سال 2025 میں اسٹیل کوئنز کی مارکیٹ نے غیر معمولی ترقی دیکھی، جس کی اہم وجہ امریکہ میں نافذ کیے گئے نئے قوانین اور جی نیئس ایکٹ تھا۔ اس ایکٹ نے مالیاتی اداروں کو اسٹیل کوئنز کے لیے بینکنگ چارٹرز جاری کرنے کا موقع فراہم کیا، جس سے اس شعبے میں سرمایہ کاری اور استعمال میں اضافہ ہوا۔ اس ترقی کے نتیجے میں اسٹیل کوئنز کی مجموعی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 306 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جو اس کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔
اسٹیل کوئنز، جو کہ کرپٹو کرنسی کی وہ اقسام ہیں جن کا مقصد قیمت کو مستحکم رکھنا ہوتا ہے، حالیہ برسوں میں مالیاتی مارکیٹ کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ یہ کرپٹو کرنسیز خاص طور پر ڈیجیٹل معیشت میں تیزی سے رواج پا رہی ہیں کیونکہ یہ روایتی کرپٹو کرنسیز کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے محفوظ رہتی ہیں۔ تاہم، اس شعبے میں تمام جاری کنندگان کے لئے حالات یکساں نہیں رہے، کچھ کو قانونی اور مالی چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
نئے قوانین کے تحت بینکنگ چارٹرز ملنے سے اسٹیل کوئنز کی قانونی حیثیت مضبوط ہوئی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی اس مارکیٹ میں دلچسپی ظاہر کی جس سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی روانی بڑھی۔ تاہم، اسٹیل کوئنز کی مارکیٹ میں مسابقت اور نئے ریگولیٹری تقاضوں کی وجہ سے کچھ چھوٹے جاری کنندگان کو مشکلات کا سامنا رہا، جس نے مارکیٹ میں کچھ غیر یقینی صورتحال بھی پیدا کی۔
آنے والے وقت میں، اسٹیل کوئنز کی مارکیٹ میں مزید ترقی کی توقع کی جا رہی ہے، خاص طور پر جب مالیاتی نظام میں ڈیجیٹل کرنسیوں کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ تاہم، اس کے ساتھ ہی ریگولیٹری فریم ورک کی کڑی نگرانی اور ممکنہ مالیاتی خطرات کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہوگا تاکہ مارکیٹ مستحکم اور شفاف رہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt