کرپٹو کرنسی کی دنیا اس وقت ایک نئے اور ممکنہ طور پر تاریخ کے سب سے بڑے بٹ کوائن بُل رن کے امکانات پر مرکوز ہے۔ یہ پیش گوئی 2024 کے ہالوِنگ ایونٹ، کلین انرجی کے بڑھتے ہوئے استعمال، اور امریکی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیوں کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ دسمبر 2024 میں میم کوائنز کے غیر مستحکم رجحانات کے باوجود، بٹ کوائن مائننگ میں پائیداری کے حصول اور ٹرمپ انتظامیہ کے تحت کرپٹو انوویشن کو فروغ دینے کے اقدامات نے صنعت کو ایک نئی جہت دی ہے۔ ڈیوڈ ساکس اور پال اٹکنز جیسے پرو-کرپٹو رہنماؤں کی تقرری اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ اگلے دو سال کرپٹو کی دنیا کے لیے انتہائی اہم ہو سکتے ہیں۔
1۔ بٹ کوائن کی تاریخ کا سب سے بڑے بُل رن کی پیشن گوئی
کرپٹو مارکیٹ کے ماہرین 2024 کے ہالوِنگ ایونٹ اور امریکی پالیسیوں میں تبدیلی کو بٹ کوائن کی اگلی بڑی قیمت کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔ ہالوِنگ کے دوران بٹ کوائن کی مائننگ انعامات کم ہو کر 3.125 BTC رہ گئے ہیں جس سے سپلائی محدود اور اس کی قدر میں اضافہ ہوگا۔ ساتھ ہی، صدر ٹرمپ کی کرپٹو دوست انتظامیہ کے تحت نئے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں، جنہوں نے ادارہ جاتی سرمایہ کاری کے لیے ماحول کو سازگار بنایا ہے۔
ماضی میں ہالوِنگ ایونٹس کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو اکثر 12 سے 18 مہینوں کے دوران عروج پر پہنچتی ہے۔ اسی بنیاد پر ماہرین موجودہ صورتحال میں بھی بڑے اضافے کی پیش گوئی کر رہے ہیں، تاہم خبردار کرتے ہیں کہ قیمت میں 30 فیصد تک عارضی گراوٹ ممکن ہے۔
یہ ممکنہ بُل رن صرف بٹ کوائن تک محدود نہیں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا اثر دیگر کرپٹو کرنسیز پر بھی پڑ سکتا ہے، جیسا کہ ڈوج کوائن، جو 2025 سے پہلے نمایاں ترقی کے امکانات رکھتا ہے۔ بٹ کوائن کی قیمت کا اثر عام طور پر چھوٹی کرپٹو کرنسیز پر بھی دیکھا جاتا ہے، جو انڈسٹری کے وسیع اثر و رسوخ کو ظاہر کرتا ہے۔
2۔ بٹ کوائن کی مائننگ میں 50 فیصد سے زائد صاف توانائی کا استعمال کا سنگ میل حاصل
ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے 2021 میں کہا تھا کہ کمپنی بٹ کوائن ٹرانزیکشنز دوبارہ شروع کرنے کے لیے اس وقت تیار ہو گی جب بٹ کوائن مائننگ کا کم از کم 50 فیصد حصہ کلین انرجی پر مبنی ہو گا۔ اب حالیہ رپورٹس یہ ظاہر کرتی ہیں کہ بٹ کوائن مائننگ میں کلین انرجی کے استعمال کی یہ حد عبور کر لی گئی ہے۔ چین میں مائننگ پر عائد پابندی کے بعد، کئی مائنرز نے ہائیڈرو، سولر، اور ونڈ انرجی جیسی پائیدار توانائی کے ذرائع کو اپنایا ہے، جو بٹ کوائن مائننگ کے ماحولیاتی اثرات کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں۔
اگرچہ یہ ترقی ایک اہم سنگ میل ہے، لیکن ٹیسلا نے بٹ کوائن کے ذریعے ادائیگیوں کی واپسی کے حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے۔ اس کے باوجود، کلین انرجی کی طرف انڈسٹری کا یہ رجحان ماحولیاتی پائیداری کے حوالے سے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ اس نے ان اداروں اور سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کی ہے جو ماحول دوست اقدامات کو ترجیح دیتے ہیں اور کرپٹو انڈسٹری کو مزید قابل قبول بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
یہ پیش رفت بٹ کوائن کو مستقبل میں مالی شمولیت کے لیے ایک بہتر اور پائیدار ذریعہ بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ اس سے نہ صرف انویسٹرز کا اعتماد بڑھے گا بلکہ ادارے بھی اس کو زیادہ آسانی اور شفافیت کے ساتھ اپنائیں گے، جس سے ڈیجیٹل کرنسی کو مین اسٹریم فنانشل سسٹم میں زیادہ وسیع پیمانے پر شامل کرنے میں مدد ملے گی۔
3۔ میم کوائنز: دسمبر میں اتار چڑھاؤ اور مارکیٹ کیپ کا نقصان
دسمبر 2024 میں میم کوائنز کی مارکیٹ کیپ میں تقریباً 30 فیصد کمی دیکھی گئی، جو $120.14 بلین سے گھٹ کر $92.67 بلین تک آ گئی۔ یہ زوال میم کوائنز کی غیر مستحکم اور قیاسی نوعیت کو ظاہر کرتا ہے، جہاں قیمتیں اکثر سرمایہ کاروں کے جذبات اور مارکیٹ کے رجحانات پر منحصر ہوتی ہیں۔ اس تبدیلی سے واضح ہوتا ہے کہ میم کوائنز کی مارکیٹ سرمایہ کاری کے لیے کتنی غیر یقینی ہو سکتی ہے۔
پے پی (PEPE)، جو میم کوائنز میں تیسری بڑی کرنسی شمار ہوتی ہے، بھی اسی اتار چڑھاؤ کا شکار ہوئی۔ دسمبر کے آغاز میں بائننس یو ایس پر لسٹنگ کے بعد پے پی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس نے مارکیٹ کیپ کو نئی بلندیوں پر پہنچایا۔ تاہم، مہینے کے اختتام تک قیمت دوبارہ گر گئی، جو میم کوائنز کی غیر مستقل فطرت کی واضح مثال ہے۔
اس کے باوجود، میم کوائنز انویسٹرز کے لیے دلچسپی کا باعث ہیں جو زیادہ خطرات مول لینے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ 2024 میں کئی سرمایہ کاروں نے میم کوائنز جیسے پے پی میں معمولی سرمایہ کاری سے بڑی واپسی حاصل کی۔ ان کے تجربات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ میم کوائنز سرمایہ کاروں کے لیے خطرناک ہونے کے باوجود، غیر معمولی منافع کا ذریعہ بھی بن سکتی ہیں، بشرطیکہ وہ وقت اور حکمت عملی کے ساتھ مارکیٹ میں داخل ہوں۔
4۔ ٹرمپ کی بٹ کوائن پالیسیز: امریکی اقتصادی صورتحال پر انحصار
کریپٹو کوانٹ کے سی ای او کی ینگ جو کا تجزیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ صدر ٹرمپ کی بٹ کوائن پالیسیز بنیادی طور پر امریکی ڈالر کی عالمی حیثیت پر منحصر ہوں گی۔ تاریخی اعتبار سے، بٹ کوائن اور گولڈ جیسی متبادل سرمایہ کاریوں کی قیمت اس وقت بڑھتی ہے جب امریکی ڈالر کو اقتصادی خطرات کا سامنا ہو۔ تاہم، موجودہ دور میں امریکی ڈالر کو دنیا بھر میں ایک محفوظ کرنسی تصور کیا جاتا ہے، جس پر سرمایہ کار اعتماد کرتے ہیں۔
کی ینگ جو کے مطابق، امریکی ڈالر کی مضبوطی خاص طور پر ابھرتی ہوئی معیشتوں میں زیادہ نمایاں ہے، جہاں سرمایہ کار ڈالر یا ڈالر سے منسلک اسٹیبل کوائنز کو گولڈ یا بٹ کوائن جیسے اثاثوں پر ترجیح دیتے ہیں۔ یہ رجحان بٹ کوائن کو امریکی اقتصادی پالیسیز میں مرکزی حیثیت دینے کے امکانات کو محدود کرتا ہے، کیونکہ امریکی ڈالر کو اب بھی بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
تاہم، اگر عالمی اقتصادی حالات تبدیل ہوں اور ٹرمپ انتظامیہ کو لگے کہ بٹ کوائن معیشت کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہو سکتا ہے، تو وہ ڈیجیٹل اثاثوں کو اپنی مالیاتی حکمت عملیوں کا حصہ بنا سکتی ہے۔ یہ اقدام بٹ کوائن کی مزید ترقی اور امریکی مالیاتی نظام میں اس کی قبولیت کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
5۔ ڈیوڈ ساکس: دو سال میں اہم پالیسیز پر عمل درآمد کا چیلنج
ڈیوڈ ساکس، جنہیں حال ہی میں “اے آئی اور کریپٹو زار” کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک روشن مستقبل کے امکانات پیدا کر رہے ہیں، لیکن ان کے پاس محدود وقت ہے۔ ریپبلکن پارٹی کی ہاؤس میں معمولی اکثریت کے باعث، ان کے پاس اگلے دو سالوں کا ایک محدود دورانیہ ہے جس میں وہ مؤثر قانون سازی کے ذریعے کرپٹو پالیسیز پر عمل درآمد کر سکتے ہیں۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات کے بعد سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو جائے، جو کرپٹو انوویشن کے لیے چیلنجز پیدا کر سکتا ہے۔
ڈیوڈ ساکس کی تقرری کو کرپٹو انڈسٹری میں ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کا تکنیکی تجربہ اور انوویشن کے فروغ کے لیے ان کی وابستگی انہیں اس عہدے کے لیے موزوں بناتی ہے۔ ان کے ساتھ پال اٹکنز کو ایس ای سی کا چیئرمین نامزد کیا گیا ہے، جو 2017 سے ڈیجیٹل چیمبر کے ٹوکن الائنس کے شریک چیئرمین رہے ہیں۔ یہ تقرریاں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ انتظامیہ کرپٹو کرنسیز اور ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے واضح اور جامع فریم ورک تیار کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔
ریپبلکن پارٹی نے کرپٹو انڈسٹری کی ریگولیشن کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ جی او پی کے رہنما اگلے دو سالوں میں ایک جامع ریگولیٹری فریم ورک متعارف کرانے کا منصوبہ رکھتے ہیں، جو کرپٹو مارکیٹ میں شفافیت، استحکام، اور سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دے گا۔ ساکس اور ان کی ٹیم کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے کہ وہ انڈسٹری کے لیے ایک مستحکم بنیاد رکھیں اور اسے عالمی سطح پر مقابلے کے قابل بنائیں۔ اگر یہ منصوبے کامیاب ہوتے ہیں، تو یہ اقدامات نہ صرف امریکی معیشت کے لیے مفید ہوں گے بلکہ دنیا بھر میں کرپٹو انوویشن کو نئی بلندیوں پر لے جا سکتے ہیں۔
اہم نکات
-
- بٹ کوائن کی تاریخ کا سب سے بڑا بُل رن:
ماہرین پیش گوئی کر رہے ہیں کہ 2024 کے ہالوِنگ کے نتیجے میں بٹ کوائن کی قیمت میں ایک تاریخی اضافہ ہوگا، جس میں مائننگ انعامات کی کمی اور صدر ٹرمپ کی کرپٹو دوستانہ انتظامیہ کلیدی کردار ادا کریں گے۔ یہ عوامل ادارہ جاتی سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتے ہیں اور بٹ کوائن کو بے مثال بلندیوں پر پہنچا سکتے ہیں۔ اگرچہ ماہرین 30 فیصد تک قیمت میں عارضی کمی کی پیش گوئی کرتے ہیں، تاہم طویل مدتی منافع کے لیے پرامید ہیں۔ - کلین انرجی کا سنگ میل:
بٹ کوائن مائننگ میں 50 فیصد سے زیادہ صاف توانائی کا استعمال ایک اہم کامیابی ہے، جو مائنرز کی چین سے منتقلی کے بعد کلین انرجی ذرائع کو اپنانے کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ پیش رفت ایلون مسک کے بیان کردہ معیار پر پوری اترتی ہے، جس کے تحت ٹیسلا بٹ کوائن ٹرانزیکشنز دوبارہ شروع کر سکتی ہے۔ تاہم، اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان اب تک سامنے نہیں آیا۔ - میم کوائنز میں اتار چڑھاؤ:
دسمبر 2024 میں میم کوائنز کی مجموعی مارکیٹ کیپ میں 30 فیصد کمی دیکھی گئی، جو ان کی غیر مستحکم نوعیت کو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم، پے پی (PEPE) جیسے کوائنز نے عارضی کامیابیاں حاصل کیں، جیسا کہ بائننس یو ایس پر لسٹنگ کے بعد مارکیٹ کیپ میں $11 بلین سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔ خطرے کے باوجود، میم کوائنز وہ سرمایہ کاروں کو راغب کرتے ہیں جو چھوٹی سرمایہ کاری سے بڑی واپسی کی امید رکھتے ہیں۔ - ٹرمپ انتظامیہ کی بٹ کوائن پالیسیز امریکی معیشت پر منحصر ہیں:
کریپٹو کوانٹ کے سی ای او کی ینگ جو کے مطابق، ٹرمپ کی بٹ کوائن پالیسیز کا انحصار امریکی ڈالر کی عالمی حیثیت پر ہوگا۔ چونکہ ڈالر اب بھی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ ذریعہ ہے، بٹ کوائن کو امریکی مالیاتی حکمت عملی میں ترجیح دینا ممکنہ طور پر کم اہمیت رکھتا ہے۔ تاہم، غیر ملکی دباؤ کے خلاف بٹ کوائن کا استعمال ایک ممکنہ آپشن رہتا ہے۔ -
واشنگٹن میں پرو-کرپٹو قیادت:
ڈیوڈ ساکس کی بطور “اے آئی اور کریپٹو زار” تقرری اور پال اٹکنز کی ایس ای سی چیئرمین کے طور پر نامزدگی، ٹرمپ انتظامیہ کے کرپٹو انوویشن کی حمایت کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ ساکس کو ریگولیٹری وضاحت کو فروغ دینے کی ذمہ داری دی گئی ہے، جبکہ ریپبلکن ہاؤس جامع قانون سازی کے ذریعے کرپٹو انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ ان اقدامات سے امریکی کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم فریم ورک کی تعمیر متوقع ہے۔یہ کوئی مالیاتی مشورے نہیں ہیں۔ اپنی تحقیق خود کریں۔
- بٹ کوائن کی تاریخ کا سب سے بڑا بُل رن:




