یو ٹی ایکس او (UTXO – Unspent Transaction Output) کیا ہے؟
بلاک چین (Blockchain) میں یو ٹی ایکس او (UTXO) سے مراد وہ بچی ہوئی کرپٹو رقم ہوتی ہے جو کسی پچھلی ٹرانزیکشن (Transaction) میں موصول ہوئی ہو لیکن ابھی تک دوبارہ خرچ نہ کی گئی ہو۔ یعنی جب آپ کے والٹ (Wallet) میں کوئی کوائن پڑا ہوتا ہے جو آپ نے حاصل کیا ہے مگر کسی کو بھیجا نہیں، تو وہ یو ٹی ایکس او کہلاتا ہے۔ جیسے ہی آپ وہ کوائن کسی کو بھیجتے ہیں، وہ “خرچ” (Spend) ہو جاتا ہے، اور اس کی جگہ ایک نیا یو ٹی ایکس او پیدا ہوتا ہے۔
ہر ٹرانزیکشن میں پرانے یو ٹی ایکس اوز خرچ ہوتے ہیں اور نئے یو ٹی ایکس اوز وجود میں آتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ کے پاس 1000 روپے ہوں، اور آپ 700 روپے خرچ کریں، تو بقایا 300 روپے آپ کو واپس ملیں گے — یہی “چینج” (Change) ایک نیا یو ٹی ایکس او بنے گا، جو آپ کے اگلے لین دین میں استعمال ہوگا۔
یو ٹی ایکس او سب سے پہلے اس وقت پیدا ہوتا ہے جب مائنرز (Miners) کو بلاک مائن کرنے پر انعام (Reward) دیا جاتا ہے۔ یعنی جب کوئی نیا بلاک مکمل ہوتا ہے، تو مائنر کو جو بٹ کوائن (Bitcoin) ملتا ہے وہ ایک نیا یو ٹی ایکس او ہوتا ہے۔ تاہم، ہر بار یو ٹی ایکس او نہیں بنتا۔ جیسے ٹرانزیکشن فیس (Transaction Fee) جو مائنر کو ملتی ہے، وہ الگ یو ٹی ایکس او کے طور پر ظاہر نہیں ہوتی بلکہ براہِ راست ریوارڈ میں شامل ہو جاتی ہے۔
اس ماڈل کو ایک اور مثال سے سمجھیں: فرض کریں آپ کے والٹ میں 2 بٹ کوائن ہیں۔ آپ نے 0.5 بٹ کوائن خرچ کیے، تو 1.5 بٹ کوائن باقی رہ گئے، لیکن یہ ایک اکٹھا بیلنس نہیں ہوگا بلکہ دو الگ یو ٹی ایکس اوز کی شکل میں ہو گا: ایک 1 بٹ کوائن کا، دوسرا 0.5 کا۔ اب اگر آپ کو 1.25 بٹ کوائن کہیں خرچ کرنے ہوں، تو دونوں یو ٹی ایکس اوز استعمال ہوں گے، اور بچا ہوا 0.25 بٹ کوائن نئے یو ٹی ایکس او کی صورت میں واپس ملے گا۔
یو ٹی ایکس او ماڈل کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
1. سیکیورٹی: ہر یو ٹی ایکس او صرف ایک بار استعمال ہوتا ہے، اس لیے Double Spending کا امکان نہیں رہتا۔
2. شفافیت: ہر کوائن کی ہسٹری بلاک چین پر محفوظ ہوتی ہے جس سے ہر لین دین کو ٹریس کیا جا سکتا ہے۔
3. رازداری: چونکہ ہر نئی ٹرانزیکشن نئے یو ٹی ایکس اوز بناتی ہے، اس لیے یوزر مختلف ایڈریسز استعمال کر کے جزوی پرائیویسی قائم رکھ سکتا ہے۔
یو ٹی ایکس او ماڈل اور ایتھیریم (Ethereum) میں فرق:
بٹ کوائن یو ٹی ایکس او ماڈل استعمال کرتا ہے، جس میں ہر کوائن الگ یونٹ ہوتا ہے اور ہر ٹرانزیکشن کے بعد “چینج” واپس ملتی ہے۔ جبکہ ایتھیریم اکاؤنٹ بیسڈ ماڈل (Account-Based Model) استعمال کرتا ہے جس میں ہر ایڈریس کا بیلنس براہِ راست بڑھتا یا گھٹتا ہے — بالکل جیسے ایک بینک اکاؤنٹ۔