بٹ کوائن کا استحکام، M2 منی سپلائی میں اضافہ، کارڈانو کی گورننس میں تاریخی تبدیلی، رپل کا اسٹیبل کوائن مزید مضبوط، چیک ریپبلک کا بٹ کوائن ریزروز پر غور، وہیلز کی بڑے پیمانے پر خریداری، اور ہانگ کانگ میں ریگولیٹری کریک ڈاؤن

زبان کا انتخاب

M2 منی سپلائی میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو فائنانشل مارکیٹ میں ایسیٹ انفلیشن کا اشارہ دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انویسٹرز اپنی ویلیو کو محفوظ رکھنے کے لیے بٹ کوائن جیسے ڈیجیٹل ایسیٹس کی طرف متوجہ ہو سکتے ہیں۔ اسی دوران، ڈیپ سیک سے متعلق خدشات کے باوجود، بٹ کوائن استحکام برقرار رکھے ہوئے ہے، جو اس کے بڑھتے ہوئے مارکیٹ میچورٹی کی نشاندہی کرتا ہے۔

بلاک چین کے منظرنامے میں بھی بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ کارڈانو نے ایک جراتمندانہ قدم اٹھاتے ہوئے ڈی سینٹرلائزڈ گورننس کی طرف مکمل منتقلی کا اعلان کر دیا ہے، جو کمیونٹی کو مزید اختیارات دے گا۔ دوسری جانب، رپل کا RLUSD اسٹیبل کوائن نئی ایکسچینجز پر لسٹنگ کے ساتھ اپنی جگہ مضبوط کر رہا ہے، جبکہ کمپنی نے اپنی ریزروز رپورٹ بھی جاری کر دی ہے تاکہ انویسٹرز کا اعتماد بحال رکھا جا سکے۔

عالمی سطح پر بھی کرپٹو ایڈاپشن میں نمایاں پیش رفت ہو رہی ہے۔ چیک ریپبلک کا سینٹرل بینک اپنے ریزروز میں بٹ کوائن شامل کرنے پر غور کر رہا ہے، جو دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے۔ مزید برآں، کرپٹو وہیلز کی جانب سے بٹ کوائن کی اکیومولیشن جاری ہے، جبکہ ایکسچینجز پر نیٹ فلو نیگیٹو ہونے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور بٹ کوائن کی سپلائی محدود ہو رہی ہے۔ یہ تمام عناصر کرپٹو مارکیٹ کی مسلسل ترقی، استحکام، اور مرکزی دھارے میں قبولیت کو ظاہر کرتے ہیں۔

M2 منی سپلائی میں ریکارڈ اضافہ – کیا یہ کرپٹو کے لیے مثبت اشارہ ہے؟

عالمی M2 منی سپلائی ایک آل ٹائم ہائی کے قریب پہنچ رہی ہے، جس سے فائنانشل مارکیٹس میں لیکویڈیٹی میں اضافے کا عندیہ ملتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب منی سپلائی میں اضافہ ہوتا ہے، تو اس سے ایسیٹ انفلیشن بڑھتی ہے، جس کے نتیجے میں انویسٹرز اپنی دولت کو محفوظ رکھنے کے لیے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو ایسیٹس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ تاریخی طور پر دیکھا گیا ہے کہ جب سینٹرل بینکس منی سپلائی ایکسپینڈ کرتے ہیں، تو بٹ کوائن کو فائدہ پہنچتا ہے، کیونکہ اسے انفلیشن ہیج کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اس پیش رفت کو کرپٹو مارکیٹ کے لیے بلش تصور کر رہے ہیں، کیونکہ اضافی لیکویڈیٹی سے زیادہ سرمایہ رسک آن ایسیٹس میں جا سکتا ہے۔

ساتھ ہی، انویسٹرز فیڈرل ریزرو کی مانیٹری پالیسیز پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ اگر ڈووش پالیسی اپنائی جاتی ہے، تو یہ بٹ کوائن کے لیے مزید مثبت ثابت ہو سکتی ہے۔ ماضی میں بھی دیکھا گیا ہے کہ جب فیڈ نے ایکسپینشنری مانیٹری پالیسیز اختیار کیں، تو انویسٹرز نے کرپٹو مارکیٹ کو کرنسی ڈیبیسمینٹ سے بچنے کے لیے متبادل اثاثہ کے طور پر اپنایا۔ اگر M2 سپلائی کا اضافہ جاری رہتا ہے، تو اس سے کرپٹو مارکیٹ میں بلش مومنٹم بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر اگر انٹرسٹ ریٹس کم کیے جاتے ہیں یا موجودہ سطح پر برقرار رہتے ہیں۔

مارکیٹ پر اثر: بڑھتی ہوئی M2 سپلائی عام طور پر ایسیٹ پرائسز کو سپورٹ کرتی ہے، اور بٹ کوائن کو ڈیجیٹل گولڈ کے طور پر زیادہ سرمایہ کاری مل سکتی ہے۔ اگر ادارہ جاتی انویسٹرز بھی اس رجحان کو فالو کرتے ہیں، تو یہ لانگ ٹرم بلش سگنل ثابت ہو سکتا ہے۔

بٹ کوائن

DeepSeek پر خدشات میں اضافہ، مگر بٹ کوائن اپنی جگہ مستحکم

DeepSeek، جو کہ ایک AI ڈرائیون ٹریڈنگ فرم ہے، اس وقت مالی استحکام اور مارکیٹ میں اثر و رسوخ کے حوالے سے شدید سوالات کا سامنا کر رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، کمپنی کے ٹریڈنگ پریکٹسز پر اسکریوٹنی کی جا رہی ہے، اور بعض ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر صورتحال خراب ہوئی، تو اس سے مارکیٹ اسٹیبلیٹی پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ تاہم، اس تمام غیریقینی صورتحال کے باوجود بٹ کوائن نے استحکام برقرار رکھا ہے، اور کچھ معمولی گینز بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بٹ کوائن ایک میچور ایسیٹ بنتا جا رہا ہے، جو اب ایسے انفرادی واقعات سے زیادہ متاثر نہیں ہوتا، جن سے پہلے اس میں زیادہ وولیٹیلٹی آتی تھی۔

deVere گروپ کے سی ای او نائیجل گرین نے بھی اس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بٹ کوائن کی بنیادی فنانشل اسٹرکچر بدستور مضبوط ہے، اور کسی ایک کمپنی کے مسائل اس کی لانگ ٹرم گروتھ ٹریجیکٹری کو متاثر نہیں کر سکتے۔ مارکیٹ کے بڑے انویسٹرز اور انسٹی ٹیوشنز اب زیادہ تر میکرو اکنامک ٹرینڈز، ریگولیٹری ڈیولپمنٹس، اور انسٹی ٹیوشنل ایڈاپشن پر فوکس کیے ہوئے ہیں، بجائے اس کے کہ کسی ایک کمپنی کے آپریشنل مسائل کو لے کر پینک میں آ جائیں۔

مارکیٹ پر اثر: اگرچہ DeepSeek کے مسائل کچھ شارٹ ٹرم انسرٹینٹی پیدا کر سکتے ہیں، مگر بٹ کوائن کی استحکام یہ ظاہر کرتا ہے کہ انویسٹرز کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اگر بٹ کوائن مستقبل میں بھی نیگیٹو نیوز کے باوجود استحکام دکھاتا ہے، تو یہ اسے مزید مضبوط اور مستحکم اثاثہ بنانے میں مدد دے گا۔

 BITCOIN

کارڈانو کا بڑا فیصلہ – مکمل ڈی سینٹرلائزڈ گورننس کی طرف منتقلی

کارڈانو فاؤنڈیشن نے تصدیق کی ہے کہ اگلے ہارڈ فورک کے بعد کارڈانو بلاک چین مکمل طور پر ڈی سینٹرلائزڈ گورننس ماڈل پر منتقل ہو جائے گا۔ یہ ایک اہم سنگ میل ہے، کیونکہ اس تبدیلی کے بعد تمام فیصلے اب کسی سینٹرل ڈیولپمنٹ ٹیم یا کور گروپ کے ہاتھ میں نہیں ہوں گے، بلکہ کمیونٹی کے ذریعے کیے جائیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ADA ہولڈرز کو نیٹ ورک کے مستقبل میں براہ راست اثر و رسوخ حاصل ہوگا، جو ڈی سینٹرلائزیشن کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔

یہ ہارڈ فورک کارڈانو کی طویل المدتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد اسے ایک سیلف سسٹیننگ بلاک چین ایکو سسٹم میں تبدیل کرنا ہے۔ اس ماڈل کے تحت، اسٹیک ہولڈرز خود پروٹوکول چینجز تجویز کر سکیں گے اور ان پر ووٹ دے سکیں گے، جس سے نیٹ ورک مزید ڈیموکریٹک اور یوزر ڈرائیون بن جائے گا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اپڈیٹ انویسٹر کانفیڈنس کو بڑھا سکتا ہے اور زیادہ ڈیولپرز کو اس پلیٹ فارم کی طرف متوجہ کر سکتا ہے، کیونکہ ڈی سینٹرلائزڈ گورننس کو اکثر بلاک چین نیٹ ورکس کے لیے ایک لانگ ٹرم مثبت قدم سمجھا جاتا ہے۔

مارکیٹ پر اثر: اگر یہ منتقلی کامیاب ہوتی ہے، تو یہ کارڈانو کو ان انویسٹرز کے لیے مزید پرکشش بنا سکتی ہے جو ڈی سینٹرلائزڈ نیٹ ورکس کو ترجیح دیتے ہیں۔ مزید یہ کہ، اگر گورننس امپروومنٹس کارڈانو کے ایکو سسٹم کو بہتر ڈویلپمنٹ اور زیادہ ایڈاپشن کی طرف لے جاتی ہیں، تو ADA کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

رپل کا RLUSD اسٹیبل کوائن – نئی لسٹنگز اور ریزروز رپورٹ کے ساتھ مزید مضبوط

رپل کے RLUSD اسٹیبل کوائن کو ایک اور بڑی ایکسچینج لسٹنگ مل گئی ہے، جو اس کے ایڈاپشن میں مزید اضافے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ یہ اسٹیبل کوائن مارکیٹ میں USDT اور USDC جیسے متبادل فراہم کرنے کے مقصد سے لانچ کیا گیا تھا، جبکہ اسے ایک شفاف ریزرو اسٹرکچر کے ساتھ سپورٹ کیا جا رہا ہے۔ مزید برآں، رپل نے اپنی ایک تفصیلی ریزروز رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ RLUSD مکمل طور پر بیکڈ ہے۔ یہ قدم انویسٹرز کے اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے اہم ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسٹیبل کوائنز کی کریڈیبلیٹی پر عالمی سطح پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

چونکہ اسٹیبل کوائنز پر ریگولیٹری اسکروٹنی بڑھ رہی ہے، اس لیے ٹرانسپیرنسی ان کے ایڈاپشن میں ایک بنیادی فیکٹر بنتی جا رہی ہے۔ رپل کا یہ اقدام اس بڑھتے ہوئے رجحان کے مطابق ہے، جہاں انویسٹرز زیادہ تر آڈیٹڈ اور ویریفیایبل بیکنگ والے ڈیجیٹل ایسٹس کو ترجیح دے رہے ہیں۔ مزید ایکسچینج لسٹنگز کے ساتھ، RLUSD کی لیکویڈیٹی میں اضافہ ہوگا، جس سے اسے زیادہ یوزرز تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

مارکیٹ پر اثر: اگر RLUSD کو زیادہ ایڈاپشن ملتا ہے، تو یہ اسٹیبل کوائن مارکیٹ میں ایک بڑا کمپیٹیٹر بن سکتا ہے، جو USDT اور USDC جیسے ڈومیننٹ پلیئرز کو چیلنج کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی، ایک مضبوط ریزرو اسٹرکچر رپل کو ایک ٹرسٹڈ ڈیجیٹل ایسٹ ایشوئر کے طور پر مزید مضبوط کر سکتا ہے۔

چیک سینٹرل بینک گورنر کا بڑا قدم – بٹ کوائن کو ریزروز میں شامل کرنے کی تجویز

چیک ریپبلک کے سینٹرل بینک گورنر نے باضابطہ طور پر بٹ کوائن کو ملکی ریزروز میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے، جو ٹریڈیشنل سینٹرل بینکنگ اسٹریٹیجیز میں ایک بڑی تبدیلی سمجھی جا رہی ہے۔ آج بھی بیشتر سینٹرل بینکس اپنے ریزروز کو گولڈ اور فیاٹ کرنسیز پر مرکوز رکھتے ہیں، لیکن اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے، تو یہ دیگر ممالک کے لیے بھی ایک نئی راہ کھول سکتی ہے، خاص طور پر وہ ممالک جو اپنی معاشی صورتحال کو مزید مستحکم اور ڈائیورسفائی کرنا چاہتے ہیں۔

اب تک سینٹرل بینکس کی اکثریت بٹ کوائن کو ایک رسک فیکٹر کے طور پر دیکھتی رہی ہے، مگر انفلیشن میں اضافے اور فیاٹ کرنسیز کی غیر یقینی صورتحال نے کچھ ممالک کو اپنی پالیسیز پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے۔ اگر چیک ریپبلک بٹ کوائن کو اپنے ریزروز میں شامل کرتا ہے، تو یہ ایک تاریخی لمحہ ہوگا، جو نہ صرف کرپٹو ایڈاپشن کو مرکزی دھارے میں لے آئے گا بلکہ ادارہ جاتی انویسٹرز کو بھی اس جانب متوجہ کر سکتا ہے کہ وہ BTC کو ایک لیجٹی میٹ اسٹور آف ویلیو سمجھیں۔ حالانکہ یہ تجویز ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اگر اسے منظور کر لیا جاتا ہے، تو یہ بٹ کوائن کی طویل مدتی قیمت پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔

مارکیٹ پر اثر: اگر چیک ریپبلک واقعی بٹ کوائن ریزروز کو اپناتا ہے، تو یہ دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے۔ یہ فیصلہ بٹ کوائن کو بطور “ڈیجیٹل گولڈ” مزید مستحکم کرے گا اور ادارہ جاتی سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتا ہے، جس سے لانگ ٹرم ڈیمانڈ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

بٹ کوائن وہیلز کی بڑی خریداری – ایکسچینجز پر نیٹ فلو مسلسل نیگیٹو

حالیہ ڈیٹا کے مطابق، بٹ کوائن وہیلز بڑے پیمانے پر BTC اکٹھا کر رہے ہیں، اور ایکسچینجز پر نیٹ فلو نیگیٹو ہوتا جا رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ بٹ کوائنز کو ایکسچینجز سے نکالا جا رہا ہے اور طویل مدتی ہولڈنگ کے لیے اسٹور کیا جا رہا ہے، بجائے اس کے کہ انہیں فوری طور پر ٹریڈ کیا جائے۔ ماضی میں، جب بھی بٹ کوائن اکومیولیشن کے ایسے رجحانات دیکھنے میں آئے ہیں، تو اس کے بعد بلش موومنٹس دیکھی گئی ہیں، کیونکہ ایکسچینج سپلائی میں کمی کے بعد، ڈیمانڈ کے بڑھنے پر قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ انسٹی ٹیوشنل اور ہائی نیٹ ورتھ انویسٹرز طویل مدتی قیمتوں میں اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔ خاص طور پر، بٹ کوائن ہالوِنگ کے قریب آنے اور ممکنہ انٹرسٹ ریٹ کٹس کے پیشِ نظر، بڑی بٹ کوائن خریداری ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہے، جس میں انویسٹرز آنے والے مہینوں میں بٹ کوائن پرائس اپریسی ایشن کی امید میں زیادہ مقدار میں ہولڈنگ کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی، ایکسچینج بیلنسز میں کمی کا مطلب یہ بھی ہے کہ بڑے سیل آف کے امکانات کم ہو رہے ہیں، جو مارکیٹ میں استحکام کو فروغ دے سکتا ہے۔

مارکیٹ پر اثر: وہیل اکومیولیشن ہمیشہ سے بلش سگنل رہا ہے۔ اگر یہ رجحان برقرار رہتا ہے، تو بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ کا امکان بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر اگر میکرو اکنامک کنڈیشنز اس کے حق میں رہیں۔

ہانگ کانگ کا سخت اقدام – SFC نے PantherTrade اور YAX کے کرپٹو لائسنس منسوخ کر دیے

ہانگ کانگ کی سیکیورٹیز اینڈ فیوچرز کمیشن (SFC) نے کرپٹو ایکسچینجز PantherTrade اور YAX کے ٹریڈنگ لائسنس منسوخ کر دیے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہانگ کانگ اپنی ریگولیٹری پالیسیز کو مزید سخت کر رہا ہے۔ یہ اقدام منی لانڈرنگ قوانین (AML)، انویسٹر پروٹیکشن میئرز اور لائسنسنگ ریگولیشنز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ان دو پلیٹ فارمز نے اہم قواعد کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں انہیں ہانگ کانگ کے منظور شدہ کرپٹو سروس پرووائیڈرز کی فہرست سے ہٹا دیا گیا۔ یہ فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہانگ کانگ کرپٹو مارکیٹ میں سخت نگرانی کا نظام متعارف کرا رہا ہے، حالانکہ وہ خود کو ڈیجیٹل ایسیٹس کا عالمی مرکز بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

SFC کی یہ کارروائی ان کمپنیوں کے خلاف ہے جو ریگولیٹری اصولوں پر پورا نہیں اترتیں۔ حالیہ دنوں میں، ہانگ کانگ نے نیا لائسنسنگ فریم ورک متعارف کرایا ہے، جس کے تحت تمام ورچوئل ایسیٹ ٹریڈنگ پلیٹ فارمز کو سخت مالی، آپریشنل، اور کسٹمر پروٹیکشن قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔ جو کمپنیاں ان اسٹینڈرڈز پر پورا نہیں اتریں گی، وہ اپنی آپریٹنگ لائسنس کھونے کے خطرے میں رہیں گی، جیسا کہ PantherTrade اور YAX کے ساتھ ہوا۔ اگرچہ یہ سختی شارٹ ٹرم میں کچھ مارکیٹ انسرٹینٹی پیدا کر سکتی ہے، لیکن لانگ ٹرم میں یہ ہانگ کانگ کے کرپٹو سیکٹر کو مزید لیجٹیمیٹ بنانے میں مدد دے سکتی ہے، جو کہ انسٹی ٹیوشنل انویسٹرز کو زیادہ اٹریکٹ کر سکتی ہے۔

مارکیٹ پر اثر: ان لائسنسز کی منسوخی سے انویسٹرز، خاص طور پر ریٹیل یوزرز میں کچھ غیر یقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو متاثرہ پلیٹ فارمز کا استعمال کر رہے تھے۔ تاہم، اگر ہانگ کانگ اپنی ریگولیٹری وضاحت کو کامیابی سے برقرار رکھتا ہے اور انوویشن کو کمپلائنس کے ساتھ بیلنس کرتا ہے، تو وہ گلوبل کرپٹو فنانس کا لیڈر بننے کی پوزیشن میں آ سکتا ہے۔

اہم نکات:

M2 منی سپلائی میں اضافہ بٹ کوائن کے لیے بلش سگنل ہو سکتا ہے، کیونکہ زیادہ لیکویڈیٹی عام طور پر ایسیٹ پرائسز کو بڑھاتی ہے۔
بٹ کوائن نے DeepSeek کے گرد خدشات کے باوجود استحکام دکھایا، جو اس کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ میچورٹی کو ظاہر کرتا ہے۔
کارڈانو کی ڈی سینٹرلائزڈ گورننس کی طرف منتقلی انویسٹرز کا اعتماد بڑھا سکتی ہے اور مزید ڈیولپرز کو راغب کر سکتی ہے۔
رپل کا RLUSD اسٹیبل کوائن نئی لسٹنگز اور شفاف ریزروز کے ساتھ اسٹیبل کوائن مارکیٹ میں مزید مضبوط ہو رہا ہے۔
چیک ریپبلک کا بٹ کوائن کو ریزروز میں شامل کرنے پر غور عالمی سطح پر کرپٹو اپنانے کے رجحان کو تقویت دے سکتا ہے۔
بٹ کوائن وہیلز کی مسلسل اکیومولیشن ایک بلش سگنل ہے، کیونکہ ایکسچینج سپلائی میں کمی قیمت میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
ہانگ کانگ کے SFC نے PantherTrade اور YAX کے لائسنس منسوخ کر دیے، جو ریگولیٹری سختیوں کا حصہ ہے۔ اگرچہ یہ شارٹ ٹرم میں انسرٹینٹی لا سکتا ہے، لیکن لانگ ٹرم میں یہ انسٹی ٹیوشنل انویسٹرز کا اعتماد بحال کر سکتا ہے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے