کرپٹو مارکیٹ کی اہم خبریں : بٹ کوائن کی $100K کے حصول میں ناکامی، بھارت کی سخت ٹیکس پالیسی، ETF میں تیزی اور مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال

زبان کا انتخاب

بٹ کوائن اور پوری کرپٹو مارکیٹ اس وقت شدید اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔ ایک طرف عالمی معیشت کی غیر یقینی صورتحال اور سخت ریگولیشنز نے سرمایہ کاروں کو محتاط کر دیا ہے، تو دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی اور نئے امریکی ٹیرف (import tariffs) نے ڈالر کو مضبوط ہونے کا موقع دیا ہے، جو تاریخی طور پر بٹ کوائن کی قیمت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ اسی دوران، انڈیا نے کرپٹو انویسٹرز کے غیر ظاہر شدہ ڈیجیٹل ایسٹس پر 70% اضافی ٹیکس متعارف کروا دیا ہے، جو کہ دنیا کے سخت ترین کرپٹو قوانین میں سے ایک ہے۔

دوسری جانب، ادارہ جاتی سرمایہ کاری (Institutional Investment) میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جہاں اسپاٹ بٹ کوائن ETF میں $318 ملین کا نیٹ ان فلو ہوا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ بڑے مالیاتی ادارے کرپٹو مارکیٹ پر اعتماد کر رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود، مارکیٹ میں عدم استحکام برقرار ہے۔ ایک طرف ٹریڈ وار کے خدشات ہیں، اور دوسری طرف حالیہ ریلیز کے بعد سرمایہ کار منافع لینے (profit-taking) میں مصروف ہیں، جس کی وجہ سے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو اثاثوں کی قیمتوں میں دباؤ ہے۔

مستقبل کی طرف نظر ڈالیں تو انڈیا کی 2025 کرپٹو پالیسی ریویو بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لا سکتا ہے۔ اگر حکومت کرپٹو کے لیے دوستانہ پالیسیز اپناتی ہے تو یہ انویسٹمنٹ کے نئے مواقع کھول سکتا ہے۔ لیکن اگر قوانین مزید سخت ہوئے، تو سرمایہ کار ڈی سینٹرلائزڈ پلیٹ فارمز کی طرف جا سکتے ہیں۔ آنے والے مہینوں میں، سرمایہ کاروں کی نظر بٹ کوائن کی قیمت، افراطِ زر (inflation)، شرحِ سود (interest rates)، اور انسٹیٹیوشنل ڈیمانڈ پر ہوگی تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ مارکیٹ کس سمت جا رہی ہے۔

بٹ کوائن کا $100K ہدف خطرے میں – ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے مارکیٹ میں خوف

بٹ کوائن کی قیمت $100,000 تک پہنچنے کے لیے جس تیزی کا انتظار تھا، وہ اب کچھ رکاوٹوں کا سامنا کر سکتی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے امپورٹ ٹیرف لگانے کی تجویز نے مالیاتی مارکیٹس میں ہلچل مچا دی ہے۔ اگر ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہیں، تو ان تجارتی پابندیوں (Trade Restrictions) کے نتیجے میں ڈالر مزید مضبوط ہو سکتا ہے، جو کہ روایتی طور پر بٹ کوائن اور دیگر رسک والے اثاثوں (Risk Assets) کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، مہنگائی (inflation) میں اضافے کا بھی خدشہ ہے، جو صارفین اور سرمایہ کاروں کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔

اگر یہ ٹریڈ ری اسٹرکچرنگ معیشت میں مہنگائی کو بڑھاتی ہے، تو فیڈرل ریزرو کو شرح سود (Interest Rates) طویل عرصے تک زیادہ رکھنی پڑ سکتی ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں، بٹ کوائن کو مزید دباؤ کا سامنا ہوگا کیونکہ زیادہ شرح سود سرمایہ کاروں کو بانڈز اور سیونگ اکاؤنٹس جیسے روایتی مالیاتی آلات کی طرف راغب کرتی ہے، جس سے کرپٹو میں انویسٹمنٹ کم ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کا موجودہ مثبت رجحان (bullish sentiment) متاثر ہو سکتا ہے، اور اگر معاشی حالات خراب ہوئے تو بٹ کوائن کی قیمت $100K تک پہنچنے میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب، کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ معاشی عدم استحکام بٹ کوائن کو ڈیجیٹل گولڈ کی حیثیت سے مزید مستحکم کر سکتا ہے۔ ماضی میں بھی، جب روایتی مالیاتی نظام غیر یقینی کا شکار ہوا، تو بٹ کوائن کو ہیجنگ ٹول (Hedge) کے طور پر اپنایا گیا۔ لیکن فی الحال، ٹریڈ وار کے خدشات کی وجہ سے کرپٹو مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال بڑھ گئی ہے۔ اگر عالمی تجارتی کشیدگی مزید بڑھی، تو مارکیٹ میں شدید اتار چڑھاؤ (volatility) دیکھا جا سکتا ہے، جو بٹ کوائن کے $100,000 کے ہدف کو مزید دھوکہ دے سکتا ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

📉 شارٹ ٹرم: بٹ کوائن پر دباؤ برقرار، غیر یقینی صورتحال میں اضافہ
📈 لانگ ٹرم: اگر بٹ کوائن کو افراطِ زر کے خلاف ہیج سمجھا گیا، تو یہ دوبارہ مضبوط ہو سکتا ہے

bitcoin

انڈیا کی کرپٹو پالیسی میں بڑی تبدیلیاں متوقع – 2025 میں نئے قوانین آ سکتے ہیں

انڈیا 2025 میں کرپٹو کرنسی کے قوانین پر نظرثانی کرنے جا رہا ہے، اور یہ تبدیلیاں ملکی ڈیجیٹل ایسٹ انڈسٹری (Digital Asset Industry) پر گہرا اثر ڈال سکتی ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے انڈین حکومت نے کرپٹو کے حوالے سے ایک سخت مؤقف اپنایا ہوا ہے، جس میں 30% ٹیکس اور 1% TDS (ٹرانزیکشنز پر ٹیکس) شامل ہیں۔ یہ سختیاں سرمایہ کاروں اور ٹریڈرز کو غیر ملکی ایکسچینجز اور ڈی سینٹرلائزڈ پلیٹ فارمز کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ لیکن، چونکہ عالمی سطح پر کرپٹو اڈاپشن بڑھ رہی ہے، انڈین حکومت اب اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنے کا عندیہ دے رہی ہے۔

نئی پالیسی میں تین اہم پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکتا ہے:
🔹 ٹیکس سسٹم کی بحالی – موجودہ زیادہ ٹیکسز نے انڈسٹری کی ترقی کو متاثر کیا ہے، اور اگر ان کو کم کیا جاتا ہے، تو یہ انڈیا کے کرپٹو مارکیٹ کو دوبارہ متحرک کر سکتا ہے۔
🔹 ایکسچینج ریگولیشنز – نئے کمپلائنس رولز متعارف کروا کر کرپٹو ایکسچینجز کو مزید لیگل پروٹیکشن دی جا سکتی ہے، جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔
🔹 ڈیجیٹل کرنسی (CBDC) اور پرائیویٹ کرپٹو – انڈیا نے ڈیجیٹل روپے پر توجہ دی ہے، لیکن مستقبل میں ایک ایسا ماڈل بنایا جا سکتا ہے جہاں CBDC اور پرائیویٹ کرپٹو کرنسیز ساتھ ساتھ چل سکیں۔

اگر انڈیا کرپٹو فرینڈلی پالیسیاں اپناتا ہے، تو یہ ملک دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو مارکیٹ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن اگر پابندیاں مزید سخت ہوئیں، تو زیادہ تر انویسٹرز ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) یا آف شور ایکسچینجز کی طرف چلے جائیں گے، جس سے حکومت کی ریگولیٹری گرفت کمزور ہو سکتی ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

شارٹ ٹرم: نیوٹرل، کیونکہ پالیسیز میں تبدیلی میں وقت لگے گا۔
🚀 لانگ ٹرم: بہت مثبت – اگر انڈیا کرپٹو کو سپورٹ کرتا ہے، تو یہ مارکیٹ کیلئے بہت اچھی خبر ثابت ہوسکتی ہے۔

بٹ کوائن ETF میں $318 ملین کی بڑی انویسٹمنٹ – ادارہ جاتی دلچسپی میں اضافہ

اسپاٹ بٹ کوائن ETF میں حالیہ دنوں میں $318 ملین کی نیٹ ان فلو دیکھنے میں آئی ہے، جو کہ انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کی کرپٹو میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ رجحان اس وقت آیا جب پچھلے کچھ ہفتوں سے ETF آؤٹ فلو دیکھا جا رہا تھا، جس نے مارکیٹ میں بے یقینی کی کیفیت پیدا کر رکھی تھی۔ لیکن اب، ہیج فنڈز، ویلتھ مینیجرز، اور ٹریڈیشنل فائنانس ادارے ایک بار پھر بٹ کوائن کو مین اسٹریم انویسٹمنٹ ایسٹ کے طور پر دیکھنے لگے ہیں۔

ETF انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کے لیے ایک پرکشش آپشن ہے کیونکہ اس میں ڈائریکٹ کرپٹو ہولڈنگ کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ یہ روایتی اسٹاک ایکسچینجز کے ذریعے خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔ حالیہ ان فلو اس بات کی علامت ہے کہ بڑے سرمایہ کار بٹ کوائن کو ایک طویل مدتی اسٹور آف ویلیو (Store of Value) کے طور پر دیکھ رہے ہیں، نہ کہ صرف ایک شارٹ ٹرم ٹریڈنگ آپرچونٹی۔ اگر یہ رجحان جاری رہا، تو بٹ کوائن کی ایکسچینجز پر سپلائی کم ہو سکتی ہے، جس سے قیمتوں پر مثبت اثر پڑ سکتا ہے۔

تاہم، ماضی میں ETF میں بڑے ان فلو کے بعد اچانک آؤٹ فلو بھی دیکھا گیا ہے، جس سے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ آیا ہے۔ اگر حالیہ انویسٹمنٹ کا تسلسل برقرار رہتا ہے، تو بٹ کوائن کی قیمت کو ایک مضبوط سپورٹ مل سکتی ہے، اور ادارہ جاتی اپنانے (Institutional Adoption) میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ لیکن اگر یہ صرف ایک عارضی اسپائیک ہوا، تو مستقبل میں مارکیٹ دوبارہ غیر مستحکم ہو سکتی ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

📈 شارٹ ٹرم: مثبت – ETF ان فلو طلب میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
🚀 لانگ ٹرم: بہت مثبت – اگر ادارہ جاتی سرمایہ کاری بڑھتی رہی، تو بٹ کوائن مزید مین اسٹریم فنانشل ایسٹ بن سکتا ہے۔

ٹیرا لونا کلاسک (LUNC) کے 400 بلین ٹوکن جل گئے – کیا قیمت بڑھے گی؟

ٹیرا لونا کلاسک (LUNC) کی برن میکانزم نے ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، جہاں مجموعی طور پر 400 بلین ٹوکنز جلائے جا چکے ہیں۔ اس مہم میں Binance کا بڑا کردار رہا، جس نے حال ہی میں 700 ملین سے زائد LUNC ٹوکنز برن کیے ہیں۔ عام طور پر، ٹوکن برن سپلائی کم کرنے اور مارکیٹ میں اسکیئرسی پیدا کرنے کے لیے کی جاتی ہے، تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ قیمت میں اضافہ ہو سکے۔

لیکن اس کے باوجود، LUNC کی قیمت غیر مستحکم ہے اور نمایاں اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ کچھ سرمایہ کار لانگ ٹرم اپریسی ایشن (Long-Term Price Appreciation) کے بارے میں پرامید ہیں، لیکن کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ LUNC کے بنیادی مسائل جیسے کہ ڈیولپر ایکٹیویٹی میں کمی اور اعتماد کی بحالی میں مشکلات، قیمت میں خاطرخواہ اضافہ ہونے سے روک سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ 2022 میں Terra Ecosystem کے کریش کے بعد LUNC مسلسل بحران کا شکار رہا ہے، اور صرف ٹوکن برن کے ذریعے اس کی قدر میں مستقل اضافہ ممکن نہیں۔

اس کے باوجود، Binance کی مسلسل سپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ اب بھی کچھ انسٹیٹیوشنل بیکنگ LUNC کے لیے موجود ہے۔ اگر برن میکانزم مستقل بنیادوں پر جاری رہا اور ساتھ ہی پروجیکٹ میں ڈیولپمنٹ اور نئے یوز کیسز متعارف کروائے گئے، تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر نئی ترقیاتی سرگرمیاں شروع نہ ہوئیں، تو برن کا اثر صرف وقتی ثابت ہو سکتا ہے، اور قیمت میں کوئی بڑا اضافہ نہیں ہوگا۔

مارکیٹ پر اثرات:

شارٹ ٹرم: نیوٹرل – صرف ٹوکن برن سے قیمت میں خاطرخواہ اضافہ نہیں ہوگا۔
لانگ ٹرم: غیر یقینی – اگر پروجیکٹ میں نئی پیش رفت ہوئی تو قیمت اوپر جا سکتی ہے، ورنہ نہیں۔

ٹریڈ وار کے خدشات کے باعث کرپٹو مارکیٹ میں مندی – بٹ کوائن اور آلٹ کوائنز دباؤ میں

عالمی تجارتی جنگ (Trade War) کے خدشات نے کرپٹو مارکیٹ میں شدید گراوٹ پیدا کر دی ہے، جہاں بٹ کوائن اور آلٹ کوائنز دباؤ کا شکار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ممکنہ نئے ٹیرف کرپٹو کے لیے منفی ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ ڈالر کو مضبوط کر کے کرپٹو ڈیمانڈ کو کم کر سکتے ہیں۔ سرمایہ کار عام طور پر غیر یقینی حالات میں رسک ایسٹس (Risk Assets) سے نکل کر محفوظ اثاثوں (Safe Havens) کی طرف جاتے ہیں، اور یہی کچھ اس وقت کرپٹو مارکیٹ میں دیکھا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ، حالیہ ریلیز کے بعد منافع لینے (Profit-Taking) کا رجحان بھی مارکیٹ کی گراوٹ کا ایک بڑا سبب بن رہا ہے۔ بہت سے شارٹ ٹرم ٹریڈرز نے اپنے گینز کو کیش آؤٹ کیا، جس سے سیلنگ پریشر بڑھ گیا اور بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو اثاثے نیچے آ گئے۔ اگر معاشی حالات مزید خراب ہوئے، تو کرپٹو مارکیٹ کو مزید ڈاؤن سائیڈ رسک کا سامنا ہو سکتا ہے۔

تاہم، کچھ ماہرین کو یقین ہے کہ یہ عارضی گراوٹ ہو سکتی ہے۔ اگر عالمی معیشت میں سست روی (Economic Slowdown) کے باعث سینٹرل بینکس اپنی مانیٹری پالیسیز نرم کرتے ہیں، تو یہ کرپٹو میں نئے انویسٹرز لا سکتا ہے اور قیمتوں کو دوبارہ اوپر لے جا سکتا ہے۔ آنے والے چند مہینے فیصلہ کن ہوں گے – اگر معاشی حالات مزید بگڑتے ہیں، تو بٹ کوائن اور کرپٹو مارکیٹ مزید نقصان اٹھا سکتی ہے، اور اگر پالیسیز کرپٹو کے لیے سازگار ہوئیں، تو مارکیٹ دوبارہ بحال ہو سکتی ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

📉 شارٹ ٹرم: منفی – تجارتی جنگ کے خدشات اور پروفٹ ٹیکنگ کے باعث مزید گراوٹ ممکن ہے۔
لانگ ٹرم: غیر یقینی – معاشی پالیسیز اور عالمی حالات پر انحصار کرے گا۔

انڈیا میں کرپٹو انویسٹرز کے غیر ظاہر شدہ ڈیجیٹل پر 70% ٹیکس جرمانہ – حکومت کی سخت پالیسیز

انڈین حکومت نے کرپٹو انویسٹرز کے خلاف سخت اقدامات شروع کر دیے ہیں، جہاں غیر ظاہر شدہ ڈیجیٹل ایسٹس رکھنے والوں پر 70% کا بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ یہ فیصلہ انڈیا کے سخت ریگولیٹری ماحول کو مزید سخت کرنے کی طرف ایک اور قدم ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ٹیکس چوری کو روکنے اور کرپٹو سیکٹر میں کمپلائنس کو یقینی بنانے کے لیے لیا جا رہا ہے۔

اس سے پہلے ہی انڈین ٹیکس اتھارٹیز نے 30% ٹیکس اور 1% TDS کرپٹو ٹریڈرز پر لگا رکھا ہے، جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ کرپٹو ٹیکس ریٹس میں شمار ہوتا ہے۔ لیکن اب 70% اضافی جرمانہ انویسٹرز کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قوانین کرپٹو اپنانے (Adoption) کو محدود کر دیں گے اور سرمایہ کاروں کو آف شور ایکسچینجز اور ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) پلیٹ فارمز کی طرف لے جا سکتے ہیں، جہاں حکومتی مداخلت کم ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اس پالیسی سے Web3 انڈسٹری اور بلاک چین ٹیکنالوجی کی ترقی پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ بہت سے ڈیولپرز اور اسٹارٹ اپس انڈیا کے بجائے دوسرے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے اس سختی کو معاشی استحکام (Financial Stability) کی ایک کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن طویل مدت میں اس کا اثر “کیپیٹل فلائٹ” (Capital Flight) کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے، جہاں انڈین انویسٹرز اپنا سرمایہ ایسی مارکیٹس میں منتقل کر سکتے ہیں جہاں کرپٹو کے لیے زیادہ دوستانہ قوانین موجود ہیں۔ عالمی کرپٹو کمیونٹی اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کہ آیا انڈیا کرپٹو ریگولیشنز کو مزید متوازن بنائے گا یا مزید سخت اقدامات متعارف کرائے گا۔

مارکیٹ پر اثرات:

📉 شارٹ ٹرم: منفی – انڈین کرپٹو انویسٹرز کے لیے مالی دباؤ میں اضافہ۔
لانگ ٹرم: منفی – سخت قوانین مزید انویسٹرز اور بزنسز کو ڈی سینٹرلائزڈ اور آف شور پلیٹ فارمز کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔

بٹ کوائن

اہم نکات:

بٹ کوائن کو میکرو اکنامک دباؤ کا سامنا: ٹریڈ وار کے خدشات اور ٹرمپ کی ممکنہ تجارتی پالیسیوں سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو BTC کے $100K ہدف میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

انڈیا کی سخت کرپٹو ٹیکس پالیسی: 70% نیا جرمانہ غیر ظاہر شدہ کرپٹو گینز پر لاگو ہو گا، جس سے انویسٹرز پر مالی دباؤ بڑھے گا اور کیپیٹل فلائٹ (سرمایہ کی بیرونی منتقلی) کے خدشات میں اضافہ ہوگا۔

اسپاٹ بٹ کوائن ETF میں بڑی انویسٹمنٹ: $318 ملین کا نیٹ ان فلو یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کرپٹو کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، جو لانگ ٹرم میں BTC کی قیمت کے لیے مثبت ثابت ہو سکتا ہے۔

LUNC ٹوکن برن 400 بلین تک پہنچ گیا: Binance نے 700M ٹوکنز جلائے، لیکن قیمت پر اس کا اثر اب بھی غیر یقینی ہے کیونکہ ایکو سسٹم کے مسائل برقرار ہیں۔

ٹریڈ وار کے خدشات سے کرپٹو مارکیٹ میں گراوٹ: عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال اور پروفٹ ٹیکنگ کے باعث بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو اثاثے دباؤ میں ہیں، لیکن کچھ ماہرین اس گراوٹ کو عارضی سمجھ رہے ہیں۔

انڈیا کے 2025 کرپٹو قوانین: حکومت ٹیکس اور ریگولیشنز پر نظرِ ثانی کر سکتی ہے، جس سے کرپٹو انڈسٹری کے لیے نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔

مارکیٹ کا مستقبل – دباؤ یا ترقی؟

کرپٹو مارکیٹ اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے، جہاں ریگولیٹری پابندیاں، میکرو اکنامک فیکٹرز، اور انسٹیٹیوشنل سرگرمیاں مستقبل کا تعین کر رہی ہیں۔

🔹 بٹ کوائن کا $100K ہدف عالمی معیشت کے دباؤ میں آ سکتا ہے، خاص طور پر امریکی ڈالر کی مضبوطی اور ٹریڈ وار کے خطرات کے باعث۔
🔹 انڈیا کی ٹیکس پالیسی مقامی انویسٹرز کو ڈی سینٹرلائزڈ یا آف شور پلیٹ فارمز کی طرف دھکیل سکتی ہے، جس سے ملک کی کرپٹو انڈسٹری کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
🔹 اسپاٹ بٹ کوائن ETF میں تیزی سے پتہ چلتا ہے کہ انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کرپٹو مارکیٹ میں لانگ ٹرم دلچسپی رکھتے ہیں۔

📉 شارٹ ٹرم میں، مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ برقرار رہے گا، لیکن لانگ ٹرم میں انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ اور ممکنہ ریگولیٹری نرمی سے کرپٹو اپنانے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے