوں کی طرف مائل ہوئے۔
-
یہ تبدیلی اس بات کی علامت ہے کہ مارکیٹ میں ڈی سینٹرلائزڈ اور انفلیشن سے محفوظ رہنے والے اثاثوں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔
🟢 بٹ مائن کا انسٹیٹیوشنل لیول پر $4M کا ایڈوائزری معاہدہ
-
بٹ مائن اِمرشن ٹیکنالوجیز نے Bitcoin Treasury Advisory سروس لانچ کی اور پہلا کلائنٹ معاہدہ حاصل کیا جس کی مالیت 4 ملین ڈالر ہے۔
-
اس ڈیل میں مائننگ ایکوئپمنٹ کا لیز اور کنسلٹنگ سروسز شامل ہیں۔
-
یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ کمپنیاں بٹ کوائن کو نہ صرف ایک ٹریژری اثاثہ بلکہ ریونیو سورس کے طور پر بھی اپنا رہی ہیں۔
🔻 کیوساکی کی جانب سے امریکی معیشت پر سنگین انتباہ
-
“رچ ڈیڈ پور ڈیڈ” کے مصنف رابرٹ کیوساکی نے امریکی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کے بعد 1929 جیسے فائنانشل بحران کا خدشہ ظاہر کیا۔
-
انہوں نے مشورہ دیا کہ سرمایہ کار بٹ کوائن، گولڈ اور سلور میں سرمایہ کاری کریں تاکہ ممکنہ ریسیشن سے بچا جا سکے۔
-
شرح سود میں اضافہ اور ڈیٹ اسپائرل ان کی تشویش کی بنیادی وجوہات ہیں۔
🟢 سینیٹ کی جانب سے GENIUS ایکٹ کی منظوری – Stablecoin ریگولیشن میں اہم پیش رفت
-
امریکی سینیٹ نے 66-32 ووٹوں سے Stablecoins کے لیے وفاقی ریگولیشن کی منظوری دے دی۔
-
اس ایکٹ کے تحت Stablecoin جاری کرنے والوں کو مکمل لیکوئڈ ریزرو رکھنا لازم ہوگا، اور نان کمپلائینٹ غیر ملکی سروسز پر پابندی ہوگی۔
-
اگر یہ قانون نافذ ہو گیا تو یہ ڈیجیٹل اثاثوں پر امریکی وفاقی سطح کی پہلی باقاعدہ قانون سازی ہوگی۔